20 نومبر- بچوں کا عالمی دن
لاہور: (اختر سردار چودھری) بچے پھول کی مانند نرم و نازک ہوتے ہیں، ہم سب کو مل کر انہیں مرجھانے سے بچانا ہوگا، تعلیم صحت کھیل اور خوراک ہر بچے کا بنیادی حق ہے، بچوں کو چائلڈ لیبر سے نکال کر تعلیم کی طرف راغب کرنا ہوگا،حکومت بچوں سے جبری مشقت کے بارے میں ہنگامی بنیادوں پر کانفرنسز بلا کر بچوں کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں، ناانصافیوں اور جبری مشقت کے خاتمے کیلئے ضروری اقدامات کرے۔
بچوں کے حقوق کے لئے حکومت کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو بھی اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے، سب سے پہلے وجہ دور کی جائے وجہ غربت ہے، جس کی وجہ سے وہ اس عمر میں کام کرنے پر مجبور ہیں تاکہ آنے والے وقت میں وہ بچہ ایک اچھا اور باشعور شہری بن سکے اور اپنا اور اپنے ملک کا نام روشن کرے، حکومت بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کو یقینی بنانے اور غریب بے روزگار افراد کو روزگار فراہم کر کے ان کے معصوم بچوں کے مستقبل کو روشن بنانے کیلئے موثر اقدامات کرے۔
بچوں کا عالمی دن منانے کے بے شمار مقاصد ہیں جن میں بنیادی طور پر بچوں میں تعلیم، صحت، تفریح اور ذہنی تربیت کے علاوہ بچوں کی فلاح و بہبود کے حوالے سے شعور اجاگر کرنا، بے گھر بچوں کو بھی دیگر بچوں جیسی آسائشیں مہیا کرنا اوّلین ترجیح ہے، تعلیمی اداروں میں بچوں کو ان کے حقوق سے آگاہ کرنے کیلئے خصوصی تقریبات منعقد کی جاتی ہیں اور اساتذہ بچوں میں شعور پیدا کرتے ہیں کہ ان میں اور دنیا کے دوسرے بچوں میں کیا فرق ہے اور وہ کس طرح خود کو تعلیمی و سماجی لحاظ سے بہتر بنا سکتے ہیں تاکہ ملک بھر کے بچے مستقبل میں معاشرے کے ایک ذمہ داراور اچھے شہری بن سکیں۔
بچوں کی فلاح و بہبود کا عالمی ادارہ یونیسیف بھی اس دن کو منانے کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کرتا ہے، اس دن بچوں میں بہتری اور بھلائی کے لئے، ان کی ذہنی و جسمانی صحت کیلئے سوچ بچار کی جاتی ہے اور منصوبے تیار کئے جاتے ہیں ملک بھر میں بچوں کے حقوق کیلئے سرگرم سماجی تنظیموں کے زیراہتمام سیمینارز، واکس اور دیگر تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے، بچوں میں تحفے تحائف تقسیم کئے جاتے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 1989 ء میں بچوں کے منظور شدہ حقوق کا اعلان کیا تھا جس میں 20 نومبر 1990ء کو دنیا کے 186 ممالک نے بچوں کا عالمی دن منانے کی قرارداد منظورکی تھی، پوری دنیا میں اس دن کے حوالے سے تقاریب ، اخبارات اور میگزین میں اشاعت خاص کا اہتمام کیا جاتا ہے، ٹی وی پر بچوں کے حقوق کے عالمی دن کی مناسبت سے پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔
پاکستان میں اس وقت بچوں سے چھوٹی فیکٹریوں، ہوٹلوں، کارخانوں، اینٹوں کے بھٹوں اور دوسرے کاروباری مراکز میں مشقت لی جا رہی ہے جو سرا سر ظلم ہے، معصوم بچوں سے مشقت کی حوصلہ شکنی کرنا اور چائلڈ لیبر ایکٹ کی خلاف ورزی کے مرتکب افراد کے خلاف کاروائی کرنا وقت کی ضرورت ہے۔
حقیقت تو یہ ہے کہ بچوں کے امور کے لئے وفاقی اور صوبائی سطح پر علیحدہ وزارتیں اور ڈویژن کی سطح پر آفیسر مقرر کئے جائیں جہاں پر بچوں کی بہتری کے لئے عملی اقدامات ا ٹھائے جائیں، ان کو در پیش مسائل کے حل کو فوری عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جائے ان کی مشکلات کو دور کیا جائے اوران کی داد رسی کی جائے، جبکہ بچوں کے مسائل کے حل میں صرف صوبائی محتسب پنجاب کا چلڈرن کمپلینٹ آفس اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا محکمہ قابل تعریف خدمات سرانجام دے رہا ہے۔
اختر سردار چودھری فیچر رائٹرو بلاگر ہیں، انہیں ملکی و غیر ملکی شخصیات اور اہم ایام پر تحریریں لکھنے کا ملکہ حاصل ہے۔