تازہ اسپیشل فیچر

رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی : آئل ، گیس ٹیکس کلیکشن میں 301 ارب 43 کروڑ کا خسارہ

لاہور (دنیا انویسٹی گیشن سیل )محکمہ فنانس کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی کے دوران حکومت کو آئل اور گیس ٹیکس کلیکشن میں 301ارب 43 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا۔

رواں مالی سال 2023ء کے دوران حکومت کی جانب سے آئل اور گیس کی مد میں ایک ہزار 79 ارب روپے کی خطیر رقم ٹیکس کلیکشن کی مد میں جمع کرنے کا ارادہ کیا گیا تھا جو گزشتہ مالی سال 2022ء کے مقابلے میں 165 ارب روپے زیادہ تھی، اس ٹیکس کلیکشن میں پٹرولیم لیوی کی مد میں ریکارڈ 855 ارب روپے اکٹھے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال 24-2023 کی تیاریوں کیلئے سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس طلب

یاد رہے کہ اس سے قبل حکومت کی جانب سے پٹرولیم لیوی کی مد میں 750 ارب روپے اکٹھے کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث پٹرولیم لیوی کی مد میں طے کی گئی رقم میں 105 ارب روپے کا اضافہ کر کے اسے 855 ارب روپے کر دیا گیا، رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ جولائی تا مارچ کا جائزہ لیا جائے تو حکومت کی جانب سے آئل اور گیس کی مد میں 809 ارب 25 کروڑ روپے کے ٹیکس اکٹھے کرنے کا فیصلہ کیا تاہم ان 9 ماہ کے دوران حکومت 507 ارب 82 کروڑ روپے اکٹھے کرنے میں کامیاب رہی ۔

قابل افسوس امر یہ ہے کہ رواں مالی سال کے دوران حکومت کو مسلسل تیسری سہ ماہی میں بھی آئل اور گیس کی ٹیکس کلیکشن کے اہداف حاصل کرنے میں ناکامی کے باعث 301 ارب 43 کروڑ روپے کےخسارے کا سامنا کرنا پڑا ، رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی جولائی تا ستمبر کے دوران حکومت کو 269 ارب 75 کروڑ روپے اکٹھا کرنا تھے، تاہم حکومت صرف 86 ارب 56 کروڑ 50 لاکھ روپے ہی جمع کر سکی اور اسے 183 ارب 18 کروڑ 50 لاکھ روپے خسارے کا سامنا رہا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان پر مالی سال 2025 تک ادائیگیوں کا بوجھ 29 ارب ڈالر تک پہنچنے کا خدشہ

اسی طرح موجودہ مالی سال کی پہلی ششماہی جولائی تا دسمبر کے دوران حکومت کی جانب سے تیل اور گیس کی ٹیکس کلیکشن کا ہدف 539 ارب 50 کروڑ روپے تھا، جبکہ حکومت 259 ارب 25 کروڑ روپے خسارے کے ساتھ 280 ارب 25 کروڑ روپے ہی جمع کر سکی۔

وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات کے مطابق حکومت کو پٹرولیم لیوی کی مد میں 641 ارب 25 کروڑ روپے اکٹھا کرنا تھے، تاہم حکومت 362 ارب 48 کروڑ روپے ہی اکٹھے کرسکی، مقامی تیل کی قیمت پر برقرار رعایت میں حکومت 15ارب کی جگہ 16 ارب روپے جمع کر سکی، خام تیل اور قدرتی گیس پر رائیلٹی کی مد میں حکومت طے شدہ ہدف 87ارب روپے کے مقابلے میں 88ارب 53 کروڑ روپے اکٹھے کرنے میں کامیاب رہی۔

ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی کی مد میں 6 ارب روپے کے مقابلے میں حکومت 2 ارب 59 کروڑ 40 لاکھ روپے جمع کر سکی، اسی طرح گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میں حکومت نے 22 ارب 50 کروڑ روپے کے طے شدہ ہدف کی بجائے 7 ارب 30 کروڑ روپے کا ٹیکس اکٹھا کیا، قدرتی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 30 ارب کی جگہ 11 ارب 72 کروڑ روپے جمع ہوسکے ۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک نے وفاقی اخراجات کو پاکستان میں مالیاتی خسارہ کی بڑی وجہ قرار دیدیا

دلچسپ بات یہ ہے کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ کے دوران حکومت نے خام تیل پر ونڈ فال لیوی کی مد میں 7 ارب 50 کروڑ روپے اکٹھے کرنے کا تخمینہ لگایا تھا، البتہ حکومت اس مد میں 19 ارب روپے سے زائد ٹیکس حاصل کرنے میں کامیاب رہی، موجودہ مالی سال کے ابتدائی 9 ماہ میں آئل اور گیس ٹیکس کلیکشن کی مد میں ہونے والے 809 ارب روپے کے خسارے کا جائزہ لیا جائے تو حکومت کو پٹرولیم لیوی کی مد میں 278 ارب 77 کروڑ روپے، قدرتی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں 18ارب 27 کروڑ، گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میں 15 ارب 19کروڑ جبکہ ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی کی مد میں 3 ارب 40 کروڑ روپے کا خسارہ ہوا ۔

دستاویزات کے مطابق حکومت رواں مالی سال کے دوران پٹرولیم لیوی کی مد میں 855 ارب روپے جمع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اس لحاظ سے حکومت کو ہر ماہ صرف پٹرولیم لیوی کی مد میں 71 ارب 25 کروڑ روپے جمع کرنے ہیں، تاہم حکومت ہر ماہ 40 ارب 27 کروڑ روپے ہی اکٹھا کر سکی۔ یوں، حکومت کو پٹرولیم لیوی کی مد میں ہر ماہ 30 ارب روپے کا اضافہ ہو رہا ہے ۔