صدارتی الیکشن میں 52ووٹ انتخابی عمل سے باہر رہے
پانچ اسمبلیوں اور سینیٹ کی کل ممبر شپ 1174،1122اہل ووٹرز تھے 12ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا ، 27مسترد ،تعداد 1083رہ گئی عارف علوی کو توقع سے 7،اعتزاز کو 9 زیادہ ووٹ ملے ،فضل الرحمان کو 15کم ملے
اسلام آباد (عدیل وڑائچ) پانچ اسمبلیوں اور سینیٹ کی کل ممبر شپ تو 1174 ہے مگر 52نشستیں خالی ہونے یا نتائج رکنے کے باعث یہ ووٹ صدارتی انتخابی عمل سے باہر رہے ، یوں 6ایوانوں کے 1122ووٹرز اہل تھے ، 12 ووٹرز نے ووٹ کا حق استعمال نہیں کیا جبکہ 27 ووٹ مسترد ہو گئے ، اسکے بعد درست ووٹوں کی تعداد 1083 رہ گئی۔ 1174 کے کل نمبر کو صدارتی انتخاب کے طریقہ کار کے سانچے میں ڈھالیں تو درحقیقت 706 ووٹوں کا الیکٹورل کالج بنتا ہے اور خالی نشستوں کے باعث اس الیکٹورل کالج میں اہل ووٹرز کی تعداد 689تھی۔ آئین کے دوسرے شیڈول کے مطابق قومی اسمبلی ، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ووٹ ہے مگر متناسب نمائندگی کیلئے پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا اسمبلیوں میں ہر رکن اسمبلی کا ووٹ ایک ووٹ نہیں ہوتا۔ ان تینوں اسمبلیوں میں امیدوار کو ملنے والے ووٹوں کو بلوچستان اسمبلی کی کل تعداد یعنی 65 سے ضرب دی جاتی ہے پھر متعلقہ اسمبلی کی کل تعداد سے تقسیم کیا جاتا ہے تو اس اسمبلی کے حاصل کردہ ووٹ بنتے ہیں۔ مثال کے طور پر عارف علوی کو سندھ سے 56 ووٹ ملے جسے 65 سے ضرب دی گئی تو جواب 3640 آیا، اس جواب کو سندھ اسمبلی کی کل تعداد یعنی 168 سے تقسیم کیا گیا تو 21.66 یعنی 22 ووٹ ملے ۔ اسی طرح کے پی کے اسمبلی میں عارف علوی کو 78 یعنی فارمولے کے مطابق41 ، پنجاب اسمبلی میں 186 یعنی 33 ووٹ جبکہ بلوچستان اسمبلی میں 45 ووٹ ملے جو 45 ہی کاؤنٹ ہوئے ، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے عارف علوی کو 212 ووٹ ملے جو اتنے ہی کاؤنٹ ہوئے ۔ فضل الرحمان کو پنجاب اسمبلی سے 141ووٹ ملے جو درج بالا فارمولے کے تحت25 ووٹ بنے ، فضل الرحمان کو خیبرپختونخوا اسمبلی سے 26 یعنی 14ووٹ ملے ، سندھ سے صرف ایک ووٹ ملا جو اعشاریہ 38 کے برابر بنا۔ بلوچستان سے 15 جبکہ سینیٹ اور قومی اسمبلی سے 131 ووٹ ملے ۔ اعتزاز احسن کو سندھ سے 100ووٹ ملے جو فارمولے کے بعد 39 ووٹ بنے ۔ پنجاب سے 6 ووٹ ایک ووٹ ہو گیا، خیبرپختونخوا کے 5ووٹوں سے تین ووٹ بنے ، بلوچستان سے کوئی ووٹ نہ ملا ، قومی اسمبلی اور سینیٹ سے 81ووٹ اعتزاز احسن کو ملے ۔ مگر خلاف توقع بات یہ تھی کہ اعدادوشمار کے مطابق فضل الرحمان کو تقریباً 15 ووٹ کم ملے ۔ فضل الرحمان کو 200 ووٹ ملنے کی توقع تھی مگر انہیں 185 ووٹ ملے ۔ اتحادیوں کی پارٹی پوزیشن کے مطابق عارف علوی کو زیادہ سے زیادہ 346 ووٹ ملنے کی توقع تھی مگر انہیں سات ووٹ زیادہ ملے یعنی کل 353 ووٹ۔ اعتزاز احسن کو پارٹی پوزیشن سے 9 ووٹ زیادہ ملے ۔ اعتزاز احسن کو خلاف توقع 115 کے بجائے 124 ووٹ ملے ۔