بلوچستان میں دہشتگردی :11 کان کن جاں بحق,مچھ میں مزدوروں کو اغوا کرکے آنکھوں پر پٹیاں, ہاتھ باندھ کر پہاڑ پر لے جایا گیا,گولیاں ماردیں,4 زخمی ,ہزارہ برادری کا لاشیں رکھ کر احتجاج
حملہ آوروں نے مزدوروں کوشناخت کے بعد الگ کیا، گلے بھی کاٹے گئے ،9افغانستان کے شہری ہیں:مقامی انتظامیہ،8کا تعلق ایک ہی خاندان سے ہے ، زخمیوں کی حالت تشویشناک , دہشتگردی کی غیر انسانی کارروائی، متاثرہ خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے :وزیر اعظم، سکیورٹی میں کوتاہی واقعہ کا سبب نہیں:بلوچستان حکومت،صدر، وزیر اعلیٰ و دیگر کا اظہار مذمت
کوئٹہ،مچھ(دنیانمائندگان، نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک )بلوچستان کے ضلع بولان کی تحصیل مچھ میں نامعلوم افراد نے 11 کان کنوں کو قتل اور 4 کو زخمی کردیا۔اطلاعات کے مطابق تحصیل مچھ کے علاقے گشتری میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب نامعلوم افراد کوئلے کی کان میں کام کرنے والے مزدوروں کو اغوا کرکے پہلے پہاڑوں پر لے گئے ۔ وہاں ان کی آنکھوں پر پٹیاں ،ہاتھ باندھنے کے بعد ان کو گولیاں ماردیں جبکہ ڈپٹی کمشنر کچھی محمد مراد کاسی کے مطابق کان کنوں کے گلے بھی کاٹے گئے ۔اسسٹنٹ کمشنر مچھ سمیع آغا کے مطابق حملہ آوروں نے کان کنوں کو شناخت کے بعد الگ کیا اور ہاتھ پاؤں باندھ کر قتل کیا۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان حافظ عبدالباسط نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والوں میں سے 9 افراد کا تعلق افغانستان اور ہزارہ برادری سے ہے جبکہ ٹی وی کے مطابق 8 افراد کا تعلق افغانستان سے ہے ۔ حملے کے بعد مسلح افراد فرار ہوگئے ۔اطلاع ملنے پرپولیس اور فورسز کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں جبکہ زخمیوں کو فوری ہسپتال منتقل کیا گیا جن میں سے کچھ کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے ۔ دوسری جانب خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق داعش نے حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے ۔ ریسکیو ذرائع کے مطابق قتل ہونے والوں میں عزیز ولد علی رضا ، محمد نسیم ولد عبدالرحیم ، انور ولد غلام ، شیر محمد ولد حسین علی ، احمد شاہ ولد عبدل ، محمد صادق ولد یعقوب ، چمن علی ولد ناظر حسین ، حسن جان ولد محمد حسن ، آصف، عبداﷲ اقوام ہزارہ شامل ہیں ۔ بعد ازاں ہزارہ برادری نے واقعے کیخلاف میتیں مغربی بائی پاس شاہراہ پر رکھ کر دھرنا دے دیا اور احتجاج کیا۔ تاہم ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل نے مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد میتوں کو کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن کے ولی العصر امام بارگاہ منتقل کر دیا ۔حکومت بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے کہا کان کنوں کے قتل کاواقعہ دہشت گردی ہے ، سکیورٹی میں کوتاہی واقعہ کاسبب نہیں ، علاقہ بہت بڑاہے ، صورتحال کاجائزہ لے کرسکیورٹی بڑھائی جائیگی ۔ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایاجائیگا۔ ادھر وزیراعظم عمران خان نے بے گناہ کان کنوں کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ دہشتگردی کی ایک بزدلانہ اور غیر انسانی کارروائی ہے ۔ اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا ایف سی کو حکم دیا گیا ہے کہ تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے قاتلوں کو گرفتار کرکے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے ، حکومت متاثرہ خاندانوں کو بالکل تنہا نہیں چھوڑے گی۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ملزمان کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے ، دہشت گردوں کے خلاف گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔انہوں نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔ وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے کہا بلوچستان کے علاقے مچھ میں 11مزدوروں کا بہیمانہ قتل پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازش ہے ۔ان مزدوروں کو آنکھوں پر پٹیا ں باندھ کر گولیوں کانشانہ بنایاگیا۔ واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ۔ ہم ان سازشوں کامقابلہ کریں گے ۔ ہم بھارت کی جانب سے پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی سازشیں ناکام بناتے رہیں گے ۔بھارت نے جعلی ویب سائٹوں اور جعلی این جی اوز کے ذریعے پاکستان کے خلاف جو پراپیگنڈامہم شروع کی تھی وہ بے نقاب ہوچکی ہے ۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کان کنوں پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے آئی جی بلوچستان سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ،چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار، مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف، نائب صدر مریم نواز، اے این پی کے مرکزی صدر اسفند یار ولی ، بی این پی کے سربراہ اختر مینگل سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں ، قبائلی عمائدین و دیگر نے واقعہ کی شدید مذمت کی۔