شہر قائد میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی، ماحولیاتی توازن بگڑنے لگا
کراچی: (رطابہ عروس) موسمیاتی تبدیلی دنیا کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے، موسمیاتی تبدیلی کے باعث جہاں پوری دنیا کا درجہ حرارت بڑھ گیا ہے وہیں پوری دنیا میں شجر کاری پر کام کیا جا رہاہے۔
پاکستان کو درختوں کی کمی کا سامنا ہے اگلے چند سالوں میں کئی بڑے شہروں میں رہائش مشکل ہوجائے گی،افسوس ناک امر یہ ہے کہ شہر قائد جیسے بڑے اور گنجان آباد شہرمیں جہاں درخت پہلے ہی کم تھے وہاں پہلے سے موجود درخت ترقیاتی منصوبوں کے لئے کاٹ کر ہریالی ختم کی جا رہی ہے جس سے شہر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے،درختوں کی کمی اور کثیر منزلہ عمارتوں میں اضافے کے باعث اس شہر کو کنکریٹ کا جنگل کہا جاسکتا ہے۔
کراچی میں کئی شاہراہوں سے درختوں کی کٹائی کی گئی، یونیورسٹی روڈ پر بھی ترقیاتی منصوبے کے نام پرگرین بیلٹ کو مکمل طور پرختم کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ ضلع وسطی کی اہم شاہراہ ناگن چورنگی سے بھی ٹرانسپورٹ منصوبےکی وجہ سے درخت کاٹے گئے، بلدیاتی اداروں کی جانب سےشاہراہ قائدین، شارع فیصل اور شہید ملت روڈ سے بھی بڑی تعداد میں درخت کاٹ دیئے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود بعض مقامات پر مبینہ طور پر بل بورڈز اور اشتہارات آویزاں کرنے کے لئے گرین بیلٹ سے درختوں کومکمل طور پر کاٹ دیا گیا۔
دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ماہر ماحولیات ڈاکٹر ثریا جبین نے کہا کہ درخت ہمارے لئے پھیپڑوں کی حیثیت رکھتے ہیں جو ہماری فضا کو صاف رکھتے ہیں، ہمیں قدرتی طور پر آکسیجن فراہم کرتے ہیں اور پرندوں کے لئے شیلٹر کا کام کرتے ہیں، میگا پراجیکٹس کے نام پر ماضی میں کراچی میں بڑے پیمانے پر درختوں کی کٹائی کی گئی جس کی وجہ سےدرختوں کی تعداد میں خطرناک حد تک کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ درختوں کی کمی کی وجہ سے گاڑیوں اور صنعتوں سے نکلنے والے دھویں کے باعث کاربن ڈائی اکسائڈ کا اخراج فضا میں بڑھتا جارہا ہے جس کی وجہ سے ہمیں بارشیں، سیلابی صورتحال، آلودگی میں اضافہ، گرمی کی شدت کا بڑھ جانا اور ہیٹ ویوز جیسے موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور اس سے ہماری زراعت بھی متاثر ہوئی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں آبادی کے لحاظ سے درخت موجود نہیں، ہم محض درخت کاٹ رہے ہیں لگا نہیں رہے، اس وقت ہر ایک فرد کے لئے لازم ہے کہ وہ ایک درخت لگائے۔
سوشل ایکٹیوسٹ شہروز سراج کا کہنا ہے کہ کراچی میں درختوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے، شہر میں ترقیاتی منصوبوں کے لئے درخت کاٹے تو گئے مگر اس کی جگہ درخت لگائے نہیں گئے، حکومت کے علاوہ شہریوں کی بھی ذمہ داری ہے کہ نہ صرف درخت لگائیں بلکہ ان کی دیکھ بھال بھی کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر میں نیم کے پیڑ زیادہ سے زیادہ لگائے جائیں اس کے علاوہ گھروں میں پھلوں کے درخت پہلے لگائے جاتے تھے جن پر طوطے، مینا، کوئل اور دیگر پرندے آیا کرتے تھے اب نا وہ درخت ہیں نا ہی ان پر یہ پرندے آتے ہیں۔
شہریوں کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں شجرکاری کی جارہی ہے لیکن افسوس ہم اس وقت بڑے پیمانے پر درخت لگانے کے بجائے درخت بے دردی سے کاٹ رہے ہیں، حکومت کو چاہیے کہ درخت کاٹنے والوں کے خلاف فوری ایکشن لے اور شہر میں زیادہ سے زیادہ درخت لگائے۔
شہر میں درختوں کی کٹائی کے بارے میں دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈپٹی میئر کراچی سلمان عبداللہ مراد کا کہنا تھا کہ حقیقت ہے کہ ہم سے پہلے حکمرانی کرنے والوں نے شہر کو کنکریٹ کا جنگل بنا دیا ، اب میئر کراچی کے احکامات پر پہلے لگائے گئے ماحول دشمن درخت کاٹ کر کے ایم سی کی جانب سے نئی شجرکاری کی جارہی ہے تاکہ ماحول کی بہتری کے ساتھ شہر کی خوبصورتی میں بھی اضافہ ہوسکے۔
ماہرین کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی جیسے بڑےخطرے سے نمٹنے کے ہر انسان کو اپنا کردار اداکرنا ہوگا ایسے میں شہر میں مختلف مقامات پر اربن فاریسٹ کا قیام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ موسمیاتی تبدیلی کے ان اثرات پر ہر ممکنہ حد تک قابو پایا جاسکے۔