موسمیاتی بیماریاں اور ٹیسٹنگ کٹس
سردی کی شدت میں اضافے کے ساتھ ہی لاہور سمیت پنجاب بھر میں سپر فلو‘ انفلوئنزا اور دیگر وائرل انفیکشنز کی شرح میں خطرناک اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ گزشتہ ایک ہفتے کے دوران موسمیاتی وائرل بیماریوں سے متاثرہ 47 ہزار سے زائد مریضوں نے لاہور کے پانچ بڑے سرکاری ہسپتالوں سے رجوع کیا۔ محض ایک شہر کے یہ اعداد و شمار پورے صوبے اور ملک پر منطبق کر کے صورتحال کا اندازہ کیا جا سکتا ہے۔ طبی ماہرین ان حالات میں شہریوں کو ماسک کے باقاعدہ استعمال اور فلو ویکسین لگوانے کی ہدایت کر رہے ہیں۔ تشویشناک امر یہ ہے کہ پنجاب کی سرکاری لیبز میں انفلوئنزا وائرس کے ٹیسٹ نہیں ہو رہے جبکہ محکمہ صحت کے پاس جدید ویری اینٹ (H3N2) کی تشخیصی کٹس بھی نہیں ہیں۔

سپر فلو‘ جو انفلوئنزا کی ایک نئی اور زیادہ متعدی قسم ہے‘ اس وقت پوری دنیا میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ کے مطابق اکتوبر تا دسمبر ملک بھر میں فلو جیسی علامات کے حامل تین لاکھ 40 ہزار سے زائد مشتبہ کیسز رپورٹ ہو چکے جبکہ ٹیسٹ شدہ نمونوں میں وائرس مثبت شرح تقریباً 12 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ضروری ہے کہ حکومت بھی اس جانب توجہ دے اور ہسپتالوں میں ٹیسٹنگ کٹس اور دیگر ضروری اشیا مہیا کرے۔ عوام کو بھی چاہیے کہ موسمیاتی انفیکشن سے بچنے کیلئے ماسک کا استعمال کریں۔