نواز شریف کی صحت کا مسئلہ پوری طرح سیاسی بن گیا

نواز شریف کی صحت کا مسئلہ پوری طرح سیاسی بن گیا

ضمانتی بانڈز کی شرط نے حکومت اور ن لیگ میں نئی محاذآرائی کا در کھول دیا فیصلہ عدالت نے کیا تو فریقین کے پاس قبول کرنے کے سوا چارہ نہ ہوگا

تجزیہ: سلمان غنی سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کا عمل خالصتاً ان کی صحت اور انسانی مسئلہ تھا جو پوری طرح سیاسی بن چکا ہے اور حکومت کی جانب سے مشروط اجازت خصوصاً ضمانتی بانڈ پر دستخطوں کی شرط نے حکومت اور مسلم لیگ ن کے درمیان ایک نئی محاذ آرائی اور تناؤ کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ، جس کے اثرات آنے والی سیاست پر ضرور ظاہر ہوں گے ، لہٰذا یہ تجزیہ ضروری ہے کہ آخر حکومت جو انسانی بنیادوں پر نواز شریف کی صحت کیلئے سہولتوں اور پھر پاکستان سے علاج کیلئے روانگی کی حامی تھی اسے اس عمل کو ایڈمنٹی بانڈ سے مشروط کرنے کی ضرورت کیونکر پیش آئی اور پھر مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے اسے تاوان قرار دیتے ہوئے اسے حکومت کا گھٹیا پن کیوں قرار دیا اور اعلان کیا کہ اگر نواز شریف کو کچھ بھی ہوا تو اس کی ذمہ داری براہ راست حکومت پر ہو گی، شہباز شریف جو ہمیشہ افہام و تفہیم کے داعی ہوتے ہوئے ایشوز پر کسی انتہا پر نہ جانے کے قائل رہے ہیں اپنے بھائی کے اس مسئلہ پر ان کا انداز خاصہ تلخ نظر آیا ، ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایک گھٹیا طرز عمل اختیار کر کے قوم کو گمراہ کرنے کی کوشش کی ہے ۔ نواز شریف کی صحت کے معاملات کو باقاعدہ شٹل کاک بنا دیا گیا ہے ۔ جہاں تک حکومت کی جانب سے بیرون ملک علاج کیلئے بانڈ کی شرط کا سوال ہے تو یہ دراصل اس خوف کا کیا دھرا ہے جو حکومت پر سوار تھا اور حکومت کوئی ایسا عمل یا اس میں فریق نہیں بننا چاہتی جس کی وجہ سے ان کے اس بیانیہ پر حرف آئے کہ اس نے مسلم لیگ ن کی قیادت سے کوئی ڈیل یا این آر او کیا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اپنے بیانیہ میں پھنسی حکومت نے بانڈ کی شرط لگا کر خود کو بچانے کی کوشش کی ہے اور وہ کسی حد تک اس میں کامیاب بھی رہی ہے کیونکہ یہ تاثر اس وقت نمایاں ہوا جب وزیراعظم عمران خان نے نواز شریف کی تشویشناک صورتحال پر مشتمل رپورٹس دیکھنے کے بعد انہیں ممکنہ صحت کی سہولتوں کی فراہمی اور بعد ازاں انسانی بنیادوں پر بیرون ملک جانے کی اجازت کی بات کی تھی اور اس پر خود ان کی جماعت کے اندر سے یہ رد عمل آنا شروع ہوا کہ نواز شریف کی بیرون ملک روانگی کسی ڈیل کا حصہ ہے ، اگر حکومت اس کی اجازت دیتی ہے تو حکومت کیلئے اس ڈیل کی کالک سے بچنا ممکن نہیں ہوگا،اس تاثر کو بعد ازاں بعض وفاقی وزرا نے اور نمایاں کر دیا اور طرح طرح کے بیانات دے کر خود ہی یہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کی کہ نواز شریف کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت کسی ڈیل کا حصہ ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں