آئی ایم ایف سے مذاکرات،ٹیکس بڑھانے کیلئے ترامیم کا فیصلہ

آئی ایم ایف سے مذاکرات،ٹیکس بڑھانے کیلئے ترامیم کا فیصلہ

اسلام آباد(مدثرعلی رانا، ساجد چودھری)پاکستان کیلئے ٹیکس اصلاحات کا نیا روڈ میپ تیار کرنے اور ریونیو ریزز پراجیکٹ کے سہ ماہی جائزے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کا آغاز کردیا گیا۔

آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد پاکستان پہنچ گیا ہے جو ٹیکس پالیسی اور انفورسمنٹ میں بہتری کیلئے ایف بی آر کے ساتھ تقریباً ایک ہفتہ مذاکرات کرے گا۔ ایف بی آر کے ذرائع کے مطابق ٹیکس ٹو جی ڈی پی تناسب 15 فیصد تک بڑھانے کیلئے ٹیکس پالیسی میں ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ طویل مدت میں اسے جی ڈی پی کے 24فیصد تک لے جانے کی حکمت عملی اپنائی جائے گی۔ آئی ایم ایف کے اشتراک سے ٹیکس کمپلائنس امپرومنٹ پلان مارچ 2024 تک تیار کیا جائے گا جس کے تحت رسک رجسٹرڈ رپورٹ دسمبر میں تیار کی جا ئیگی جبکہ ایف بی آر میں ڈیش بورڈ پہلے ہی تیار کر لیا گیا ہے ۔ ایف بی آر فیلڈ کے فارمیشنز کی جانب سے ٹیکس دہندگان کی معلومات پر مبنی رسک رجسٹر تیار کیا جائے گا، ایف بی آر کو ٹیکس دہندگان کے بارے میں معلومات بینکوں، نادرا اور ایف بی آر انٹیگریشن سے ملیں گی، ٹیکس نیٹ سے باہر لوگوں کیلئے فہرست مرتب کی جائے گی جو آئی ایم ایف سے بھی شیئر ہو گی، ٹیکس پالیسی میں ترامیم کے ذریعے کمپلائنس رسک مینجمنٹ کو ٹیکس پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا، ٹیکس ایڈمنسٹریشن اور ٹیکس پالیسی کو الگ الگ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے حکام اور آئی ایم ایف کا تکنیکی وفد مذاکرات کے دوران ٹیکس پالیسی میں ترامیم تجویز کریں گے ، ٹیکس پالیسی میں ترامیم کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا اور زیادہ ریونیو اکٹھا کرنا ہے ، ریٹیلرز کیلئے سکیم متعارف کرانے کا بنیادی ڈھانچہ بھی تکنیکی وفد کے ساتھ مل کر تیار کیا جائے گا، مزید 10 لاکھ لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لا کر ٹیکس دہندگان کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچائی جائے گی، تکنیکی وفد کیساتھ مل کر ٹیکس پالیسی میں جو ترامیم کی جائیں گی وہ آئندہ بجٹ میں نافذالعمل ہوں گی۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد وزارت خزانہ کے عہدیداروں سے بھی ملاقاتیں کرے گا۔ آئی ایم ایف کی ٹیم کا موجودہ قرض پروگرام اور اس کی قسط سے کوئی تعلق نہیں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں