کورونا:پنجاب کے ہسپتالوں میں سہولیات غائب،گندگی کے ڈھیر
سرکاری اداروں، افسروں ،وزرا کی مایوس کن کارکردگی، وزیراعلیٰ کی سخت ناراضی اعدادوشمار چھپائے گئے ،سپیشل برانچ اور دیگر اداروں کی رپورٹس نے بھانڈا پھوڑ دیا ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کردیں ، مسائل پر قابو پالیا ہے ،وزیر صحت
لاہور (محمد حسن رضا)پنجاب میں کورونا وائرس سے نمٹنے کیلئے سرکاری اداروں، افسروں اور وزرا کی کارکردگی مایوس کن رہی،سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کے شدید فقدان اور انتظامات نہ ہونے کے باعث وائرس پھیلنے لگا۔ وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری اور دیگر اداروں کے ان ایکشن ہونے کے بعد بھی فیلڈ ہسپتال اور قرنطینہ سنٹر تاخیر سے بنائے گئے جس پروزیراعلیٰ متعدد افراد پر سخت ناراض بھی ہوئے ۔فیلڈ افسر بھی غلط رپورٹس دیتے رہے ۔ دوسری طرف سرکاری سطح پر اعدادوشمار کو چھپایا جانے لگا،سپیشل برانچ اور دیگر اداروں کی رپورٹس اعلیٰ حکام کو ارسال کر دی گئیں جن میں ناقص کارکردگی اور غلط اعدادوشمار کا بھانڈا پھوٹ گیا ۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں میں انتہائی ناقص انتظامات دیکھنے کو مل رہے ہیں، جگہ جگہ گندگی کے ڈھیر ہیں۔جناح ، میو، جنرل ہسپتال کے علاوہ فیصل آباد، قصور، اٹک، ملتان، خانیوال، ڈی جی خان اور دیگر شہروں کے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کے سرکاری سطح پر دعوے تو کئے گئے لیکن جب ہسپتالوں کے دورے کئے گئے تو حیران کن انکشافات سامنے آئے ۔ معلوم ہواکہ سرکاری ہسپتالوں میں پروفیسرز اور سینئر ڈاکٹر چند منٹ دفتر میں بیٹھ کر غائب ہوجاتے ہیں، بعض ڈاکٹر مریضوں کو چیک کرنے کے بجائے یہ کہہ کر چلے جاتے ہیں کہ کورونا وائرس بہت خطرناک ہے اپنی حفاظت کریں۔ سرکاری ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کو حفاظتی کٹس بھی تاحال فراہم نہیں کی جا سکیں ۔ محکمہ سپیشلائزڈ ہیلتھ کے سیکرٹری کی جانب سے فنڈز مانگے گئے لیکن ان کو بروقت استعمال نہ کیا گیا ۔ذرائع سے معلوم ہوا کہ سرکاری ہسپتالوں میں صرف ایم ایس ، پروفیسرزاور بعض سینئر ڈاکٹرز کو حفاظتی کٹس فراہم کی گئیں، باقی سینکڑوں ڈاکٹر اپنی مدد آپ کے تحت ماسک کا انتظام کر رہے ہیں۔صوبائی وزیر صحت کے دعوئوں کے برعکس پنجاب کی شہری آبادی کے سوا کسی بھی جگہ قرنطینہ سنٹر موجود نہیں اور نہ مریضوں کو چیک یا مانیٹر کرنے کا کوئی نظام موجود ہے ۔ وزٹ کے دوران معلوم ہوا کہ پنجاب کے سرکاری ہسپتالوں کے واش رومز میں کہیں بھی صابن موجود نہیں تھا ،گندگی کے ڈھیر لگے تھے جبکہ ایک بیڈ پر دو مریضوں کو لٹایا گیا تھا ۔صرف ان افراد کے ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جن کے پاس پاسپورٹ یا ٹریول ہسٹری ہے ،یعنی جو صرف دو ماہ قبل پاکستان آئے ہیں یا دوسرے صوبے سے آئے ہیں، باقی کسی مریض کا چیک اپ نہیں کیا جارہا ۔ ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز بھی موجود نہیں، میوہسپتال میں دو ایسے مریض جاں بحق ہوئے جن کو وینٹی لیٹر کی ضرورت تھی۔اس حوالے سے وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد کہتی ہیں کہ سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات فراہم کردی ہیں ، بروقت اقدامات سے بہت سے مسائل پر قابو پالیا اور معاملات کافی حد تک کنٹرول میں ہیں۔