’’ایران گیس منصوبہ ختم کرنے پر18ارب ڈالرجرمانہ ہوسکتا‘‘

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،اے پی پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم نے آگاہ کیا ہے کہ ایران کیساتھ گیس پائپ لائن منصوبہ ختم کرنے پر 18 ارب ڈالر جرمانہ ہوسکتا ہے ۔
کمیٹی نے منصوبے پر امریکی اعتراضات پر بریفنگ کیلئے اٹارنی جنرل اور وزارت خارجہ کے حکام کو طلب کرلیا۔ کمیٹی نے سال 2023 میں آئی پی پیز کو ادائیگیوں کی تفصیل بھی مانگ لی۔ کمیٹی کا اجلاس سینیٹر سعدیہ عباسی کی صدارت میں ہوا۔ ایڈیشنل سیکرٹری پٹرولیم حسن یوسفزئی نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ایران کی جانب سے گیس پائپ لائن کی تکمیل کیلئے 2024 کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی اور اس پر عمل نہ کرنے کی صورت میں جرمانہ عائد کیا جائے گا، ہم ایران سے اس معاملے پر دوبارہ بات چیت کی کوشش کر رہے ہیں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے وزارت خارجہ کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جائے کہ ہم پڑوسی ملک سے سستی گیس کیوں نہیں خرید سکتے ۔چیئرمین نیپرا نے بتایا ڈالر کی قیمت میں اتارچڑھائو سے بجلی کے صارفین پر 180ارب روپے کا بوجھ پڑا ہے ، ڈالرکی قدر ایک رو پیہ بڑھنے سے ساڑھے 18 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑتا ہے ، ہم نے پچھلی دفعہ ڈالر کی قدر 185 لگائی تھی، اب 285 سے اوپر جاچکی ہے ، اقتصادی اشاریے نیپرا کے ہاتھ میں نہیں، ڈیمانڈ کم ہونے سے انرجی کی کاسٹ کم ہوگئی ہے مگر کیپسٹی پیمنٹ بڑھ گئی ہے ، جتنی پیداوار بڑھے گی بجلی بھی مہنگی ہوگی، اس کا حل یہ ہے کہ حکومت پالیسی کے تحت جنریشن پر پابندی عائد کرے ۔