پنجاب اسمبلی میں پرچی سسٹم ؟
پرچی سسٹم نے پنجاب بلکہ پورے ملک کو ہر سطح پر جکڑ رکھا ہے اور اس کی جڑیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں
(ارسلان رفیق بھٹی) پرچی سسٹم نے پنجاب بلکہ پورے ملک کو ہر سطح پر جکڑ رکھا ہے اور اس کی جڑیں مضبوط سے مضبوط تر ہوتی جارہی ہیں ،گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں پرچی سسٹم خوب چلا اور وزرا کو باقاعدہ پرچی دیکر بتایا گیا کہ کون کب اورکیابات کریگا،اسمبلی اجلاس حسب معمول شروع ہوا لیکن ایک گھنٹہ پچاس منٹ کی تاخیر سے بحث شروع ہوئی تو اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کے بجائے بحث کا آغاز اویس لغاری نے کیا اور ان کو بھرپور جواب دینے کیلئے حکومتی بینچز پر بہت سارے لوگ پر تولنے لگے ۔ اسی دوران سپیکر پر ویز الٰہی نے فوری طور پر ایک "پرچی" لکھ کر اپنے پرانے رفیق اور اب تحریک انصاف کے وزیر چودھری ظہیرالدین کو بھجوائی تو انہوں نے ن لیگ پر کڑی تنقید کی ۔ پھر دوسری پرچی پہنچی وزیر اطلاعات فیاض الحن چوہان کے پاس اور وہ بھی خوب گرجے برسے ۔ پھر سیکرٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کی جانب سے ایک پرچی وزیر خوارک سمیع اللہ چودھری کولکھی گئی تو انہوں نے فوری اظہار خیال کیا ، اپوزیشن سے عشرت اشرف اور سردار عثمان بولے تو پھر حکومتی رکن سردار شہاب الدین کو سپیکر نے بلایا اور کچھ سمجھا کر واپس ان کی نشست پر بھیجا تو کچھ ہی دیر کے بعد وہ بھی حسب توفیق بول پڑے ۔ تھوڑی دیر بعد سپیکر نے راجہ بشارت کو پاس بلانے کیلئے اسمبلی اہلکار کو بلا بھیجا اورراجہ صاحب نے قریب آ کر "سرگوشی " کی اور پھر ایوان سے باہر چلے گئے ۔ کچھ دیر تو سپیکر نے اپوزیشن کی بات سنی اورپھر ڈپٹی سپیکر کو اشارہ کیا تو وہ تیار ہو کر فوری پہنچ گئے ۔سپیکر نے کچھ دیر ان کو بات "سمجھائی" اور پھر چل دئیے ۔