اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

خوردنی تیل کی درآمدات

سٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے پہلے نو ماہ کے دوران دو ارب 81کروڑ ڈالرز کا خوردنی تیل درآمد کیا گیا جو گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 31فیصد زیادہ ہے۔پاکستان جیسے زرعی ملک کے لیے‘ جہاں تیل دار فصلوں کی پیداوار کے لیے موزوں موسمی حالات ہیں‘ خوردنی تیل کی درآمدات پر سالانہ اربوں ڈالرز خرچ کرنا زرعی پالیسیوں میں سنگین خامیوں کا نتیجہ ہے۔ زرعی شعبے کے حوالے سے غیرسنجیدہ حکومتی رویہ خوردنی تیل سمیت دیگر غذائی درآمدات میں اضافے اور کاشتکاروں کی حوصلہ شکنی کا سبب بن رہا ہے ۔ رواں مالی سال کے دوران شرعی شعبے کی مجموعی نمو کا 1.6 فیصد تک محدود ہونا اس عدم توجہی کا نتیجہ ہے‘ حالانکہ گزشتہ مالی سال میں زرعی شعبے کی نمو 6.2فیصدتھی۔ حکومت  زرعی شعبے بالخصوص تیل دار فصلوں کی طرف توجہ مرکوز کرے تو خوردنی تیل کی درآمدات میں کمی اور اس مد میں خرچ ہونے والے زرمبادلہ کی بچت ہو سکتی ہے۔ کاشت کاروں کو سویا بین ‘ کینولا اور سورج مکھی جیسی تیل دار فصلوں کی کاشت کی جانب مائل کرنے کے لیے بیج اور زرعی سہولیات کی فراہمی اور مارکیٹنگ کا یقینی بندوبست ہونا ضروری ہے۔ملکی سطح پر تیل دار فصلوں کی کاشت بڑھائے بغیر خوردنی تیل کے درآمدی اخراجات کم کرنا ممکن نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں