یورپی یونین کی پاکستان کو تجارتی مراعات ختم کرنے کی وارننگ

یورپی یونین کی پاکستان کو تجارتی مراعات ختم کرنے کی وارننگ

بھارت یورپ کیساتھ فری ٹریڈ معاہدے کرنے کے قریب پہنچ گیا،زیادہ فائدہ اٹھائے گا،غربت اور بیروزگاری بڑھے گی یورپی یونین پاکستانی ایکسپورٹ کا 24.89فیصد ہے ،وزارت تجارت آج اس سنگین صورت حال پر بریفنگ بھی دے گی

اسلام آباد ( رپورٹ :رؤف کلاسرا) یورپین یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان میں بڑھتی ہوئی کرپشن، انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور جمہوریت کو لاحق خطرات کی وجہ سے وہ اسے 2014 میں ترجیحی تجارتی رعایتیں نہیں دیں گے جو خطے کے دیگر ممالک کو ملی ہوئی ہیں اور اب وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ اس کا سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہوگا جو یورپ کے ساتھ فری ٹریڈ معاہدے کرنے کے قریب پہنچ گیا ہے جس کے بعد پاکستان کی مغربی ممالک کو ایکسپورٹس نہ صرف بری طرح متاثر ہوں گی بلکہ آئندہ برسوں میں ملک میں غربت اور بیروزگاری خطرناک حد تک بڑھے گی۔ وزرات تجارت آج اس سنگین صورت حال پر بریفنگ بھی دیگی ۔وزارتی دستاویزمیں انکشاف کیا گیا ہے کہ یورپین یونین اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا ٹریڈنگ پارٹنر ہے جو پاکستان کی کل ایکسپورٹ کا 24.89 فیصد ہے اور اگر یہ ایکسپورٹ بند ہوگئیں تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہوگا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اب حکومت نے تمام وفاقی اور تمام صوبائی حکومتوں کو ایک Save our Soulsپیغام بھیجا ہے کہ وہ فوری طور ایک جوائنٹ سیکرٹری لیول کا ایک افسر اپنی وزراتوں میں تعینات کریں جو ان تمام 27 عالمی کنونشنز پر عمل درآمد کا جائزہ لے جو پاکستان نے اس سکیم میں شرکت کرنے کے لیے دستخط کئے ہیں وگرنہ پاکستان کو بھاری نقصان ہوں گے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزرات تجارت نے انکشاف کیا ہے کہ اس وقت سری لنکا ، بنگلہ دیش، افغانستان، مالدیپ، بھوٹان، نیپال کو یورپ میں پسماندہ ممالک کی کیٹگری میں ڈیوٹی فری اشیاء بھیجنے کی اجازت ہے جب کہ بہت جلد بھارت کا فری ٹریڈ کا معاہدہ ہو جائے گا تو اس کے بعد پاکستان جنوبی ایشاء میں واحد ملک ہوگا جسے یورپ کی منڈیوں تک رسائی نہیں ہوگی۔ تاہم یورپین یونین نے پاکستان میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے ڈیوٹی فری اشیاء کی اس وقت اجازت دے رکھی ہے جس پر بھارت اور بنگلہ دیش نے بہت شور مچایا تھا اور بہت ساری سفارتی کوششوں کے بعد پاکستان کو وقتی طور پر یہ رعایت دی گئی ہے ۔ ڈبلیو ٹی او کے جنرل کونسل اجلاس میں 14 فروری کو جنیوا میں پاکستان کو یورپین یونین میں تجارتی رعایتوں کی منظوری دی گئی تھی اور اب کئی مرحلے طے کرنے کے بعد یہ رعایت پندرہ نومبر سے شروع ہوگئی ہے ۔ اس کے تحت اب پاکستان 72 کے قریب اشیاء رعایتی تجارتی پیکیج کے تحت یورپ کو بھیج سکتا ہے ۔ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے دسمبر کے پہلے ہفتے میں ایک اعلی سطحی اجلاس کی صدارت کی ہے جس میں اس بات کا جائزہ لیا گیا کہ پاکستان نے یورپین ممالک کی مارکیٹ تک دو ہزار چودہ میں تجاری سکیم سے فائدہ اٹھانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں۔ ذرائع کہتے ہیں کہ یورپین یونین کے ممالک کا کہنا ہے کہ جب تک پاکستان اقوام متحدہ کے تمام 27 کنونشنز پر دستخط نہیں کرتا ، اسے General System of Preferences میں کوئی رعایت نہیں مل سکتی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں