مریم نوازپہلی خاتون وزیراعلیٰ منتخب:220ووٹ ملے،انتقام کا کوئی جذبہ نہیں:خطاب حلف اٹھاتے ہی کام شروع کر دیا،مہنگائی پر اجلاس تھانے کا دورہ، سنی اتحاد کونسل نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا

مریم نوازپہلی خاتون وزیراعلیٰ منتخب:220ووٹ ملے،انتقام کا کوئی جذبہ نہیں:خطاب حلف اٹھاتے ہی کام شروع کر دیا،مہنگائی پر اجلاس تھانے کا دورہ،  سنی اتحاد کونسل نے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا

لاہور(سیاسی رپورٹرسے ، سپیشل رپورٹر، اپنے نامہ نگار سے ) مسلم لیگ ن کی سینئر نائب صدر مریم نواز 220 ووٹ لیکر پاکستان اور پنجاب کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہوگئیں۔سنی اتحا د کونسل نے واک آئوٹ کیا اور اسمبلی کی سیڑھیوں پر دھرنا دے دیا ۔

 نومنتخب وزیر اعلی ٰ نے کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام اور بدلے کا کوئی جذبہ نہیں،حلف اٹھاتے ہی کام شروع کر دیا ، مہنگائی پر اجلا س کی صدارت کی ، تھانے کا بھی دورہ کیا ۔پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے بائیکاٹ کیا تو سپیکر ملک احمد خان نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کے بغیر ہی سیکرٹری کو کارروائی شروع کرنے کی ہدایت کی۔رائے شماری مکمل ہونے پر سپیکر نے نتائج کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ مریم نواز نے 220 ووٹ حاصل کئے جبکہ ان کے مدمقابل آفتاب احمد خان کوئی ووٹ نہ لے سکے ۔قبل ازیں آدھا گھنٹہ تاخیر سے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو سیکرٹری اسمبلی کی جانب سے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا گیا اور کہا گیا کہ 5 منٹ کے وقفے کے بعد اسمبلی کے دروازے بند کر دیئے جائیں گے ۔ کچھ دیر بعد ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے شور شرابہ شروع کر دیا، جس پر سپیکر نے کہا کہ جو کچھ ہوگا آئین کے مطابق ہوگا۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے رانا آفتاب کو بات کی اجازت نہ ملنے پر ایوان سے واک آؤٹ کیا۔مسلم (ن) کی جانب سے وزیراعلیٰ کے عہدے کیلئے نامزد مریم نواز نے کہا ہے کہ ہار جیت سیاست کا حصہ ہے ، واک آؤٹ نہیں کرنا چاہیے ۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ ہاریں یا جیتیں مقابلہ کریں،یہ جمہوریت کا حسن ہے ،اپوزیشن کو بلوا کر بولنے کا موقع دیں۔ن لیگ کی نامزد وزیراعلیٰ نے سپیکر سے درخواست کی کہ پہلے کوشش کی جائے کہ اپوزیشن کو لیکر آئیں، ہم چاہتے ہیں سب ملکر چلیں، ایسے واک آؤٹ کرنا مناسب نہیں۔اس موقع پر سپیکر ملک احمد خان نے کہا کہ مریم نواز نے خیر سگالی کا پیغام دیا جو قابل تحسین ہے ، آپ کا رویہ اچھا ہے ، آئین کا آرٹیکل 130 بولنے کی اجازت نہیں دیتا۔سپیکر نے مریم نواز کی طرف سے سنی اتحاد کونسل کو منانے کی درخواست کو کارروائی کا حصہ بنانے سے روک دیا۔مریم نواز کی درخواست پر سپیکر نے سنی اتحاد کونسل کے اراکین کو ایوان میں واپس لانے کیلئے کمیٹی قائم کی ، کمیٹی میں خواجہ سلمان رفیق، مجتبیٰ شجاع الرحمن، علی حیدر گیلانی، خواجہ عمران نذیر و دیگر شامل تھے ،کمیٹی سنی اتحاد کونسل کو ایوان میں واپس لے آئی تاہم اراکین نے دوبارہ واک آؤٹ کر دیا۔

