2013 ء کے انتخابات کو پانچ برس مکمل، کہاں کیا تبدیلی آئی ؟

2013 ء کے انتخابات کو پانچ برس مکمل، کہاں کیا تبدیلی آئی ؟

ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ بڑی سیاسی جماعتوں کی جمہوری حکومتیں مدت پوری کر رہی ہیں

کراچی (رپورٹ:عبد الجبار ناصر) عام انتخابات 2013 ء کو جمعہ(11 مئی )کو پانچ سال مکمل ہو گئے اور 5سال میں کہاں کیا تبدیلی آئی ؟۔ 11 مئی 2013 ء کو پاکستان میں عام انتخابات ہوئے ، جس کے نتیجے میں وفاق اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن)، سندھ میں پیپلز پارٹی، بلوچستان میں مسلم لیگ (ن)، نیشنل پارٹی اورپختونخواہ ملی عوامی پارٹی نے مل کر حکومت بنائی، جب کہ خیبر پختونخوا میں تحریک انصاف اور جماعت اسلامی نے مخلوط حکومت بنائی۔ 2013 ء میں منتخب ہونے والے سابق وزیر اعظم نوازشریف، وزیر خارجہ خواجہ آصف سمیت 50 سے زائد ارکان اپنی نشستوں سے محروم ہوئے یا انتقال کر گئے ۔ الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 100 کے قریب ضمنی انتخابات ہوئے اور 100سے زائد ارکان اب تک اپنی جماعتوں سے باغی ہوچکے ہیں، تاہم فلور کراسنگ میں صرف ایک رکن کو نا اہل کیا گیا جو پختوخواہ ملی عوامی پارٹی سے ہے ۔ قومی اسمبلی کے اسپیکر ایاز صادق عدالتی فیصلے کے نتیجے میں تبدیل ہوئے مگر ضمنی انتخابات کے بعد پھر اسپیکربنے اور درمیانی عرصے میں کوئی دوسرا اسپیکر نہیں بنا۔ بلوچستان میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر تبدیل ہوئے ، نیا اسپیکر تو بنا مگر ڈپٹی اسپیکر کا عہدہ تاحال خالی ہے ۔ مرکز میں وزیر اعظم نوازشریف نااہلی کے باعث نہ صرف وزیراعظم کے عہدے بلکہ پارٹی صدارت سے بھی محروم ہوئے ۔ بلوچستان میں مسلم لیگ (ن) کے تقریباً تمام ارکان باغی ہوئے ۔ بلوچستان واحد صوبہ ہے جہاں پر 5 سال میں 3 وزرائے اعلیٰ بنے ، جن میں نیشنل پارٹی کے ڈاکٹر عبد المالک بلوچ،مسلم لیگ (ن) کے نواب ثناء اللہ زہری اور مسلم لیگ (ق) کے عبد القدوس بزنجو۔ بلوچستان میں قائد حزب اختلاف بھی تبدیل ہوئے ، پہلے جمعیت علمائے اسلام کے مولانا عبدالواسع اور بعد میں پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے عبدالرحیم زیارتوال اس عہدے پر فائز ہوئے ۔ سندھ میں دو وزرائے اعلیٰ بنے جن میں سید قائم علی شاہ اور سید مراد علی شاہ شامل ہیں، دونوں کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے ۔ سید قائم علی شاہ 2016 ء میں مستعفی ہوئے اور سید مراد علی شاہ وزیر اعلیٰ بنے ۔ ملکی تاریخ میں دوسری مرتبہ بڑی سیاسی جماعتوں کی جمہوری حکومتیں اپنی مدت پوری کر رہی ہیں لیکن دونوں میں ایک بات قدرے مشترک ہے کہ دونوں ادوار میں دو، دو وزر ائے اعظم رہے اور ابتدائی چار سال گزارنے والے دونوں وزر ائے اعظم کو نا اہل کر کے اقتدار سے باہر کیا گیا۔ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں وزرائے اعلیٰ تبدیل نہیں ہوئے ، تاہم خیبر پختونخوا میں حکومتی اتحاد ٹوٹ چکا ہے اور پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کے ارکان مسلسل باغی ہو رہے ہیں، تاہم اس کے باوجود ان کو تاحال سادہ اکثریت حاصل ہے ۔2013 ء کے انتخابات کے نتیجے میں بننے والی حکومتیں اب اپنا چھٹا بجٹ پیش کر چکی ہیں یا کرنے والی ہیں اور ملکی تاریخ میں 6بجٹ پیش کرنے کا اعزاز صرف 11مئی 2013 ء کے عام انتخابات میں منتخب ہونے والی اسمبلیوں کو حاصل ہے ۔11 مئی 2013 ء ملکی تاریخ کا اہم ترین دن اس لیے بھی ہے کہ ان انتخابات کے نتیجے میں پہلی مرتبہ پُر امن اور جمہوری طریقے سے انتقال اقتدار ہوا تھا۔ 2013 ء میں بھی وفاقی حکومتی جماعت شدید مشکلات کا شکار تھی اور یہی کیفیت آج بھی وفاقی حکومت کی ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں