کرنسی کی بے قدری ، بینکوں کاکردارغیرذمہ دارانہ :سٹیٹ بینک

کرنسی کی بے قدری ، بینکوں کاکردارغیرذمہ دارانہ :سٹیٹ بینک

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی،مانیٹرنگ ڈیسک) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی صدارت میں ہوا۔نئے سیکرٹری خزانہ امداد اللہ بوسال بھی شریک ہوئے ۔

 سلیم مانڈوی والا نے سیکرٹری خزانہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا آپ انتہائی مشکل صورتحال میں عہدے پر فائز ہوئے ۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا نئے سیکرٹری تمام چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے استفسار کیا پاکستان میں کرپٹو کرنسی کے لین دین کی اجازت ہے ؟ سٹیٹ بینک کے ڈپٹی گورنر نے بتایا سٹیٹ بینک نے کرپٹو کرنسی کو قانونی درجہ نہیں دیا، اس کے باوجود خفیہ لین دین ہورہا ہے ۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا پاکستان میں ایسی ایپس چل رہی ہیں جن کے ذریعے بیرون ملک پیسہ بھجوایا اور منگوایا جاسکتا ہے جنہیں مانیٹر کرکے ریگولیٹ کیا جانا چاہیے ۔ عائشہ غوث پاشا نے کہا کرپٹو کرنسی کسی حکومت کی طرف سے جاری نہیں ہوتی اور ایف اے ٹی ایف بھی اس کے حق میں نہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا 90 لاکھ سے زائد افراد جو کہ پاکستان کی آبادی کا 4.1 کے قریب ہیں، کرپٹو کرنسی کے مالک ہیں اور اب تک 20 ارب ڈالر مالیت کا کرپٹو ایکسچینج ہو چکا ہے ۔ ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے کمیٹی کو بتایا ڈالر کی قدر میں اتار چڑھائو کے حوالے سے کمرشل بینکوں کے کردار کی چھان بین مکمل کر لی ہے جس میں کوئی واضح غیر قانونی سرگرمی اور عمل نہیں دیکھا گیا تاہم ساتھ ہی ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے کہا کہ ملکی کرنسی کی بے قدری میں کمرشل بینکوں کا کردار غیر ذمہ دارانہ ضرور تھا، حکومت کی اجازت سے سٹیٹ بینک ایکٹ کے تحت انفورسمنٹ ایکشن کے علاوہ جرمانے عائد کئے جائیں گے ، حکومت نے سٹیٹ بینک کو ایسی کارروائی کی اجازت دیدی ہے ، آئندہ بجٹ میں ڈالر پر اضافی منافع کمانے والے بینکوں کے منافع پر ٹیکس عائد ہوسکتا ہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں