یوم استحصالِ کشمیر
آج وطنِ عزیز میں یومِ استحصال کشمیر منایا جا رہا ہے۔ یہ دن پانچ اگست 2019ء کو بھارت کے اس غیر منصفانہ اور ظالمانہ اقدام کی مذمت کرنے کیلئے منایا جاتا ہے جس کے تحت مقبوضہ ریاست کو آئین کے آرٹیکل 370 اور 35-A کے تحت حاصل مخصوص حیثیت کو ختم کرتے ہوئے اسے بھارت کا ایک باقاعدہ حصہ بنا دیا گیا۔ کشمیریوں کیلئے یوں تو پچھلے 77 برسوں کا ہر دن بھارتی بربریت کی ایک نئی داستان رقم کرتا رہا ہے مگر گزشتہ چھ سال سے‘ جب سے نریندر مودی کی حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے جغرافیائی‘ قانونی اور سیاسی تشخص پر شب خون مارا ہے‘ کشمیریوں پر بھارتی ظلم و ستم کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے۔ اقوامِ عالم اور عالمی ادارے ان بھارتی مظالم پر خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ یہ مجرمانہ خاموشی آج کشمیریوں کو ایک ایسے انسانی المیے سے دوچار کر چکی ہے جس کی نظیر حالیہ دور میں کم ہی ملتی ہے۔ اس دوران سینکڑوں کشمیری شہید کیے جا چکے جن میں خواتین اور معصوم بچے بھی شامل ہیں۔ پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کی حمایت کی ہے اور ہر بین الاقوامی فورم پر ان کا مقدمہ پوری قوت سے پیش کیا ہے۔ اب وقت آ چکا ہے کہ عالمی برادری بیانات سے آگے بڑھ کر کشمیر یوں اور فلسطینیوں کے حقِ خود ارادیت کیلئے عملی اقدامات کرے۔ اقوامِ متحدہ کو چاہیے کہ ان متنازع خطوں سے متعلق اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور کشمیر اور فلسطین کے عوام کو ان کا حق دلائے۔