اخوت و رواداری کی اہمیت
لاہور: (مولانا قاری محمد سلمان عثمانی) اسلام رواداری، امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا دین ہے، اسلامی شریعت اور اسلامی ضابطہ حیات کے مطابق اسلامی معاشرے کا ہر فرد بلاتفریق مذہب و ملت، عزت و مساوات اور بنیادی انسانی حقوق کے حوالے سے یکساں حیثیت کا حامل ہے۔
رواداری، عدم تحمل کی ضد ہے یعنی کہ یہ صبر و تحمل اور برداشت کرنے کا دوسرا نام ہے، اسلام میں مذہبی رواداری کی تعلیمات ایک روشن باب ہے، قرآن مجید اور احادیث نبویہ کے مطالعہ سے یہ بات کھل کر سامنے آئے گی کہ انسانیت اور مذہبی رواداری کی بے شمار روایات ہیں جن سے بخوبی اندازہ ہوگا کہ اسلام ایک ایسا عالمگیر مذہب ہے جس میں انسانیت کے ساتھ حسن سلوک، انسانوں کی خدمت اور ان کی بہتری ہی سرفہرست ہے۔
اسلام ایک ایسا دین ہے جو کسی بھی مذہب کو بری نگاہ سے نہیں دیکھتا بلکہ تمام آسمانی مذاہب کی تصدیق کرتا اور ان کے پیروکاروں کو مکمل آزادی دیتا ہے، قرآن کریم میں واضح حکم ہے کہ دین کے معاملے میں کوئی جبر نہیں، سورۃ النحل میں ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’اپنے رب کے راستے کی طرف اچھی باتوں کے ذریعے بلاؤ اور بہت پسندیدہ طریقے سے بحث کرو‘‘۔
اسلام نے غیر مسلموں کے ساتھ عزت و احترام کا معاملہ کیا اور ان کا ہر طرح پاس و لحاظ رکھا، اگر انہوں نے اسلامی ریاست میں رہنا قبول کر لیا اور ان سے عہد وپیمان ہوچکا تو اب ان کی حفاظت مسلمانوں کی ذمے داری قرار پائی، ارشاد باری تعالیٰ جس کا مفہوم کچھ یوں ہے دنیا میں میری رحمت ہر مومن و کافر، نیک اور بد، سب پر چھائی ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں انہیں رزق اور صحت و عافیت کی نعمتیں ملتی رہتی ہیں، اسی طرح قرآن کریم نے خاتم الانبیاء حضرت محمدﷺ کو تمام جہانوں کیلئے رحمت قرار دیا ہے، ارشاد ربانی ہے ’’(اے پیغمبر!) ہم نے تمہیں تمام جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا‘‘ (سورۃ الانبیاء)۔
سرکارِ دو عالمﷺ کا ارشاد گرامی ہے: میں سراپا رحمت ہوں، اللہ کی طرف سے بھیجا گیا ہوں (جامع صغیر)۔ ارشاد ربانی ہے: ’’اپنے رب کے راستے کی طرف لوگوں کو حکمت کے ساتھ اور خوش اسلوبی سے نصیحت کر کے دعوت دو‘‘ (سورۃ النحل)۔ اگر کسی ملک میں مسلمانوں کے ساتھ غیر مسلم بھی رہتے ہیں تو مسلمانوں کو اسلام کی یہ ہدایت ہے کہ وہ امن و سلامتی، عدل و انصاف، مساوات و رواداری، ہمدردی و یکجہتی، فیاضی اور انسانیت نوازی پر مشتمل اسلامی تعلیمات سے غیر مسلم حضرات کو روشناس کرائیں اور انہیں موثر نصیحت اور حکمت کے ساتھ دین کی دعوت پیش کریں،لیکن کسی طرح دباؤ ڈالنے اور زور و زبردستی کی کوشش نہ کی جائے۔
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں ’’اے لوگو! حقیقت یہ ہے کہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمہیں مختلف قوموں اور خاندانوں میں اس لیے تقسیم کیا، تاکہ تم ایک دوسرے کی پہچان کر سکو، درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں سب سے زیادہ متقی ہو، اللہ سب کچھ جاننے والا، ہر چیز سے باخبر ہے‘‘(سورۃ الحجرات)۔
حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں اور مومن وہ ہے جس سے لوگوں کے جان ومال کو کوئی خطرہ نہ ہو‘‘ (صحیح ترمذی:2627)۔ ایک موقع پر ظلم وتنگ نظری سے بچنے کی تاکید کرتے ہوئے آپﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’ظلم سے بچو اس لئے کہ ظلم قیامت کی بدترین تاریکیوں کا ایک حصہ ہے، نیز بخل وتنگ نظری سے بچو اس چیز نے تم سے پہلے بہتوں کو ہلاک کیا ہے اسی مرض نے ان کو خونریزی اور حرام کو حلال جاننے پر آمادہ کیا‘‘ (مسلم: 2578)۔ ایک موقع پر ارشاد فرمایا: وہ ہم میں سے نہیں جو عصبیت کی طرف بلائے اور جو عصبیت کی بنیاد پر قتال کرے‘‘ (ابوداؤد: 1521)۔
اہل معاہد اور کمزوروں پر ظلم کی نکیر کرتے ہوئے آپ ﷺ نے فرمایا: خبردار! جو کسی معاہد پر کوئی ظلم کرے گا، یا اس کے حقوق میں کمی کرے گا، یا طاقت سے زیادہ اس پر بوجھ ڈالے گا، یا اس کی مرضی کے بغیر اس سے کوئی چیز حاصل کرے گا تو قیامت کے دن میں خود اس کے خلاف دعویٰ پیش کروں گا (ابو داؤد: کتاب الخراج والامارہ: 3052)۔
’’اسلام‘‘ سلامتی اور ’’ایمان‘‘ امن سے عبارت ہے، یہ دین انسانیت اور امن و سلامتی کا علمبردار ہے، دنیا کے تمام مذاہب میں اسلام کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ اس کی اساس اور بنیاد امن و سلامتی اور مذہبی رواداری پر قائم ہے، اس کا اندازہ نبی کریمﷺ کے اس فرمان مبارک سے ہوتا ہے’’خبردار جس کسی نے معاہد (غیرمسلم) پر ظلم کیا یا اس کا حق غصب کیا یا اس کی استطاعت سے زیادہ اس سے کام لیا، اس کی رضا کے بغیر اس کی کوئی چیز لی تو بروز قیامت میں اس کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف جھگڑوں گا (قرطبی، احکام القرآن ج:8 ص 115) ۔
اسلام تمام انسانوں کے مذہبی معاملات کو تسلیم کرنے کے ساتھ ان کی صحیح رہنمائی کا حکم بھی دیتا ہے، یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ اسلام رواداری، امن و سلامتی اور احترام انسانیت کا درس دیتا ہے، یہ دنیا کا واحد مذہب ہے جس نے پرامن بقائے باہم کا درس دیا، یہ مکالمے اور دلیل کی بنیاد پر دین کی دعوت دیتا ہے، اسلام دیگر مذاہب کے حوالے سے احترام کی تعلیم دیتا، تمام انبیائے کرامؑ حتیٰ کہ تمام مذاہب کے علمبرداروں کے ادب و احترام کا درس دیتا ہے۔
قرآن و سنت اور پیغمبر رحمت، محسن انسانیت حضرت محمدﷺ کی یہ تعلیمات امن و سلامتی کی ضامن اور انسانیت کے لئے مشعلِ راہ ہیں، آج دنیا میں تحمل و برداشت، امن و سلامتی کے قیام، مذاہب کے درمیان مکالمے اور مذہبی رواداری کے فروغ کیلئے انسانیت کو اسلام اور پیغمبر اسلام حضرت محمدﷺ کے دامن رحمت اور اسوہ حسنہ سے رہنمائی لینی ہوگی کہ بلاشبہ یہی احترام انسانیت کا منشور اور امن و سلامتی کی حقیقی ضامن ہیں۔
مولانا محمد سلمان عثمانی ختم نبوت اسلامک سنٹر کے ناظم اور کالم نگار ہیں، ان کے مضامین بیشتر اخبارات و رسائل میں شائع ہوتے ہیں۔