مقدمہ میں قتل ڈکیتی سمیت سنگین دفعات ناقابل ضمانت

مقدمہ میں قتل ڈکیتی سمیت سنگین دفعات ناقابل ضمانت

قتل کا جرم ثابت ہونے اور سازش کرنے پر بھی سزائے موت ہو سکتی ہے دفعہ 302کے تحت سزائے موت،دھمکیاں دینے پر 7سال تک کی سزا ہو سکتی ہے املاک کو نقصان پہنچانے پر 2سال قید ،شہری کوزخمی کرنے پر 10سال قید مل سکتی ہے

لاہور( دنیا نیوز ) وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب سمیت21افراد کے خلاف سانحہ ماڈل ٹائون کے مقدمہ میں قتل ڈکیتی سمیت سنگین دفعات ناقابل ضمانت ہیں ،مقدمہ زیر دفعہ 302, 324, 506, 148, 149, 427,395,109کے تحت درج ہوا اس حوالے سے اگر کسی شخص پرشہری کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہوجائے تو دفعہ 302کے تحت کارروائی ہوتی اور اس کی سزا عمر قید،سزائے موت اورجرمانہ ہے ۔کوئی شخص شہری کو دھمکیاں دے تودفعہ506کے تحت اسے 2سال سے لیکر7سال تک سزا ہوسکتی ہے جبکہ املاک کو نقصان پہنچانا اور توڑپھوڑ کرنے کا جرم ثابت ہوجائے تو دفعہ 427کے تحت مجرم کو2سال قید اور جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے اگر کوئی شخص شہری سے کوئی چیزنقدی چھین کر زبردستی فرار ہوجائے توڈکیتی کے جر م میں دفعہ395کے تحت 10سال سے لیکر25سال تک سزا ہوسکتی ہے اگر کوئی شخص کسی کوقتل کرنے کی سازش کرے اور جرم ثابت ہوجائے تودفعہ109کے تحت عمرقید اور سزائے موت ہوسکتی ہے پانچ یا اس زائد افراد نیت مجرمانہ سے شہری پر حملہ کریں تو جرم ثابت ہونے پر دفعہ 148،149کے تحت انہیں بھی عمر قید اور سزائے موت ہوسکتی ہے کسی بھی شہری پرحملہ کرکے اس کوزخمی کرنے کے معاملہ میں دفعہ324کے تحت کارروائی عمل میں لائی جاتی ہے جس کی سزا دس سال قید ہے لیکن میڈیکل رپورٹس آنے کے بعد اگر جسم کا کوئی عضو ضائع ہوا توسزا میں مزید اضافہ بھی ہوسکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں