تحریک انصاف کا نیا چیئرمین،فیصلہ آج:بیرسٹر گو ہر عبوری چیئرمین ہونگے،عمران خان نے منظوری دیدی :مروت ،فیصلہ نہیں ہوا:ترجمان بلے کا نشان چھیننے نہیں دیا جائیگا:علی ظفر

تحریک انصاف کا نیا چیئرمین،فیصلہ آج:بیرسٹر گو ہر عبوری چیئرمین ہونگے،عمران خان نے منظوری دیدی :مروت ،فیصلہ نہیں ہوا:ترجمان بلے کا نشان چھیننے نہیں دیا جائیگا:علی ظفر

اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور (خصوصی نیوز رپورٹر، اپنے رپورٹرسے ، سیاسی رپورٹر سے ، نیوز ایجنسیاں ، دنیا نیوز) الیکشن کمیشن کی شرط پوری کرنے کے لیے پاکستان تحریک انصاف نے انٹرا پارٹی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کردیا۔

تحریک انصاف کے نئے چیئرمین کا فیصلہ آج بدھ کو کیا جائیگا ، پی ٹی آئی کے نائب صدر شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ عمران خان نے بیرسٹر گوہر کو عبوری چیئرمین بنانے کی منظوری دیدی ،جبکہ ترجمان تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ابھی فیصلہ نہیں ہو ا ۔ ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے کہا تھا کہ سب سے مشاورت کرکے اپنی رائے دوں تو ان کے ساتھ بیٹھ کردو،تین فیصلے ہوئے ۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ ہوا اور ان کو مشورہ دیا کہ ہمیں انٹراپارٹی انتخابات کرانے چاہئیں کیونکہ ہمیں کسی نہ کسی طرح تاثر مل رہا ہے کہ الیکشن کمیشن کوشش کر رہا ہے کہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو بلے کا نشان نہ دیا جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی انتخابات سے اتفاق کیا، پینلز یا اوپن انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال ہوا اور مشاورت ضرور ہوئی کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی کو انتخابات میں حصہ لینا چاہیے یا فیصلہ معطل کرانا چاہیے اور فیصلوں کا انتظار کریں۔علی ظفر نے کہا کہ ‘ہم نے فیصلہ کیا کہ کوئی خدشہ ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی انتخاب میں حصہ لیتے ہیں اور الیکشن کمیشن کسی قسم کا اعتراض لگا دیتا ہے تو اس سے بہتر ہے کہ ہم فی الحال انتخابات کرائیں، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بے شک نہ ہوں اور کسی اور کو نامزد کریں۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اس کا حتمی قانونی فیصلہ کرنا ہے اور پھر اس کا اعلان کرنا ہے کہ کیا چیئرمین پی ٹی آئی الیکشن لڑ رہے ہیں یا نہیں اس کا اعلان آج ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس الیکشن کا بنیادی مقصد ہوگا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جھوٹے مقدمے بنے ہوئے ہیں اور الیکشن کمیشن بھی کوشش کر رہا ہے کہ کسی نہ کسی طرح ان کو نااہل قرار دے اور انتخابات مسترد کرے اور انتخابی نشان نہ دے تو ان سارے مسائل سے بچنا ہماری نظر میں بہتر ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر وہ کسی کو نامزد کرتے ہیں اور اس پر حتمی فیصلہ ہوجاتا ہے تو پھر اسی پینل کے مطابق انتخابات ہوں گے ، اس میں کوئی حصہ لے سکتا ہے اور جیت سکتا ہے کیونکہ انتخابات اوپن ہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ ‘جس شخص پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ اگر میں حصہ نہیں لے سکا تو ان کو آپ انتخاب میں شامل کریں اور 3 سے 4 نام زیر بحث آئے اور ان میں سے ایک انہوں منتخب کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ‘میں اس شخص کا نام اس لیے ظاہر نہیں کرسکتا کیونکہ ہمارا فیصلہ یہی ہوا تھا کہ پہلے ہم قانونی مشاورت کرلیں اور اگر عمران خان انتخاب نہ لڑیں تو پھر آج ہم ان کے نام کا اعلان کردیں گے ۔ان کا کہنا تھا کہ شیر افضل مروت درست فرما رہے ہیں، وہ ہمارے ساتھ تھے ، انہوں نے میڈیا میں جو پیغام دیا وہ درست ہے اور پی ٹی آئی کی طرف سے جو پریس ریلیز آئی ہے وہ بھی درست ہے کیونکہ حتمی فیصلے کا اعلان آج ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ‘میں واضح کردوں کہ عمران خان پارٹی کے سربراہ رہیں گے ، چاہے ان کو چیئرمین بلائیں یا نہ بلائیں وہ پی ٹی آئی ہے اور ان کے بغیر پی ٹی آئی کچھ نہیں ، آئینی نام سے کوئی فرق نہیں پڑتا اور یہ وقتی ہے اور الیکشن کمیشن نے مختلف فیصلوں کی وجہ سے ایک رکاوٹ کھڑی کی ہے اور اس کے لیے ہم نے حکمت عملی بنائی ہے ۔رہنما پی ٹی آئی بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ بلے کا نشان چھیننے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن ایسا نہیں ہونے دیا جائیگا ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیر افضل مروت نے کہا چیئرمین پی ٹی آئی عدالت سے نااہلی ختم ہونے پر دوبارہ پارٹی چیئرمین منتخب ہوں گے ، قانونی قدغنوں کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن میں حصہ نہیں لے رہے ۔ انہوں نے کہا شیخ رشید نے کچھ سیاسی امور کیلئے چیئرمین پی ٹی آئی کو میرے ذریعے پیغام بھیجا،چیئرمین پی ٹی آئی نے جو بھی فیصلہ کیا اس سے شیخ رشید کو آگاہ کردونگا۔چیئر مین تحریک انصاف کے ترجمان اور کور کمیٹی کے رکن شعیب شاہین ایڈووکیٹ نے اپنے ساتھی وکیل شیرافضل مروت کے چیئرمین پی ٹی آئی کے پارٹی عہدہ چھوڑنے سے متعلق بیان کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا مقصد ہمارے کاز کو خراب کرنا ہے ، روزنامہ دنیا سے گفتگو کرتے ہوئے شعیب شاہین نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا توشہ خانہ کا کیس عدالت میں لگا ہوا ہے اور ہم اس کیس کی سماعت کے لیے عدالت میں پیش ہو کر خان صاحب کی بھرپور وکالت کریں گے۔

انھوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ اس کیس کا فیصلہ ہمارے حق میں ہوگا اور اگر فیصلہ خان صاحب کے حق میں ہوتا ہے تو پھر اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہی پارٹی کے چیئر مین ہوں گے اور اگر فیصلہ حق میں نہیں آتا تو پھر پارٹی فیصلہ کرے گی کہ ہمارا اگلا لائحہ عمل کیا ہو گا ، انھوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی ہمارے چیئر مین تھے ، آج بھی چیئر مین ہیں اور کل بھی ہمارے چیئر مین رہیں گے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کے رہنما شیرافضل خان مروت نے چیئر مین کے ساتھ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یہ بیان دیا کہ عمران خان انٹرا پارٹی الیکشن میں چیئر مین کے عہدے پر الیکشن لڑنے سے دستبردار ہو گئے ہیں ، جس پر پارٹی کے ترجمان نے فوری طور پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے شیرافضل خان کے بیان کی تردید کی اور کہا کہ ابھی ایسا کوئی فیصلہ نہیں ہوا ، انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پارٹی کی کور کمیٹی کی جانب سے کیا جائے گا ۔ترجمان پی ٹی آئی عمیر نیازی نے بھی یہ بات کہی ہے کہ توشہ خانہ کیس کا فیصلہ حق میں آیا تو چیئرمین پی ٹی آئی برقرار رہیں گے ۔

توشہ خانہ فیصلہ خلاف آنے پر چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے نئے نام کا اعلان ہو گا ،انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد نیا چیئرمین پی ٹی آئی عارضی یا وقتی ہو گا ، پارٹی کے اختیارات چیئرمین پی ٹی آئی اپنے پاس رکھیں گے ۔ ترجمان تحریک انصاف عمیر نیازی کا کہنا ہے کہ انٹرا پارٹی انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے تمام اہم امور پر غور جاری ہے ،چیئرمین پی ٹی آئی کی انتخابات سے دستبرداری یا کسی اور رہنما کی نامزدگی کا ہرگز کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا،انٹراپارٹی انتخابات کے انعقاد، تاریخ و طریقئہ کار اور امیدواران کے تعین سمیت تمام اہم معاملات پر جوں ہی قیادت کسی نتیجے پر پہنچے گی اسے باضابطہ طور پر جاری کیا جائے گا۔ ادھر اڈیالہ جیل راولپنڈی میں تحریک انصاف کے چیئرمین سے گزشتہ روز ان کی فیملی نے ملاقات کی۔ جیل حکام کے مطابق بشریٰ بی بی اور بہنوں کی ملاقات جیل قوانین کے تحت کرائی گئی۔ اس موقع پر سخت سکیورٹی انتظامات کئے گئے اور عام قیدیوں کی ملاقات روک کر وقفہ کیا گیا۔ فیملی ممبرز ایک گھنٹہ چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ رہے ۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں