موٹر سائیکل رکشوں پر پابندی
کراچی میں ٹریفک کی روانی بہتر بنانے کیلئے شہر کی 20 شاہراہوں پر موٹر سائیکل رکشوں کے داخلے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے حکومتِ پنجاب نے بھی لاہور کی پانچ ماڈل سڑکوں پر موٹر سائیکل رکشوں کے داخلے پر پابندی کا اعلان کیا تھا۔ گزشتہ دو عشروں میں بڑے شہروں میں ٹریفک کے بہاؤ میں بہتری اور فضائی آلودگی میں کمی کیلئے ٹُو سٹروک اور موٹر سائیکل رکشوں پر مختلف قسم کی پابندیاں لگائی جاتی رہی ہیں مگر عملی طور پر یہ رکشے آج بھی ملک بھر کی شاہراہوں پر رواں دواں ہیں۔

یہ حقیقت ہے کہ موٹر سائیکل رکشہ کے کم عمر اور ناپختہ کار ڈرائیور وں کی غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ اور ٹریفک قوانین کی کھلی خلاف ورزی ٹریفک کے بہاؤ کو متاثر کرتی جبکہ انکا زہریلا دھواں فضائی آلودگی میں اضافے کا باعث بنتا ہے‘ اسلئے پابندی کا فیصلہ ایک ناگزیر تقاضا ہے‘ تاہم پائیدار نتائج کیلئے ضروری ہے کہ یہ اقدام بتدریج کیا جائے۔ موٹرسائیکل رکشوں کی درآمد اور مینوفیکچرنگ کی اگر اجازت ہو گی تو یہ پابندی کیونکر مؤثر ثابت ہو سکے گی۔ علاوہ ازیں عوام کو محفوظ اور قابلِ اعتماد متبادل ذریعہ آمد و رفت فراہم کرنا بھی ضروری ہے۔ اگر حکومت واقعی فضائی آلودگی اور ٹریفک کا نظام درہم برہم کرنے والی اس سواری پر پابندی لگانا چاہتی ہے تو اس کیلئے ماحول دوست پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد اور روٹس میں بھی اضافہ کرنا چاہیے۔