اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

ناقص زرعی پالیسیاں

ملک کا زرعی شعبہ زبوں حالی کا شکار ہے۔ مالی سال 2025ء میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں مجموعی طور پر 6.82 فیصد کمی ریکارڈ ہوئی۔ گندم کی پیداوار میں 8.9 فیصد‘ گنے کی پیداوار میں 3.4 فیصد‘ چاول میں 1.38 فیصد اور کپاس میں 30.7 فیصد کی شدید گراوٹ دیکھنے کو ملی اور کسانوں کو شدید مالی بوجھ اٹھانا پڑا۔ حکام اس کا ذمہ دار عمومی طور پر موسمیاتی تبدیلیوں کو ٹھہراتے ہیں لیکن حکومتی اعداد و شمار کا ہی جائزہ لیا جائے تو موسمیاتی تبدیلیوں کے باوجود مالی سال 2024ء میں زرعی شعبے میں 6.25 فیصد نمو ہوئی مگر اگلے سال‘ یعنی مالی سال 2025ء میں یہ شرح نمو کم ہو کر 0.56 فیصد تک محدود رہ گئی۔ موسمیاتی تبدیلیاں اپنی جگہ لیکن اس زرعی انحطاط کی اصل وجہ حکومت کی عدم توجہی‘ پالیسیوں کا فقدان اور نجی شعبے کو بے لگام چھوڑ دینا ہے۔ زرعی مداخل کی مارکیٹ کو تو نجی شعبے کے حوالے کر دیا گیا‘ جہاں سے کسان مہنگے داموں بیج‘ کھاد اور دیگر لوازمات خریدنے پر مجبور ہیں لیکن فصل پکنے پر کسان اپنی فصل اونے پونے داموں بیچنے پر مجبور ہیں۔ اس ناقص حکمت عملی کی وجہ سے کسان مایوسی کا شکار ہوئے‘ جس کا نتیجہ کاشتہ رقبے اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں کمی‘ خوراک کی قلت اور مہنگائی میں اضافے کی صورت میں نکلا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ محض موسمیاتی تبدیلیوں کو الزام دینے کے بجائے پالیسی سطح پر سنجیدہ اقدامات کرے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں