تازہ اسپیشل فیچر

دلکش سیاحتی مقامات والا ملک…..پانامہ

لاہور: (اسد بخاری) ابھی چند برس پہلے کی بات ہے جب ہر سو پانامہ پیپر لیکس کا چرچا تھا، پاکستان میں تو اس کا شور تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا لیکن وسطی امریکہ کے جس ملک نے یہ تہلکہ مچایا تھا خود اس کے بارے میں آپ کتنا جانتے ہیں؟

پانامہ صرف ٹیکس فری بزنس زون ہی نہیں بلکہ اس کے علاوہ بھی بہت سے ایسے حقائق کا مالک ہے جن کے بارے میں بہت کم لوگ علم رکھتے ہیں، آئیے پانامہ ملک کے حوالے سے چند اہم باتیں جانتے ہیں۔

پانامہ وسطی امریکہ میں ایک چھوٹا ملک ہے، جس کا دارالحکومت پانامہ سٹی ہے، یہاں کی کرنسی ڈالر ہے اور یہاں ہسپانوی زبان بولی جاتی ہے، پانامہ کے خوبصورت اور دلکش مقامات کی سیر کیلئے ہر سال 20 لاکھ سیاح اس ملک کا سفر کرتے ہیں، یہاں متعدد آبشاریں، پہاڑ، جھرنے اور جنگلات موجود ہیں، اس کے علاوہ یونیسکو کی جانب سے پانامہ کے نیشنل پارک کو عالمی ثقافتی ورثے میں بھی شامل کیا گیا ہے۔

پانامہ نہر

پانامہ میں واقع پانامہ نامی نہر ملکی معیشت کے حوالے سے ایک اہم مقام رکھتی ہے، 1914ء میں بننے والی اس نہر کی تیاری انجینئرنگ کی تاریخ کا ایک اہم سنگ میل تھا، اس نہر کی تعمیر کے دوران تقریباً 27 ہزار 500 مزدور ہلاک ہوئے جس میں 1881ء سے 1889ء تک جاری رہنے والا ناکام فرانسیسی منصوبہ بھی شامل تھا جس میں 22 ہزار کے قریب مزدور ہلاک ہوئے۔

تمام تر احتیاطی اقدامات کے باوجود 1904ء سے 1914ء تک جاری رہنے والے امریکی منصوبے کے دوران بھی 5 ہزار 609 کارکن ہلاک ہوئے اس طرح نہر کی تعمیر کے دوران ہلاک ہونے والے کارکنوں کی تعداد 27 ہزار 500 کے قریب ہے،اس کی تعمیر سے علاقے میں جہاز رانی پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوئے کیونکہ اس سے قبل جہاز براعظم جنوبی امریکہ کے گرد چکر لگا کر راس ہارن سے بحر الکاہل میں داخل ہوتے تھے۔

اس طرح نیویارک سے سان فرانسسکو کے درمیان بحری فاصلہ 9 ہزار 500 کلومیٹر ہوگیا جو راس ہارن کے گرد چکر لگانے پر 22 ہزار 500 کلومیٹر تھا اور یہ سفر طے کرنے میں بحری جہازوں کو تقریباً 3 مہینے زائد سفر کرنا پڑتا تھا۔

پانامہ نہر ایک صدی بعد
پانامہ کی معیشت کو ترقی دینے کیلئے کئی برسوں سے پانامہ نہر کی توسیع کا کام کیا جا رہا ہے جس کے بعد اس راستے سے کنٹینر کی ترسیل کیلئے استعمال کئے جانے والے بحری جہاز بھی یہاں سے گزر سکیں گے، اس وقت پانامہ کی کُل آمدنی میں 8 فیصد کردار اس نہر کا ہے۔

آج نہر پانامہ دنیا کے اہم ترین بحری راستوں میں سے ایک ہے جہاں سے ہر سال 14 ہزار سے زائد بحری جہاز گزرتے ہیں جن پر 203 ملین ٹن سے زیادہ سامان لدا ہوتا ہے، اس نہر سے گزرنے کا دورانیہ تقریبا 9 گھنٹے ہے۔

ڈیوٹی فری آلبروک شاپنگ مال


یہ شاپنگ مال پانامہ شہر میں واقع ہے اور اسے لاطینی امریکہ کے سب سے بہترین شاپنگ مالز میں سے ایک ہونے کا اعزاز حاصل ہے، اس شاپنگ مال سے بغیر ڈیوٹی ادا کئے اشیاء کی خریداری ممکن ہے، سیاح اس شاپنگ مال میں خریداری کیلئے ضرور آتے ہیں۔

بالبوآ ایونیو
یہ اس ملک کی نہ صرف مہنگی ترین سڑک ہے بلکہ پانامہ شہر کا مرکز بھی ہے، اس سڑک کو سیاحوں کی خصوصی توجہ حاصل ہے، اس علاقے میں امراء رہائش پذیر ہیں اور اسی وجہ سے یہاں گھر خریدنا عام افراد کے بس کی بات نہیں۔

غربت
اگرچہ اس ملک میں بسنے والے افراد کی اوسط آمدنی ہمسایہ ممالک کے مقابلے میں زیادہ ہے لیکن پھر بھی یہاں کسی حد تک غربت موجود ہے، اگر آپ پانامہ ملک کے دارالحکومت پانامہ سٹی کا دورہ کریں تو آپ کو جہاں ایک جانب بلند و بالا عمارات دکھائی دیں گی وہیں ان کے درمیان کچی بستیاں بھی نظر آئیں گی۔

مقبول ترین تہوار

کارنیوال دنیا کا سب سے مقبول ترین تہوار ہے اور یہ تہوار پانامہ میں بھی انتہائی جوش و خروش کے ساتھ منایا جاتا ہے، اس تہوار کے موقع پر پورے ملک میں مختلف تقاریب کا انعقاد کیا جاتا ہے جس میں لوگوں نے علاقائی لباس زیب تن کر رکھے ہوتے ہیں، یہ تہوار چار روز تک منایا جاتا ہے۔

اسد بخاری معروف ڈرامہ نگار اور متعدد کتابوں کے مصنف ہیں، ان کے معلوماتی و تحقیقی مضامین ملک کے مؤقر جرائد میں شائع ہوتے رہتے ہیں۔