سینیٹ : 25 سال میں 4 کھرب , 30 ارب کے قرضے معاف , وفاقی حکومت نے فہرست پیش کر دی
سیف الرحمان ، جہانگیر ترین،ہارون اختر ، جعفر لغاری ، فہمیدہ ،شیریں مزاری ،یونس حبیب نے بھی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوئے ،وفاقی وزارت خزانہ
حجم کے اعتبار سے عبداللہ پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ نے ایک کھرب 54ارب ، 84کروڑ اور 73لاکھ روپے کے قرضے معاف کرائے ،رپورٹ میں انکشاف اسلام آباد (رپورٹ :الماس حیدر نقوی )وفاقی حکومت نے گزشتہ 25سالوں کے دوران مختلف مالیاتی اداروں سے قرضے معاف کرانے والی کمپنیوں او ر افراد کی فہرست ایوان بالا میں پیش کر دی جس میں انکشاف ہواہے کہ 1990سے لیکر 2015کے دوران988کمپنیوں اور شخصیات نے 4کھرب ،30ارب اور6کروڑ روپے کے قرضے معاف کرائے ،معاف قرضوں کے حجم کے اعتبار سے عبداللہ پیپرز پرائیویٹ لمیٹڈ نے سب کو پیچھے چھوڑ دیا جس نے 2015میں ایک کھرب 54ارب ، 84کروڑ اور 73لاکھ روپے کے قرضے معاف کرائے ، رکسنز انجینئرنگ کے مالک اظہر علی 2015میں 53ارب 66کروڑ 75لاکھ روپے معاف کرا کر دوسرے جبکہ خیابان گھی ملز پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالکان چوہدری سجاد حسین اور چوہدری فلک شیر 2015میں 52ارب 24کروڑ 82لاکھ روپے کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے ۔ مہران بینک سکینڈل کے مرکزی کردار یونس حبیب نے 1997میں دوارب 47کروڑ روپے معاف کرائے ۔ریڈ کوٹیکسٹائل کے مالک اور سابق چیئر مین احتساب بیور و سیف الرحمان خان نے 2006میں ایک ارب 16کروڑ 67لاکھ روپے معاف کرائے ، قرضہ معاف کرانیوالوں میں فوجی سیمنٹ بھی شامل ہے جس نے 2004میں پانچ کروڑ سے زائد کا قرضہ معاف کرایا، کمپنی کے ذمہ داران میں سابق چیئر مین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر)سید امجد حسین ، میجر جنرل (ر)رحمت اللہ خان سمیت دیگر شامل تھے ۔ ٹرانس موبائل لمیٹڈ کے سربراہ میجر جنر ل (ر) امتیاز حسین کی جانب سے 11کروڑ 18لاکھ روپے کا قرضہ معاف کرایا گیا۔ سپیریئر ٹیکسٹائل ملز پرائیویٹ لمیٹڈ نے 24کروڑ 75لاکھ روپے معاف کرائے جس کے ذمہ داران میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر خان ترین اور مشرف دور کے وفاقی وزیر ہارون اختر بھی شامل ہیں ۔ چوٹی ٹیکسٹائل ملز نے 2008میں 30کروڑ روپے معاف کرائے مالکان میں سابق رکن قومی اسمبلی سردار جعفر خان لغاری شامل ہیں ۔ قرضہ معاف کرانیوالوں میں سابق سپیکر قومی اسمبلی فہمید مرزا کی مرزا شوگر ملز لمیٹڈ بھی شامل ہے جس نے 2007میں سات کروڑ روپے کا قرضہ معاف کرایا۔ 2002میں صاد ق آباد ٹیکسٹائل ملزنے 5کروڑ سے زائد مالیت کا قرضہ معاف کرایا، اس ملز کی ذمہ داران میں تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری بھی شامل ہیں ۔ الٰہی سنز کی جانب سے 1999 میں 23کروڑ 50لاکھ روپے کا قرضہ معاف کرایا گیا۔اس کمپنی کے ذمہ داران میں سابق چیئر مین سی ڈی اے امتیاز عنایت الٰہی بھی شامل ہیں ۔ روزنامہ دنیاکو دستیاب ایوان بالامیں پیش کی جانے والی فہرست کے مطابق ایک ارب سے زیادہ قرضے معاف کرانے والے افراد اور کمپنیوں کی تعداد 19ہے جبکہ 969کمپنیوں او رافراد کا معاف ہونیوالے قرضوں کا حجم ایک ارب روپے سے کم رہا ہے ۔ایک ارب روپے سے زائد حجم والی کمپنیوں او ر افراد میں موحب ٹیکسٹائل کمپنی نے 2002میں ایک ارب 11کروڑ 74لاکھ روپے سے زائد کے قرضے معاف کرائے جن کے مالکان کے نام آصف سہگل ، عارف سہگل ، عابد سہگل ،شہزاد سہگل ، شاہدسہگل اور شفیق سہگل شامل ہیں ۔ سپننگ مشینری کمپنی آف پاکستان جس کی گارنٹی سٹیٹ انجینئر نگ کارپوریشن آف پاکستان نے دی نے 2003میں ایک ارب 38کروڑ 75لاکھ روپے معاف کرائے ۔ سعدی سیمنٹ نے 2004میں ایک ارب 26کروڑ 59لاکھ روپے سے زائد کے قرضے معاف کرائے جس کے ذمہ داران میں ظہیر مصطفی جلیل ، فرخ وقار الدین جنیدی ، محمد حبیب ، سید محسن عبداللہ علوی ، نقوی ،عزیز الحق ، خورشید انور جمال ، جاوید محمود، خالد صدیقی ترمزی کے نام شامل ہیں ۔ سراج سٹیل لمیٹڈ نے 2006میں ایک ارب 41کروڑ 26لاکھ روپے معاف کرائے جبکہ کمپنی ذمہ داران میں چوہدری محمد قاسم،سلامت قاسم ،احمد نعیم قاسم اور چوہدری اکرم شامل ہیں ۔ پاکستان نیشنل ٹیکسٹائل ملز نے 2008میں ایک ارب 16کروڑ 65لاکھ روپے معاف کرائے جس کے عہدیداروں میں آغا تجمل حسین ، آغا بابر حسین ، نعیمہ فاطمہ ، آغا طاہر حسین ، شفیق فاطمہ ، آغا اطہر حسین بتائے گئے ہیں ۔ عبداللہ ای الرجہی ای ایس ٹی نے 1996میں ایک ارب 3کروڑ روپے معاف کرائے ۔ کراچی پراپرٹیز انوسٹمنٹ نے 2004میں ایک ارب سے زائد کی رقم معاف کرائی جس کے مالکان میں ایم منیر ، ڈی سی منوالہ، ذکی منیر ، رافع منیر شامل ہیں ۔مرکری گارمنٹس انڈسٹریز نے 2006میں ایک ارب 56کروڑ 58لاکھ روپے کا قرضہ معاف کرایاجس کے عہدیداروں میں محمد عارف ،محمد راضی ، محمد صالح ،جاوید سلطان ، بدرالزمان شامل ہیں ۔ مہر دستگیر سپننگ ملز لمیٹڈ نے 2005میں ایک ارب 16کروڑ روپے کے قرضے معاف کرائے جس کے مالک کی فہرست میں فقط خواجہ یوسف کانام درج ہے ۔ یورو گلف انٹرپرائز کے مالک عبدالخاق چھاگلہ نے 2006میں پانچ ارب 34کروڑ 25لاکھ روپے کے قرضے معاف کرائے ۔ ایم ایس سی ٹیکسٹائل پرائیویٹ لمیٹڈ کے 1ارب 48کروڑ 51لاکھ روپے کے قرضے 2015میں معاف کئے گئے جبکہ کمپنی کے ذمہ داران میں مشتاق علی چیمہ ، ممتاز علی چیمہ ، علی رضا چیمہ شامل ہیں ۔ کریسنٹ انڈسٹریل کیمیکلز لمیٹڈ نے 2013میں ایک ارب 26کروڑ 27لاکھ روپے کے قرضے معاف کرائے جس کے ذمہ داران میں طارق شافی ، سلمان شافی ، شوکت شافی ، عثمان شافی وغیرہ شامل ہیں ۔ چوہدری کیبل پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالکان نے ایک ارب 5کروڑ روپے کے قرضے معاف کرائے جس کے تین مالکان ظاہر کئے گئے ہیں ۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامدنے سینیٹ میں اعلان کیا ہے کہ بینکوں سے قرضے معاف کرانے کا معاملہ پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لئے مجوزہ کمیشن کے ٹی او آرز میں شامل کیا جا رہا ہے ،احتساب آرڈیننس کے تحت بینک قصداً نادہندہ کے خلاف قرض کی وصولی کے لئے فوجداری مقدمہ دائر کر سکتے ہیں۔ اس وقت مالیاتی اداروں کو ناقابل ادا قرضوں کی تیز وصولی کے لئے بینکاری عدالتوں میں مقدمات دائر کرنے کی اجازت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی او آرز میں ہم نے یہ تجویز دی ہے کہ جسٹس جمشید علی شاہ کی سفارشات کو بھی مجوزہ کمیشن زیر غور لائے ۔