اداریہ
WhatsApp: 0344 4450229

زرعی مداخل پر اضافی ٹیکس

حکومت نے رواں مالی سال کے پہلے پانچ ماہ کے دوران 428 ارب روپے کے ٹیکس خسارے کو پورا کرنے کے لیے کھاد اور زرعی ادویات پر پانچ فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے‘ مگر اس کے اثرات زرعی شعبے کے مالی بوجھ میں مزید اضافے کا سبب بنیں گے۔ زرعی شعبہ پہلے ہی شدید مالی دباؤ اور بدحالی کا شکار ہے۔ گزشتہ مالی سال میں زرعی شعبے کی شرح نمو صرف 0.56 فیصد رہی۔2024ء میں یہ 6.25 فیصدتھی۔

زرعی مداخل پر ٹیکسوں کا ناروا بوجھ زرعی شعبے کی ترقی پر مزید منفی اثرات کا سبب بن سکتا ہے۔زرعی پیداوار بڑھانے‘ معیشت کو مستحکم کرنے اور عوام کو سستے غذائی اجناس فراہم کرنے کے بجائے حکومت اس شعبے کے مالی بوجھ میں اضافہ کیے چلی جاتی ہے جس کی کمر پہلے ہی سیدھی نہیں ہو رہی۔ ملک میں ایسے افراد کی ایک کثیر تعداد ٹیکس نیٹ سے باہر ہے جن کی ماہانہ آمدن کروڑوں میں ہے‘ حکومت کو ان کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔ ٹیکس آمدن بڑھانے کا پائیدار راستہ یہی ہے کہ حکومت مراعات یافتہ طبقات اور شعبوں کو ٹیکس دائرہ کار میں لائے‘ ٹیکس چوروں کے خلاف سخت کارروائی یقینی بنائے اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو جدید خطوط پر استوار کرے۔ حکومت کو چاہیے کہ ٹیکس اصلاحات کو آئی ایم ایف کے تقاضوں کے بجائے ایک حقیقی معاشی ایجنڈے کے طور پر اپنائے۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں