بلوچ اکثریت پسندوں کو ہنر مند بنانے کا فیصلہ
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کی حکومت نے ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے والے 22سو افراد کو ہنر مند بنا کر مختلف شعبوں میں روزگار کے حصول کے قابل بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔
(بی بی سی) اس بات کا فیصلہ منگل کو وزیر اعلیٰ جام کمال خان کی زیرِ صدارت بلوچستان اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا، اس مقصد کے حصول کے لیے بلوچستان حکومت اور پاکستان فوج مشترکہ طور پر اقدامات کریں گے ،اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں اعلیٰ سویلین و فوجی حکام نے شرکت کی۔خیال رہے کہ ان ہتھیار ڈالنے والے افراد کے حوالے سے جو تقریبات ہوتی رہی ہیں ان میں حکام کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ان کا تعلق مختلف بلوچ عسکریت پسند تنظیموں سے رہا ہے ۔ایسے افراد کو اب تک حکومت کی جانب سے خطیر رقم بھی فراہم کی گئی۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر بھرپور طریقے سے عملدرآمد یقینی بنانے کا فیصلہ کرتے ہوئے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ۔اجلاس میں کہا گیاکہ دہشت گردی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا،دہشت گردوں، ان کے سرپرستوں اوران کو فنڈنگ کرنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔اجلاس میں ملکی سالمیت اور قومی اداروں کے خلاف منفی پراپیگنڈاکو روکنے اور ریاست کے بیانیہ کو موثر طور پر اجاگر کرنے کے حوالے سے مکمل اتفاق کرتے ہوئے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت پر زور دیا گیا۔اجلاس میں نیشنل ایکشن پلان پر ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیتے ہوئے اس حوالے سے سکیورٹی اداروں اور متعلقہ محکموں کو مربوط روابط کے قیام اور جاری اقدامات اور کارروائیوں کو مزید موثر بنانے کی ہدایت کی گئی۔اجلاس میں اس امر سے اتفاق کیا گیا کہ سرحدوں اور قومی شاہراہوں کی موثر سکیورٹی ہی امن کی ضمانت ہے ۔اجلاس میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپاٹمنٹ کے دائرہ کار کو صوبہ کی سطح تک بڑھانے ، پراسیکیوشن کے نظام کو مضبوط بنیادوں پر استوار کرنے ، سائبر کرائمز کی روک تھام، مذہبی ہم آہنگی کے فروغ، اقلیتوں کے تحفظ اور ان کی عبادت گاہوں کی سکیورٹی سے متعلق امور کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اہم فیصلے کیے گئے ۔اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کوئٹہ اورگوادر سیف سٹی منصوبے کے حوالے سے رکاوٹوں کو فوری طور پر دور کر کے ان پر عملدرآمد کا آغاز کیا جائے گا۔