سینیٹ میں گیلانی کو اپوزیشن لیڈر نہیں مانتے ، ن لیگ جے یو آئی ، شہباز شریف کو بھی تسلیم نہیں کرینگے ، پیپلز پارٹی کا جواب

سینیٹ میں گیلانی کو اپوزیشن لیڈر نہیں مانتے ، ن لیگ جے یو آئی ، شہباز شریف کو بھی تسلیم نہیں کرینگے ، پیپلز پارٹی کا جواب

پی پی نے سب کو مایوس کیا:غفورحیدری،اعتماد کھودیا، اپنا اپوزیشن لیڈر لائینگے ،دیگر جماعتوں سے جلد مشاورت ہوگی:شاہد خاقان، 27ارکان کا گروپ بنانے کا فیصلہ ، فیصلے دو نے کرنے ہیں تو اتحاد کا کیا فائدہ:نوید قمر،حکومت اپوزیشن بیک ڈور رابطے ، فواد کی تصدیق،گیلانی کی سپیکر کو انتخابی اصلاحات میں تعاون کی یقین دہانی

اسلام آباد،کوئٹہ(سٹاف رپورٹر، سیاسی رپورٹر، نیوز ایجنسیاں)مسلم لیگ ن اور جے یو آئی کا یوسف گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر نہ ماننے پر اتفاق ہوگیاجبکہ پیپلزپارٹی کا کہنا ہے کہ ایسا فیصلہ ہوا تو ہم بھی شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرتسلیم نہیں کریں گے ،مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور پی ڈی ایم کے جنرل سیکرٹری شاہد خاقان عباسی نے نواز شریف کی ہدایت پر جے یو آئی (ف) کے جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری سے ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ،شاہد خاقان عباسی نے فضل الرحمن کی خیریت دریافت کی اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف منتخب ہونے کے بعد کی صورت حال پر مشاورت کی ۔انہوں نے غفور حیدری کو مسلم لیگ ن کے مشاورتی اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں اعتماد میں لیا ،ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں میں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا گیلانی کو نہ ماننے پر اتفاق کیا گیا اور یہ طے پایا کہ سینیٹ میں 27 ارکان پرمشتمل الگ گروپ بنایا جائے گا ،شاہد خاقان نے کہا پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کو ساتھ ملا کر اپنا قائد حزب اختلاف لانے اور سربراہی اجلاس بلاکر آئندہ کی حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،سب سے پہلے جے یو آئی کو اعتماد میں لینا ضروری سمجھا، پی ڈی ایم کی دیگرجماعتوں سے بھی جلد مشاورت کریں گے ، مولانا عبدالغفور حیدری نے کہاکہ سینیٹ میں قائد حزب اختلاف کیلئے پیپلزپارٹی نے باپ ارکان سے حمایت مانگ کر مایوس کیا ہے ،اس لئے دیگر جماعتوں کو الگ راستہ اختیار کرنا پڑا، دونوں رہنمائوں میں طے پایا کہ پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلا کر مزید فیصلے کئے جائیں گے ۔ ٹی وی سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر تسلیم نہ کرنے کا فیصلہ ہماری پارٹی کا ہے ، یوسف رضا گیلانی حکومتی ارکان کا ووٹ لے کر بنے ہیں ہم انہیں تسلیم نہیں کر سکتے ، عدم اعتماد کی باتیں پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر ہوں گی میڈیا پر نہیں ، ہمارا فیصلہ ہے کہ ہم اس ناکام نظام کا حصہ نہیں بننا چاہتے ، ہم عدم اعتماد کی گیم میں نہیں پڑنا چاہتے ، عدم اعتماد میں اگر اسٹیبلشمنٹ آپ کے ساتھ نہیں تو آپ کچھ نہیں کر سکتے ، پی پی پی اگر ایسا کہتی ہے تو اسے حمایت ہو گی ہم اس کا حصہ نہیں بنیں گے ، پنجاب میں عدم اعتماد کر کے ہمارا ہی فائدہ ہو گا کیوں کہ ہمارا ہی وزیر اعلیٰ بنے گا ، ہم ڈیلوں میں نہیں پڑنا چاہتے ، ضمنی الیکشن لڑنا ہمارا حق ہے ۔ پی ڈی ایم نے فیصلہ کیا تھا کہ اس میں حصہ لینا ہے ، میں سمجھتا ہو ں کہ یہ اچھا فیصلہ تھا ، کراچی کے حلقے 249 میں ہمارا حق ہے اس پر فیصلہ ہو چکا تھا ، اگر پی پی نہیں مانتی تو اس کی مرضی ، جماعتوں کو پی ڈی ایم کی ضرورت ہے پی ڈی ایم کو جماعتوں کی ضرورت نہیں، جو اس سے علیحدہ ہو گا اپنا نقصان کرے گا ، اس کے بیانیے کو عوام نے قبول کیا ہے ، یہ ملک کو ترقی دے گا ، پی پی پی پر اعتماد میں کمی آئی ہے ، انہیں اب ری بلٹ کرنا ہو گا ، آپ فیصلے سے ہٹ گئے یہ آپ کا قصور ہے ، آپ استعفے نہیں دینا چاہتے تو نہ دیں ، مریم نواز