قندوز :مدرسے پر بمباری ، بچوں کی لاشوں کے ڈھیر، عالمی تحقیقات شروع

قندوز :مدرسے پر بمباری ، بچوں کی لاشوں کے ڈھیر، عالمی تحقیقات شروع

اقوام متحدہ نے افغان صوبے قندوز میں افغان فضائیہ کی جانب سے مدرسے پر کئے گئے حملے میں شہریوں اور بچوں کی ہلاکتوں بارے تحقیقات شروع کردیں،

کابل(دنیا مانیٹرنگ)جس میں درجنوں بچے ہلا ک اور زخمی ہوئے ۔اقوام متحدہ کے افغانستان میں امدادی مشن کی جانب سے جاری مختصر بیان میں مزید کہا گیا کہ انسانی حقوق کی ٹیم حقائق مرتب کررہی ہے ،اس کے علاوہ تمام فریقین کو عام شہریوں کو جنگ کے اثرات سے محفوظ رکھنے بارے ذمہ داریوں کی یاددہانی کرائی گئی،ہیومن رائٹس واچ کی سینئر ریسرچر پیٹریشیا گوسمین کے مطابق ہلاکتوں بارے رپورٹس بہت پریشان کن ہیں۔عینی شاہدین کے مطابق گریجوایشن کی تقریب میں سینکڑوں شہری شریک تھے جب افغان فضائیہ کے ہیلی کاپٹر نے بمباری کی ۔ افغان فضائیہ کی نااہلی سے 60افراد ہلاک ہوئے ،جن میں زیادہ تعداد بچوں کی تھی،محکمہ صحت کے مطابق 57زخمیوں کو ہسپتال میں لایا گیا ۔سینئر طالبان کمانڈر کے مطابق تقریب میں2ہزار افراد شریک تھے جس میں 750طلبا تھے ۔طالبان اور مقامی میڈیا کے مطابق 100 سے زیادہ شہری ہلاک ہوئے جن میں درجنوں بچے بھی شامل ہیں ۔ وزارت دفاع نے سول ہلاکتوں کی ذمہ داری افغان ایئر فورس پر عائد نہیں کی، البتہ اقوام متحدہ نے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ اے ایف پی کی ایک رپور ٹ کے مطابق 1990کی دہائی کی خانہ جنگی اور 2001تک جاری رہنے والے طالبان کے پر آشوب دور نے افغان ایئر فورس کو بری طرح متاثر کیا۔ 2007میں مغربی فورسز نے افغان فضائیہ کا ڈھانچہ ازسرنو کھڑا کیا مگر رفتار بہت سست تھی۔ نیٹو کا ریزولیوٹ سپورٹ مشن افغان پائلٹس اور گراؤنڈ کنٹرولز کو تربیت دے رہا ہے ، جوکہ افغان ایئرفورس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے عمل کا حصہ ہے ۔ پائلٹس کی سلیکشن کا عمل آسان نہیں، افغان انٹیلی جنس ہر ریکروٹ کے پس منظر کی چھان بین کرتی ہے ، دو افسروں کو تصدیق کرنا ہوتی ہے کہ امیدوار کا دشمن سے کوئی تعلق نہیں۔ افغان ایئرفورس کے جنگی طیاروں اور پائلٹس کی تعداد کے واضح اعدادوشمار دستیاب نہیں ۔ فروری میں امریکی ایئرفورس کے حکام نے اے ایف پی کو بتایا کہ افغان ایئر فورس کے پاس چار سی 130طیارے ، 24سی 208 سپلائی طیارے اور 24روسی ایم آئی ہیلی کاپٹر ہیں جنہیں امریکی159یو ایچ 60 بلیک ہاکس ، 12اے 29سپر ٹکانو طیاروں اور 25 ایم ڈی 530ہیلی کاپٹروں کیساتھ تبدیل کیا جائے گا۔ امریکہ جوکہ افغانستان میں فضائی حملے کرنیوالی واحد غیر ملکی فورس ہے ، افغانستان میں مزید جنگی طیارے لا رہی ہے جوکہ افغانستان اور شام سے انخلا کے بعد امریکی ایئرفورس کے آپریشنز کا اہم تھیٹر بن چکا ہے ۔ 2017میں اقوام متحدہ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں نشاندہی کی کہ فضائی حملوں میں شہری ہلاکتیں زیادہ ہو رہی ہیں، سب سے زیادہ ہلاکتیں 2009میں ہوئی تھیں۔ فضائی کارروائیوں کے دوران کل 295ہلاکتوں اور 336زخمیوں میں سے 99ہلاکتوں اور 210زخمیوں کی ذمہ دار افغان فضائیہ تھی۔ رپورٹ کے مطابق اکتوبر میں ہلمند میں افغان فضائیہ نے غلطی سے اپنی ہی فورس کو نشانہ بنا ڈالا جس میں 10اہلکار ہلاک ہو گئے ، جبکہ اگست میں ہرات میں طالبان کے ٹھکانے کو نشانہ بنانے کی کوشش میں 13شہری ہلاک کر دیئے تھے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں