سگ گزیدگی کے مسلسل بڑھتے واقعات
رواں سال اب تک محض کراچی میں کتے کے کاٹنے کے آٹھ ہزار سے زائد واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں اور اب تک چھ افراد اپنی جان گنوا چکے ہیں۔ کتے کے کاٹے کے باعث موت کے منہ میں جانے والوں میں ایسے افراد شامل ہیں جنہیں ریبیز کی علامات ظاہر ہونے کے بعد ہسپتال لایا گیا اور علاج تاخیر سے شروع ہونے کے باعث وہ جانبر نہ ہو سکے۔ سگ گزیدگی صرف کراچی کا مسئلہ نہیں‘ آئے روز مختلف شہروں سے آوارہ‘ خونخوار کتوں کے دندنانے کی شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں اورمتعلقہ انتظامیہ سے کارروائی کی استدعا بھی کی جاتی ہے مگر مطلوبہ اقدامات نہیں کیے جاتے۔ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں مسلسل اضافے کا براہِ راست تعلق آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی آبادی سے ہے جسے صرف بڑے پیمانے پر کتوں کی ویکسی نیشن ‘نس بندی‘ اتلاف اور ریبیز ویکسین کی فراہمی جیسے اقدامات سے روکا جا سکتا ہے۔ آوارہ کتوں پر قابو پانے کے حوالے سے جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنیوالی کچھ تنظیموں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کیا جاتا ہے تاہم انہیں سگ گزیدگی کے بڑھتے واقعات کی طرف بھی توجہ دینی چاہیے۔ ضروری ہے کہ حکومت اور متعلقہ حکام سرکاری ہسپتالوں میں اینٹی ریبیز اور ریبیز ایمینو گلوبن ٹیکوں کی فراہمی یقینی بنائیں اور کتے کے کاٹنے پر فوری طور پر ویکسین لگوائی جائے تاکہ ریبیز سے محفوظ رہا جا سکے۔