انتخابی ایڈجسٹمنٹ :کیا ق لیگ ن لیگ کا حصہ بن سکتی ہے

انتخابی ایڈجسٹمنٹ :کیا ق لیگ ن لیگ کا حصہ بن سکتی ہے

(تجزیہ:سلمان غنی) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی جانب سے قومی انتخابات میں مفاہمتی عمل اور انتخابی ایڈجسٹمنٹ کے ضمن میں سیاسی قوتوں اور قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہے۔

ایم کیو ایم اور جے یو آئی سے مسلم لیگ ن کی انتخابی عمل میں سیاسی مفاہمت کے اعلان کے بعد مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کا ق لیگ کے سربراہ چودھری شجاعت حسین کی رہائش گاہ پر جانا ان سے ملکی حالات آنے والے انتخابات سمیت انتخابی ایڈجسٹمنٹ پر بات چیت کو اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے اور اس امر کا قوی امکان ہے کہ آنے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن چودھری شجاعت کے صاحبزادوں اور دیگر ذمہ داروں کے ساتھ ایڈجسٹمنٹ بھی کرے گی اور حکومت سازی میں بھی ق لیگ ن لیگ کے سا تھ کھڑی ہوگی۔اس امر کا تجزیہ ضروری ہے نواز شریف کس حد تک ق لیگ سے ا نتخابی ایڈجسٹمنٹ کریں گے اور کیا آنے والے حالات میں ق لیگ ن لیگ کا حصہ بھی بن سکتی ہے ۔ سیاسی تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو آپس میں شدید اختلافات کے باوجود نواز شریف اور شجاعت حسین کے درمیان احترام کا تعلق ہمیشہ قائم رہا ، جنرل مشرف کے دور میں بھی چودھری شجاعت نے کبھی ن لیگ کی لیڈر شپ اور خصوصاً شریف خاندان کو ٹارگٹ نہیں کیا اور یہی صورتحال نواز شریف کی جانب سے بھی دیکھی گئی ۔ تحریک انصاف دورکے آخری وقت میں چودھری شجاعت ہی تھے جنہوں نے پنجاب میں وزارت اعلیٰ کیلئے ن لیگ کی قیادت کو پرویز الٰہی کے نام پر آمادہ کر لیا تھا لیکن عثمان بزدار کے خلاف عدم اعتماد پیش کرنے کے ساتھ ہی چودھری پرویز الٰہی رات طے ہونے والے معاملات سے منکر ہو کر بنی گالہ پہنچ گئے اور یہ معاملہ ہی چودھری خاندان میں تقسیم کا باعث بن گیا ۔حال کہتے ہیں نواز شریف کی جلاوطنی ہو یا کیسے بھی حالات نواز شریف اور شجاعت حسین کے درمیان بالواسطہ اوربلاواسطہ رابطے ہمیشہ سے بحال رہے ہیں ۔ نواز شریف کے والد اور والدہ کے انتقال پر بھی چودھری شجاعت ان کے گھر افسوس پر گئے اور یہی حال اور ایسے ہی جذبات نواز شریف کے رہے ۔ نئی صورتحال میں مسلم لیگ ن اور ق لیگ کے درمیان سیاسی ایڈجسٹمنٹ کو مستقبل میں باقاعدہ اتحاد کا پیش خیمہ بھی سمجھا جا سکتا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں