تازہ اسپیشل فیچر

بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 12 پیسے اضافہ ، وفاقی حکومت کی درخواست پر نیپرا کی سماعت مکمل

اسلام آباد: (ذیشان یوسفزئی ) بجلی کی قیمتوں میں 7 روپے 12 پیسے فی یونٹ اضافے کی درخواست پر سماعت مکمل ہوگئی، دوران سماعت صارفین نے برہمی کا اظہار کیا۔

حکام نے بتایا ہے کہ 200 یونٹ تک صارفین کو ستمبر تک ریلیف دے دیا، کابینہ کی منظوری سے 86 فیصد صارفین کو ریلیف ملے گا، حکام کے مطابق حکومت اس وقت پاور سیکٹر کو 490 ارب کی سبسڈی دے رہی ہے، کے الیکٹرک کے صارفین کیلئے 177 ارب کی سبسڈی ہے، ڈسکوز کیلئے 313 ارب کی سبسڈی ہے۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجوہات ؟

حکام نے اظہار کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کیپسٹی پیمنٹس کے باعث ہو رہا ہے، نرخوں میں اضافہ کیپسٹی چارجز کے باعث ہوا ہے، کیپسٹی پیمنٹس میں گزشتہ سال کی نسبت 38 پیسے فی یونٹ اضافہ ہوا ہے، بجلی کی قیمت کا تعین 300 روپے فی ڈالر کی شرح پر کیا گیا۔

حکام پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ اگر ہم ایک یونٹ بھی بجلی پیدا نہ کریں پھر بھی 22 سو ارب کی کیپسٹی پیمنٹس دینی ہوتی ہیں، سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ کیپسٹی پرچیز پرائس صارفین کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہے، کیپسٹی پرچیز پرائس صرف ایک کاسٹ کا نام ہے، کیپسٹی پرچیز پرائس ہم نے کوئی نئی چیز ایجاد نہیں کی، ایک وجہ قیمتوں میں اضافے کی یہ بھی ہے کہ بجلی کی طلب میں کمی کے باعث بھی قمیت بڑھی رہی ہے۔

سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ جولائی 2033 تک اوسط بنیادی ٹیرف 29 روپے 78 پیسے تھا، نیپرا نے 5 روپے 72 پیسے اضافہ کر کے اب نیشنل اوسط ٹیرف 35 روپے 50 پیسے کر دیا، سی پی پی اے نے بتایا کہ نیپرا نے گھریلو صارفین کیلئے 9 روپے 18 پیسے اضافہ تجویز کیا۔

صارفین کو کیا ریلیف ملا ہے؟

وزیر اعظم کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ دو سو یونٹس تک استعمال کرنے والوں کو ریلیف دیا گیا ہے، وفاقی حکومت نے 200 یونٹ تک اضافہ واپس کرایا، سی پی پی اے کے مطابق اب گھریلو صارفین کو 4 روپے 10 پیسے کا ریلیف ملے گا۔

گھریلوصارفین کو 512 ارب کی کراس سبسڈی بھی مل رہی ہے جبکہ کے الیکٹرک کی ملا کر کل کراس سبسڈی 713 ارب تک پہنچ جائے گی لیکن یہ ریلیف عارضی ہے اور اکتوبر میں دو سو یونٹس تک استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بھی قیمتوں میں اضافہ ہو جائے گا۔

صارفین کو یہ ریلیف پی ایس ڈی پی فنڈز سے دیا جا رہا ہے جو کہ پٹرولیم لیوی کی مد میں ان سے اکٹھا کیا جا رہا ہے، گویا حکومت ایک طرف عوام سے پیسے لے رہی اور دوسری جانب اس کا کچھ حصہ عوام پر خرچ کیا جا رہا ہے۔

کیا صارفین کے بلز آنے والے دنوں میں کم ہونگے؟

دوران سماعت چیئرمین نیپرا نے استفسار کیا کہ ہم تو ٹیرف بڑھا رہے ہیں پھر یہ کم کیسے ہو رہا ہے؟ کیا جون کے مہینے کی ایڈجسٹمنٹس جولائی میں ختم ہوجائیں گی، جس پر پاور ڈویژن حکام نے بتایا کہ عام آدمی کو لگتا ہے کہ اس کا بل بڑھ جائے گا، ہم یہ یقین دلاتے ہیں کہ کوئی بڑا اضافہ نہیں ہوگا، یہ صرف ٹیرف ری سیٹنگ ہے، اس اضافے کے بعد بجلی صارفین کا بل جون کی نسبت کم آئے گا، ایڈجسٹمنٹس ختم ہونے سے بجلی صارفین کا بل مزید کم ہوجائے گا۔

پاور ڈویژن کے ذرائع نے بتایا کہ حکومت نے ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی جانچ کی ہے اور اس کو کنٹرول کیا جائے گا لیکن اگر حکومت کا تجزیہ غلط نکلا تو صارفین پر بھاری بوجھ پڑے گا۔

بجلی کے بلوں میں کتنے فکس چارجز عائد ہوں گے؟

وفاقی حکومت نے گھریلو صارفین پر 200 روپے سے لے کر 1000 روپے تک فکس چارجز عائد کیے ہیں جبکہ حکومت نے کمرشل صارفین سے 1150 روپے فکس چارجز کی تجویز دی ہے، سی پی پی اے حکام نے بتایا کہ کمرشل صارفین کے لیے ریگولیٹر نے فکس چارجز 2000 کی تجویز دی ہے۔

رواں سال کتنی بجلی پیدا کی جائے گی؟

حکام نے بتایا ہے کہ رواں سال 106 ارب یونٹس بجلی خریدنے کا تخمینہ ہے، بجلی کی پیداواری لاگت 3278 ارب روپے ہونے کا تخمینہ ہے جس میں انرجی چارجز 1161 ارب روپے ہیں، رواں مالی سال بجلی کی ریونیو ضروریات 3768 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔

کیا بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں میں سزا کے عمل کی کمی ہے؟

چیئرمن نیپرا نے بتایا کہ نا اہلی کہیں اور ہوتی ہے اور اس کا بوجھ ہم پر آجاتا ہے، کمپنیوں میں نااہلی پر جزا و سزا کا عمل بھی ہونا چاہئے، ڈسٹری بیوشن ایفیشنسی بہتر کرنے کیلئے انویسٹمنٹ ضروری ہے۔

حکام نے اس پر جواب دیا کہ سستی بجلی کی پیداوار کیلئے تیزی سے اقدامات کر رہے ہیں۔

پروٹیکٹڈ کیٹگری کے صارفین کے سلیبز میں تبدیلی پر انکوائری ؟

بلنگ سلیب تبدیل کرنے کے حوالے سے انکوائری چل رہی ہے، جلد ہی انکوائری کی رپورٹ سامنے آجائے گی، ممبر سندھ رفیق شیخ نے بتایا کہ ہم اس پر تین سے چار روز سے جاگ رہے ہیں۔

نیپرا نے لوڈ شیڈنگ پر کمپنیوں کو جرمانے کیے، اگر کمپنیاں نوٹسز عدالتوں میں چیلنج کر کے سٹے لے لیں تو نیپرا کیا کر سکتا ہے۔