نیب‌‌‌ کو حکومت کا‌ حامی کہنا ظالمانہ تنقید، گالیوں سے کیس ختم نہیں ہوگا: چیئر مین نیب

نیب‌‌‌ کو حکومت کا‌ حامی کہنا ظالمانہ تنقید، گالیوں سے کیس ختم نہیں ہوگا: چیئر مین نیب

پاکستان میں لوٹی دولت کو واپس لانا مشکل کام، کچھ لوگ سیاست میں خود کو نیب کی بنیاد پر زندہ رکھے ہوئے ، نیب افسروں کے خلاف کیخلاف ثبوت دیں کارروائی کرینگے ،جو جنگ شروع کی جاری رہیگی،تقریب سے خطاب

لاہور ( اپنے نامہ نگار سے ، نیوز ایجنسیاں، مانیٹرنگ ڈیسک )چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کا کہنا ہے کہ ملک میں کوئی مقدس گائے نہیں ، جو کرے گا وہ بھرے گا،نیب کو حکومت کا حامی کہنا ظالمانہ تنقید ،گالیوں سے کیس ختم نہیں ہوگا ۔نیب لاہورمیں پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کوآپریٹو سوسائٹی کے متاثرین کو 33کروڑ85لاکھ روپے مالیت کے چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ پاکستان کی لوٹی ہوئی دولت کو واپس دلوانا مشکل کام ہے ، کرپشن نے ملک کو اتنا برباد کیا ہے کہ عام آدمی کا جسم اور روح کا رشتہ برقرار رکھنا مشکل ہو گیا ۔چائے کی پیالی میں طوفان برپا کیا جاتا ہے کہ ریکوری کے اربوں روپے کہاں گئے ، تمام ریکوری پیسوں میں نہیں ہوتی کہ قومی خزانے میں جمع کرائیں، نیب کو متنازعہ اس لیے بنایا جاتا ہے کہ طاقتور لوگوں سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کا پوچھا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کا مکمل آڈٹ تین بار ہو چکا ، دو چار معمولی لیپس کے علاوہ کوئی مسئلہ نہیں آیا، نیب کی جانب سے گوادر میں ریکور کرائی گئی زمینوں کی مالیت کھربوں میں ہے ، ریکوری ہمارے پاس امانت ہے ، خیانت کا کبھی خیال بھی نہیں آیا، ہمارے پاس براہ راست اور بالواسطہ ریکوری کا مکمل حساب موجود ہے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ نیب کی بنیاد پر سیاست میں زندہ رہنا چاہتے ہیں، ان کی صبح بھی نیب پر تنقید سے شروع ہوتی ہے اور شام بھی نیب پر تنقید سے ہوتی ہے ، تنقید ہونی چاہیے لیکن جائز ہونی چاہیے ، ایک صاحب نے بڑے دبنگ طریقے سے کہا کہ نیب کے افسر رشوت لیتے ہیں، میرے پاس ثبوت ہے ، میں آج کہتا ہوں ثبوت لے آئیں میں 48 گھنٹے میں کارروائی کروں گا۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کے کیسز کا فیصلہ کرنا میرے اختیار میں ہو تو اس میں سالہا سال نہ لگیں، 1386 ارب روپے کی رقم زیرا لتوا کیسز میں شامل ہے ، نیب کو متنازعہ بنانے کیلئے بعض اوقات نان ایشوز کو بھی ایشو بنایا گیا۔چیئرمین نیب نے سوال اٹھایا کہ پاپڑ والا اور چھابڑی والا ا تنا امیر کیسے ہو گیا ؟ نیب نے جو جنگ شروع کی ہے اس نے جاری رہنا ہے ، آج تک جتنے ریفرنسز بنے ایسا نہیں ہے کہ ہوا میں معلق ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر ہر کوئی اپنے حصے کا دیا جلائے گا تو پورا پاکستان روشن رہے گا، کوئی بھی شخص یا ادارہ کرپشن کے ناسور کو اکیلا ختم نہیں کر سکتا، نیب کیخلاف بعض اوقات شرمناک پراپیگنڈا کیا جاتا ہے ، میں اس کی مذمت کرتا ہوں، اگر نیب کی کوئی ہمدردی ہے تو پاکستان اور سٹیٹ کے ساتھ ہے ، نیب کو حکومت کا حامی کہنے سے زیادہ کوئی ظالمانہ تنقید نہیں ہو سکتی،تنقید کرنے والے بتائیں کہ کتنے کیسز عدالتوں میں جمع کرائے ؟ آپ نیب کو جتنی بھی گالیاں دیں، اس سے آپ کا کیس ختم نہیں ہو گا، آپ کا کیس ختم ہو گا تو میرٹ پر ختم ہو گا ۔ گزشتہ چار سالوں میں ایک ہزار 270 کیسز کے ریفرنسز عدالتوں میں دائر کیے گئے ۔ہم پر یہ الزام ہے کہ نیب کے کیسز کا کوئی منطقی اختتام نہیں ہے ، میں وضاحت کرتا ہوں کہ نیب کے کیسز کا اختتام اس وقت ہی ہوجاتا ہے جب کیسز عدالتوں میں پہنچ جاتے ہیں،تنقید کریں لیکن کچھ اصول ہوتے ہیں، ایسا نہیں ہے کہ جنگ اور محبت میں سب جائز ہے ، تنقید اس وقت جائز ہے جب آپ کو ادراک ہو کہ تنقید کس چیز پر کی جارہی ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ نیب کے کیسز پر فیصلہ دینا احتساب عدالتوں کا کام ہے ، کیونکہ ہمارے پاس عدالتیں کم ہیں، اس لیے چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتوں کی تعداد میں اضافہ کرتے ہوئے نئے قوانین بھی تشکیل دیئے ہیں، اب روزانہ کی بنیاد پر کیسز حل کیے جائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ نیب کی جرأت کیسے ہوئی کہ ہمیں بلائے ، نیب کو یہ جرأت قانون نے دی ہے ، اگر آپ سمجھتے ہیں کہ نیب کے کیسز غلط ہیں تو الزام تراشی کرنے کی بجائے عدالت میں جائیں۔ان کا کہنا تھا کہ الزام لگانا آسان ہے لیکن اس پر ثبوت پیش کرنا بہت مشکل ہے ، ایسا نہیں ہوتا کہ آپ کسی بھی الزام پر افسروں کو گھر بھیج دیں۔تاجروں کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ تاجر اور رہزن میں فرق ہوتا ہے لہٰذا تاجر برادری سے ہم نے ان کالی بھیڑوں کو نکالا جنہوں نے رہزنوں کا لبادہ اوڑھ رکھا تھا۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ نیب پر الزامات لگاتے ہیں ان کو کہنا چاہوں گا کہ نیب نے جو ریفرنسز دائر کیے ہیں تمام تر قانونی ہیں ،تبدیلی آہستہ آہستہ عمل میں آئے گی۔اب نیب نے ایک قدم آگے بڑھ کر کام کرنا ہے ۔ اگر ریاست مدینہ کے خواب کو تعبیر دینی ہے تو خود احتسابی کو اپنانا ہوگا۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں