کیا پاکستان سیمی فائنل تک پہنچ سکتا ہے ?
اتوار کو اولڈ ٹریفرڈ کے میدان میں پاکستان کی انڈیا کے ہاتھوں ڈک ورتھ لوئس کے نظام کے تحت 89 رنز سے شکست کے بعد پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے ۔
(بی بی سی )……اتوار کو اولڈ ٹریفرڈ کے میدان میں پاکستان کی انڈیا کے ہاتھوں ڈک ورتھ لوئس کے نظام کے تحت 89 رنز سے شکست کے بعد پاکستان کی سیمی فائنل تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے ۔اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کا سری لنکا کے خلاف میچ بارش کی وجہ سے منسوخ ہو گیا تھا جبکہ دیگر چار میچوں میں سے ایک میں اسے فتح اور 3 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے ۔ اس وقت پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان صرف 3 پوائنٹس کے ساتھ نویں نمبر پر ہے ۔پوائنٹس ٹیبل پر نظر دوڑائی جائے تو انگلینڈ ، آسٹریلیا ،نیوزی لینڈ اور انڈیا اس وقت سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے کی مضبوط ترین امیدوار ہیں۔بنگلہ دیش پانچ پوائنٹس کے ساتھ پانچویں جبکہ سری لنکا چار پوائنٹس کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے ۔ پاکستان کی طرح جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے بھی تین پوائنٹس ہیں لیکن یہ دونوں ٹیمیں رن ریٹ کی بنا پر ساتویں اور آٹھویں نمبر پر ہیں جبکہ افغانستان نے اب تک کوئی میچ نہیں جیتا۔پاکستان اپنا اگلا میچ 23 مئی کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گا۔ جس کے بعد اس کے اگلے تین میچ نیوزی لینڈ، بنگلہ دیش اور افغانستان کے خلاف ہیں۔موجودہ صورتحال کے مطابق پاکستان کو اپنے باقی تمام میچ جیتنے ہوں گے ۔ سیمی فائنل تک رسائی کے لیے قسمت کا پاکستان ٹیم پر مہربان ہونا بھی لازم ہے کیونکہ پاکستان کا کوئی بھی میچ بارش کے باعث منسوخ ہوتا ہے تو اس کی سیمی فائنل تک رسائی تقریباً ناممکن ہو جائے گی۔اگر پاکستان اپنے تمام میچ جیت جاتاہے تو اس کے 11 پوائنٹس ہو جائیں گے لیکن ساتھ ہی پوائنٹس ٹیبل میں پہلی چار پوزیشنز پر موجود ٹیموں کے آنے والے میچوں کے نتائج بھی پاکستان کے حق میں آنے چاہئیں۔پاکستان کی ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل تک رسائی پوائٹس ٹیبل میں پہلی چار پوزیشنز پر موجود ٹیموں کے آنے والے میچوں کے نتائج سے بھی جڑی ہے ۔اگر پوائنٹس ٹیبل میں سرِ فہرست ٹیم انگلینڈ نے سری لنکا کے خلاف اپنا میچ جیتا اور آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور انڈیا کے خلاف اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا تو پاکستان اپنے تمام میچ جیتنے کی صورت میں سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گا۔اگر ایسا ہوتا ہے تو انگلینڈ کے 9 میچوں میں 10 پوائنٹس ہوں گے اور ایسے پاکستان (اپنے باقی تمام میچ جیتنے کی صورت میں) سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے گا۔انگلینڈ کو اب تک ٹورنامنٹ میں صرف پاکستان کے ہاتھوں ہی شکست ہوئی ہے ۔دوسری پوزیشن پر موجود آسٹریلیا کی بھی تین میچوں میں شکست پاکستان کی فائنل تک رسائی ممکن بنا سکتی ہے ۔آسٹریلیا نے ابھی بنگلہ دیش، نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور جنوبی افریقہ سے میچ کھیلنے ہیں جن میں اس کی بنگلہ دیش پر فتح کی زیادہ امید ہے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو آسٹریلیا کے 9 میچوں بعد 10 پوائنٹس ہوں گے جبکہ پاکستان اپنے تمام میچ جیت کر 11 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل تک رسائی حاصل کر لے گا۔آسٹریلیا نے پاکستان کو 41 رنز سے شکست دی تھی۔نیوزی لینڈ اب تک ٹورنامنٹ میں ناقابلِ شکست ہے لیکن اس نے اب تک آسان میچ کھیلے ہیں جبکہ انڈیا کے خلاف اس کا میچ بارش کے باعث منسوخ ہو گیا تھا۔ نیوزی لینڈ کو اپنے تمام میچ ہارنے ہوں گے ۔ جس کے بعد نیوزی لینڈ کے صرف 9 پوائنٹس ہوں گے اور ایسے پاکستان کی (اپنے باقی تمام میچ جیتنے کی صورت میں) سیمی فائنل تک رسائی یقینی ہو جائے گی ۔ پاکستان نیوزی لینڈ کے خلاف میچ 26 جون کوکھیلے گا۔انڈیا بھی اس ٹورنامنٹ میں ناقابلِ شکست رہا ہے اور اس ٹورنامنٹ کو جیتنے کے لیے فیورٹ ٹیم بھی ہے ۔ اس لیے انڈیا کا کسی بھی ٹیم سے ہارنا خاصا مشکل ہے ۔ انڈیا نے ابھی انگلینڈ، افغانستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف میچ کھیلنے ہیں جن میں سے اگر وہ چار میچ ہارتا ہے تو اس کے صرف 9پوائنٹس ہوں گے ،ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا کہ پاکستان کو ورلڈ کپ کے سیمی فائنل تک رسائی میں مشکلات کا سامنا ہوا ہے ۔1992 کے ورلڈ کپ میں بھی یہی فارمیٹ تھا اس لیے اس مرتبہ 1992 کے ساتھ موازنے ہو رہے ہیں۔ 1992 میں پانچ میچوں کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر پاکستان کے صرف 3 پوائنٹس تھے اور اس کی فائنل تک رسائی دوسرے میچوں کے نتائج سے منسلک تھی۔پاکستان نے اُس سال بھی ٹورنامنٹ کا پہلا میچ ویسٹ انڈیز کے خلاف ہی کھیلا تھا، جو ویسٹ انڈیز نے 10 وکٹوں سے جیت لیا تھا۔دوسرا میچ زمبابوے کے خلاف تھا، جو پاکستان نے جیتا۔ پاکستان کا تیسرا میچ انگلینڈ کے ساتھ تھا جو کہ بارش کی وجہ سے منسوخ ہو گیا تھا۔ اگلے دو میچوں میں پاکستان کو انڈیا اور جنوبی افریقہ کے ہاتھوں شکست ہوئی تھی،مگر اس کے بعد بازی ایسی پلٹی کہ پاکستان نے لگاتار 3 میچ جیتے اور دیگر نتائج بھی ان کے حق میں آئے جس کے باعث پاکستان نے معجزانہ طور پر سیمی فائنل میں جگہ بنا کر نیوزی لینڈ کو ہرایا جبکہ فائنل میں انگلینڈ کو شکست دے کر ورلڈ کپ اپنے نام کیا تھا۔