ادویات کی مہنگائی
ایک خبر کے مطابق گزشتہ ایک سال کے دوران ادویات کی قیمتوں میں 200فیصد تک اضافہ ہوچکاہے۔حکومت کے مطابق اس ایک سال میں افراطِ زر کی شرح میں تقریباً 17 فیصد کمی واقع ہوئی ہے لیکن اس کے اثرات ادویات کی قیمتوں پر نظر نہیں آتے۔ گزشتہ برس فروری میں جب دوا ساز کمپنیوں کو ادویات کی قیمت کا از خود تعین کرنے کا اختیار دیا گیا تھا توحکومت کی طرف سے یہ جواز پیش کیا گیا تھا کہ اس سے مارکیٹ میں مقابلے کی فضا پیدا ہو گی جس سے ادویات کی قلت پیدا نہیں ہو گی اور قیمتیں بھی قابو میں رہیں گی‘ مگر آج کی صورتحال اس کے برعکس ہے۔ مختلف ادویات کی قیمتوں میں 50سے 200فیصد تک اضافے کی وجہ سے دوا ساز کمپنیوں کے منافع میں سالانہ بنیادوں پر 18سے 26فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے جبکہ آئے دن قیمتوں میں من چاہا اضافہ کر لیا جاتا ہے۔ ادویات کی قیمتیں قابو میں رکھناحکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ضروری ہے کہ حکومت ڈی ریگولیٹ پالیسی پر نظرثانی کرتے ہوئے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کو خودمختار اور فعال بنائے تاکہ وہ دواساز کمپنیوں کے اثر و رسوخ سے آزاد ہو کر فیصلے کر سکے۔ اگر حکومت نے فوری اور عملی اقدامات نہ کیے تو ملک میں صحت کی سہولتیں مزید مہنگی اور ناقابلِ رسائی ہو جائیں گی۔ سرمایہ دارانہ مفادات اور عوامی فلاح کے درمیان واضح حد بندی کی جانی چاہیے تاکہ ادویات جیسی بنیادی ضرورتیں غریبوں کی پہنچ سے باہر نہ ہوں۔