گندم خریداری سے دستبرداری!
حکومت نے گندم کی خریداری کے عمل سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے‘ جس کا مقصد مالی دباؤ میں کمی اور فوڈ سیکٹر میں گردشی قرضوں کو کم کرنا بتایا گیا ہے۔ وفاق اور صوبے صرف ایمرجنسی سٹاک کیلئے سال بھر کیلئے 62 لاکھ میٹرک ٹن گندم ذخیرہ کریں گے‘ اور یہ گندم بھی حکومت خود نہیں خریدے گی بلکہ نجی کمپنیوں کے ذریعے خریدی جائے گی۔ اس فیصلے کے تحت گندم کی امدادی قیمت پر سبسڈی بھی ختم کر دی گئی ہے۔ اگرچہ یہ اقدام مالیاتی استحکام اور گردشی قرض کی کمی کیلئے ضروری ہے لیکن حکومت کو یہ بھی یقینی بنانا ہو گا کہ کسان مکمل طور پر آڑھتیوں اور بیوپاریوں کے رحم و کرم پر نہ رہ جائیں‘ انہیں اپنی فصل کی منصفانہ قیمت ملنی چاہیے۔ تقریباً دو ماہ قبل ہی حکومت کی طرف سے گندم کی امدادی قیمت کا اعلان کیا گیا تھا اور اب گندم کی خریداری سے دستبرداری کا فیصلہ سنایا جا رہا ہے۔

یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ حکومت کو ایک جامع زرعی پالیسی اور اس پر مستقل عمل درآمد یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ صرف گندم ہی نہیں بلکہ دیگر اہم فصلوں کیلئے بھی ایسی پالیسی کی ضرورت ہے جو کسانوں کو مالی تحفظ دے‘ پیداوار میں استحکام لائے اور ملک کے غذائی تحفظ کو مضبوط کرے۔ گندم کی خریداری سے دستبرداری کے باوجود فصلوں کی خریدو فروخت کی نگرانی کی حکومتی ذمہ داری وہیں موجود ہے اور یہ کام ایسا شفاف اور منصفانہ ہونا چاہیے کہ جس میں کسان اور صارف‘ دونوں کے مفاد کا تحفظ کیا جائے۔ حکومت کی مالی بچت کو غذائی تحفظ اور کسانوں کی خوشحالی کے اہداف کو متاثر نہیں کرنا چاہیے۔