باہر نہیں جا رہیں وہ ای سی ایل پر ہیں ،ادھر پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیرخزانہ سید نوید قمر نے کہا اگر ن لیگ اور جے یو آئی سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کو نہ ماننے کا فیصلہ کریں گی تو ہم بھی قومی اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر کو نہ ماننے پر مجبور ہو جائیں گے ،اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے تمام اہم فیصلے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے مکمل اتفاق رائے سے ہونے چاہئیں،اگر ن لیگ اور جے یو آئی نے تمام فیصلے خود کرنے ہیں تو اپوزیشن اتحاد کا کوئی فائدہ نہیں ، ن لیگ اور جے یو آئی نے لانگ مارچ سے استعفوں کو نتھی کرکے پہلے ہی پی ڈی ایم کو بڑا دھچکا پہنچا یا ہے ،پاکستان پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم پر متفقہ فیصلوں کی خواہاں ہے ،دریں اثنا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان بیک ڈور رابطہ ہوا ہے ،وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری نے تصدیق کردی، صحافیوں سے گفتگو میں فواد چودھری نے کہا حکومت کی اپوزیشن کے اہم رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے ، ہماری کوشش ہے کہ اپوزیشن کو مشاورتی عمل میں شامل کیا جائے ، اپوزیشن کو بات کرنے کی دعوت دی ہے ۔ اب فیصلہ عوام کریں گے ، وزیر اعظم عمران خان نے سپیکر قومی اسمبلی کو کہا تھا کہ اپوزیشن سے بات کریں، وزیر اعظم نے بھی انھیں خط لکھ دیا ہے ۔اب ان پر ہے کہ وہ کیا کرتے ہیں،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں وزارت اطلاعات کا امیدوار نہیں ہوں،انہوں نے کہا اپوزیشن کو پتا ہی نہیں ہے کہ کورونا ویکسین کا معاملہ ہے کیا، ہمیں تو جانوروں والی ویکسین بھی باہر سے منگوانا پڑتی ہے ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان پیغام رسانی ہو رہی ہے ، بھارت سے جو مرضی پیغام آ جائے ، کشمیر کے بغیر آگے نہیں بڑھنا چاہیے ۔علاوہ ازیں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف سید یوسف رضا گیلانی اور سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کے مابین ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں ایوان کا ماحول بہتر بنانے اور انتخابی اصلاحات پر تبادلہ خیال گیا ، سپیکر اسد قیصر نے کہاپارلیمان کی تکریم اور تقدس کو قائم رکھنا ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ پارٹی سیاست سے بالاتر ہو کر کیا جا سکتا ہے ، انتخابی اصلاحات وقت کی عین ضرورت ہیں،ایوان کو ہمیشہ اسمبلی قواعد وضوابط کے عین مطابق چلایا، حزب اختلاف جلد پارلیمانی کمیٹی کیلئے نام دے تاکہ اصلاحات پر کام شروع کیا جا سکے ،مفاد عامہ سے متعلق قانون سازی کیلئے حکومت اور اپوزیشن کو کردار ادا کرنا ہو گا،یوسف رضا گیلانی نے کہا ایوان کی کارروائی احسن انداز میں چلانے کیلئے تعاون کیا جائے گا ، اس ضمن میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سید نوید قمر کو فوکل پرسن مقرر کیا ہے ،انھوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمانی سیاست پر یقین رکھتی ہے ،انتخابی اصلاحات کیلئے اپنا مثبت کردار ادا کرے گی، ا نتخابی اصلاحات عصر حاضر کا اہم تقاضا ہے جس کے لئے تمام سیاسی جماعتوں کو کردارادا کرنا ہوگا۔گیلانی اور سپیکر کے رابطے پر اپنے ردعمل میں شاہد خاقان عباسی نے کہا قومی اسمبلی سے ہمیں کوئی توقع نہیں ،انہیں ملک ، آئین، قانون کی پرواہ نہیں ، انہوں نے جو کرنا ہے وہ کر لیا ، سپیکر کسٹوڈین ہوتا ہے ، وہ فریق نہیں ہوتا ، ہمارا سپیکر فریق ہے ، وہ نہیں چاہتا کہ ہائوس چلے ، 3 سالوں میں کوئی قومی معاملہ پارلیمنٹ میں ڈسکس نہیں ہوا ، سپیکر قومی اسمبلی کا ہے ،یوسف رضا گیلانی سینیٹ میں ہیں ان کے فون کا کیا مقصد تھا ؟ ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے ، الیکٹورل ریفارم کا مقصد وو ٹ چوری کو نیا طریقہ دریافت کرنا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں