تازہ اسپیشل فیچر

ساحلی پٹی کے محافظ مینگرووز، بچانے کیلئے’ ٹرم کنزرویشن پلانز‘ ناگزیز

کراچی :(رطابہ عروس)خطرے سے دوچار جنگلی حیات اورساحلی وسائل کے تحفظ کے لیے ’ ٹرم کنزرویشن‘پلانز ضروری ہے، مختلف محکموں اور مقامی کمیونٹیز کی مشترکہ کوششوں سے مینگرووز کو بحال کیا جا رہا ہے ۔

کراچی کے مقامی ہوٹل میں دو روزہ ورکشاپ کے دوسرے روز کیٹی بندر کھارو چن اور شاہ بندر کے ’آفات کی تیاری اور موسمیاتی تبدیلی کے موافقت کے منصوبوں‘ پر ایک مشاورتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا، ورکشاپ میں مختلف محکموں کے سٹیک ہولڈرز جن میں امداد حسین صدیقی ڈائریکٹر آپریشنز، اجے کمار ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی سندھ، مسٹر وسدیو کھتری ڈائریکٹر پاکستان میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ پی ایم ڈی، جناب عاصم کریم ڈائریکٹر سندھ فشریز ڈیپارٹمنٹ نے شرکت کی ۔

شرکاء میں ڈاکٹر عافیہ سلام، ڈاکٹر صائمہ قریشی، جامعہ کراچی سے ڈاکٹر عصمت آرا اور کیٹی بندر، کھارو چن اور شاہ بندر کی مقامی کمیونٹیز اور دیگر صحافیوں نے شرکت کی۔

جواد عمر خان منیجر میرین پروگرام ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے پاکستان اور انڈس ڈیلٹا میں پائیدار مینگرووز مینجمنٹ اور کمیونٹی ڈویلپمنٹ پروجیکٹ کا مختصر تعارف کرایا۔
مقررین نے ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) پاکستان اور ڈبلیو ڈبلیو ایف جرمنی کے زیر اہتمام نالج شیئرنگ ورکشاپ میں گفتگو کرتے ہوئے کیا کہ سندھ کی ساحلی پٹی پر موجود قدرتی وسائل کو متعلقہ سٹیک ہولڈرز پر مشتمل قلیل مدتی اور طویل مدتی تحفظ کے ایکشن پلان پر عمل درآمد کے ذریعے محفوظ کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خطرے سے دوچار جنگلی جانوروں، مینگرووز کے جنگلات اور ماہی گیری کے وسائل کو انسانی سرگرمیوں اور موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات کے نتیجے میں موجودہ خطرات سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ورکشاپ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان کے منیجر جواد عمر خان نے کہا کہ پاکستان کے ساحلی علاقوں کو درپیش متعدد خطرات کے پیش نظر قدرتی وسائل کےتحفظ اور مقامی ماہی گیروں کی فلاح و بہبود کے لیے جامع تحفظ کے منصوبے بنائے جائیں اور ان پر عمل درآمد کیا جائے۔

جواد عمر کا کہنا تھا کہ چونکہ منصوبے ابتدائی مرحلے میں تھے، ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان انہیں مزید بہتر بنانے اور حتمی شکل دینے کے لیے متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے رائے اور سفارشات طلب کر رہا ہے، ہم پراجیکٹ ایریا میں مقامی کمیونٹی بیسڈ آرگنائزیشنز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔

ونود کمار پروجیکٹ کوآرڈینیٹر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے کہا کہ متعدد خطرات کی وجہ سے انڈس ڈیلٹا میں مینگرووز کا احاطہ 2005 میں کم ہو کر 86,000 ہیکٹر رہ گیا اور اب مختلف محکموں اور مقامی کمیونٹیز کی مشترکہ کوششوں سے ان مینگرووز کو بحال کیا جا رہا ہے۔

ورکشاپ میں دیگر مقررین نے بھی آفات کی تیاری اور موسمیاتی تبدیلی کے موافقت کے منصوبوں پر مختصراً تبادلہ خیال کرتے ہوئے کہا کہ ان منصوبوں پر عمل درآمد مقامی کمیونٹیز کو آفات سے بچاؤ کے اہم کردارادا کرے گا۔