خواجہ آصف یا عباسی :قائم مقام اپوزیشن لیڈر کو ن ؟
وزرا سے گالیاں کھانے کافیصلہ ایڈوائزی کمیٹی میں کیو ں قبول کیا :عباسی برہم پارلیمانی اجلاس میں 83میں سے صرف 42ارکان شریک ، موٹرویز پر ریلیوں کا فیصلہ
اسلام آباد(طارق عزیز)مسلم لیگ ن نے بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے فیصلوں پر نظرثانی کے لئے سپیکر اسد قیصر سے ملاقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس تجویز پر بھی غور کیا ہے کہ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی عدم موجودگی میں کسی سینئر رکن قومی اسمبلی کو قائم مقام اپوزیشن لیڈر نامزد کر کے سپیکر کو آگاہ کیا جائے تاکہ اپوزیشن لیڈر کی کمی پوری کی جاسکے ، فلور آف دی ہائوس پر اپوزیشن لیڈر کو حاصل استحقاق ن لیگ کے کسی نامزد رکن کو ملنا چاہئے ، لیگی وفد جلد سپیکر سے ملاقات کر کے اپنی تجاویز سے آگاہ کرے گا۔ پارٹی کے سینئر نائب صدر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اس بات پر ناراضی کا اظہار کیا ہے کہ ایڈوائزری کمیٹی میں یہ فیصلہ کیوں کیا گیاکہ فلور پر حکومتی و اپوزیشن ایک ایک رکن کو بولنے کا برابر موقع فراہم کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا پارلیمانی روایت رہی ہے کہ کسی ایشو پر جتنے اپوزیشن ارکان بولنا چاہیں انہیں موقع دیا جاتا ہے اور حکومت کی طرف سے کوئی وزیر صرف ایک مرتبہ جواب دیتا ہے ’یہاں سپیکر نے نئی روایت قائم کر کے حکومت اور اپوزیشن بینچوں کے درمیان تقریری مقابلہ شروع کرا رکھا ہے ۔اپوزیشن رکن کسی ایشو پر بولتا ہے تو سپیکر فوری طور پر جواب کے لئے وزیر کو کھڑا کر دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنی پارٹی سے اظہار ناراضی کرتے ہوئے کہا وزیروں سے گالی کھانے کا فیصلہ ایڈوائزری کمیٹی میں کیوں قبول کیا گیا ۔ ذرائع سے معلوم ہوا ہے مسلم لیگ ن کے پارلیمانی پارٹی اجلاس کی صدارت شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف نے مشترکہ طور پر کی یہ پہلا موقع تھا کہ دونوں رہنما ناراضی کے بعد ایک پلیٹ فارم پر اکٹھے بیٹھے اور انہوں نے اجلاس کی کارروائی مشترکہ طور پر چلائی۔ اجلاس میں یہ تجویز زیر بحث آئی کہ ماضی کی طرح پارلیمانی پارٹی کا اجلاس روزانہ کی بنیاد پر ہونا چاہئے ۔ گزشتہ روز 42 ارکان اجلاس میں شریک ہوئے ’ پچاس فیصد حاضری پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ چیف وہپ مرتضیٰ جاوید عباسی کو پابند کیا گیا کہ وہ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں ارکان کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے خود 83 ارکان قومی اسمبلی کو فون کر کے اطلاع دیں گے ۔ اجلاس میں یہ بات بھی زیر بحث رہی کہ جو ارکان اجلاس میں شریک ہوتے ہیں ان میں کچھ ایوان میں حاضری لگوا کر غائب ہوجاتے ہیں’ارکان کو ایوان میں بیٹھنے اور کارروائی میں حصہ لینے کا پابند بنایا جائے گا ۔ پارلیمانی پارٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والے ارکان اسمبلی کو باقاعدہ اطلاع کرنی ہوگی اور غیر حاضری کی ٹھوس وجوہات بتانی ہوں گی۔ اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ اپوزیشن لیڈر کی عدم موجودگی کے نقصان کا ازالہ ضروری ہے ’قائم مقام اپوزیشن لیڈر کو ملنے والا استحقاق اپنے حق میں استعمال کیا جائے ’قائم مقام اپوزیشن لیڈر کے لئے شاہد خاقان عباسی اور خواجہ آصف کے نام زیر غور ہیں۔ حتمی فیصلہ پارٹی صدر شہباز شریف’ قائد نواز شریف کی ہدایت پر کریں گے ۔ یہ تجویز جلد لندن بھجوائی جائے گی۔ اجلاس میں طے پایا کہ نواز شریف دور کے فیصل آباد’ملتان’سکھر اور لاہور’سیالکوٹ موٹرویز منصوبوں کا ن لیگ کی سینئر قیادت افتتاح کرے ۔ ان موٹرویز پر ریلیاں نکالی جائیں اور انٹرچینج پر جلسے کئے جائیں جن سے سینئر اور مقامی قیادت خطاب کرے گی۔ اس بات کی تشہیر کی جائے کہ یہ منصوبے نواز شریف دور کے تھے جو شاہد خاقان عباسی کی وزارت عظمیٰ میں تقریباً مکمل ہوچکے تھے موجودہ حکمرانوں نے صرف افتتاح کر کے اپنے نام کی تختیاں لگائی ہیں۔