افغان طالبان کی ہٹ دھرمی
سعودی عرب میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والا مذاکرات کا تیسرا دور بھی افغان طالبان رجیم کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے بے نتیجہ ختم ہو گیا۔ اکتوبر میں دونوں ممالک میں سرحدی جھڑپوں کے بعد دوحہ میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا جس کے بعد ترکیہ کے شہر استنبول میں دوسرے مذاکراتی دور میں افغان طالبان اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دینے کی تحریری یقین دہانی میں ناکام رہے تھے۔ اب سعودی عرب میں ہونے والے مذاکرات میں بھی یہی معاملہ سامنے آیا ہے۔ پاکستان بارہا نہ صرف افغان طالبان بلکہ عالمی برادری کو بھی پاکستان میں دہشت گردی کیلئے افغان سرزمین استعمال ہونے کے واضح شواہد پیش کر چکا ہے۔

رواں برس افواجِ پاکستان نے مختلف کارروائیوں میں جو دہشت گرد ہلاک کیے ہیں‘ ان میں 140 سے زائد افغان شہری تھے۔ افغان طالبان کی ہٹ دھرمی اور عدم تعاون پر مبنی رویہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے۔ اگر کابل انتظامیہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتی اور پاکستان کو تحریری یقین دہانی نہیں کراتی تو پاکستان اپنی سرحدوں اور عوام کی حفاظت کیلئے سخت اقدامات پر مجبور ہو گا۔ افغان عبوری حکومت کی طرف سے دہشت گردوں کی پشت پناہی نہ صرف علاقائی سکیورٹی بلکہ اقتصادی تعلقات کو بھی متاثر کر رہی ہے۔ اس لیے طالبان رجیم کو چاہیے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی لائیں اور افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے گرد گھیرا تنگ کریں۔