علاوہ ازیں اجلاس کے آغاز پر سپیکر نے 2 ارکان اسمبلی سے حلف لیا، اجلاس میں خضر حسین مزاری، طاہر قیصرانی نے حلف اٹھایا۔ پنجاب اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا ہے کہ میرے دل میں انتقام اور بدلے کا کوئی جذبہ نہیں، ہمارے اوپر بہت مشکل وقت رہا، بربریت کا نشانہ بنایا گیا، ہم نے بطور جماعت کبھی میدان خالی نہیں چھوڑا۔مخالفین نے مجھے ایسی ٹریننگ سے گزارا جس کا کوئی نعم البدل نہیں، قدرت کا نظام ہے پہلے انسان کو مشکلات سے گزارتا ہے پھر عزت سے نوازتا ہے ۔کسی صورت تہذیب اور اخلاق کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑیں گے ۔ میرا کام پنجاب میں پالیسی بنانا ہے ، حلف اٹھانے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے منشور پر آج سے عمل شروع کروں گی۔ میرے لئے سب قابل احترام ہیں، سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتی ہوں، امید کرتی ہوں تفریق سے بالاتر ہو کر میری مدد کریں گے ، میں حلقے کے عوام کیلئے اسی طرح دستیاب رہوں گی جس طرح ایم پی اے کی ذمہ داری ہوتی ہے ۔ عوام کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک ایجنڈا ترتیب دیا ہے ، ہمارے پاس چھوٹے اور درمیانی کاروباری طبقے کیلئے ویژن ہیں، ہم پنجاب کو بزنس حب بنائیں گے اور سہولیات دیں گے ، کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں، حکومت کا کام پالیسی بنانا اور ماحول فراہم کرنا ہے ۔وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پہلے بھی کہہ چکی ہوں میری کرپشن کیلئے زیرو ٹالرنس ہے ، ہم شفاف نظام لائیں گے ، کرپشن کی روک تھام کیلئے سسٹم لائیں گے ، حکومت سنبھالنے کے بعد عوام سے تعلق ٹوٹ جاتا ہے ، میری ہیلپ لائن عوام اور ہر طبقے کیلئے کھلی ہوں گی۔ ہم نے ایک رمضان ریلیف پیکیج نگہبان کے نام سے بنایا ، نگہبان پیکیج گھروں تک پہنچایا جائے گا، عوام کا حق دہلیز تک پہنچانا اولین ذمہ داری ہے ۔ سستے رمضان بازار لگائیں گے جن کی مانیٹرنگ ہوگی، پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو بھی مانیٹر کریں گے ، آج سے پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو ذمہ داریاں دے رہی ہوں، عوام کو اصل قیمت کے علاوہ ایک روپیہ بھی اوپر دینے کی ضرورت نہیں۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ 60 ہزار ماہانہ تنخواہ والے لوگ مستحقین ہیں، ان کی مدد کرنا ہمارا فرض ہے ،ہمارے بہت سے نوجوانوں کے پاس صلاحیتیں ہیں، چاہتی ہوں دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں نوجوانوں کو داخلہ ملے ۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری معاشی صورتحال سب کو پتہ ہے ، جو نوجوان میرٹ پر پورا اترے گا انٹرنیشنل یونیورسٹی کا خرچہ حکومت پنجاب ادا کرے گی، انٹرن شپ میں بچوں کو 25 ہزار روپے دیئے جائیں گے ۔وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ میرے پاس نوجوانوں کیلئے یوتھ لان پروگرام ہے ، نوازشریف نے بھی یوتھ لان پروگرام شروع کیا تھا، ہم سود سے پاک قرض فراہم کریں گے ، سمال بزنس لان،فری لیپ ٹاپس سکیم شروع کریں گے ، نوجوانوں کو لیپ ٹاپس اور ٹیبلٹ چاہئیں تو فراہم کروں گی۔ بھارت آئی ٹی میں ہم سے بہت آگے ہے ، ہمارے پاس باصلاحیت نوجوانوں کی کمی نہیں ہے ، چاہتی ہوں نوجوان گھر بیٹھے کاروبار شروع کریں،نوجوان فری لانسنگ شروع کریں ہم سہولت فراہم کریں گے ۔ الیکٹرک موٹربائیکس طلبہ اور نوجوانوں کو فراہم کرینگے ، وزیراعلیٰ ہاؤس کے دروازے طلبا اور نوجوانوں کیلئے کھلے ہونگے ، طلبا اور نوجوانوں کیلئے سکیمز پر لائحہ عمل بنائیں گے اور ڈلیور کریں گے ، خواب ہے پنجاب کا کوئی بچہ وسائل کی کمی کی وجہ سے سکول سے باہر نہ ہوپنجاب کے ہر ضلع میں ایک دانش سکول ہو، سکلز ڈویلپمنٹ کے جتنے بھی ادارے ہیں ان میں جدت لانے پر خصوصی توجہ ہوگی۔پنجاب کے ہر ضلع میں سپیشل بچوں کا اعلیٰ ادارہ بنے گا، ہم سپیشل بچوں کیلئے ٹرانسپورٹ اور ماحول کو بہتر بنائیں گے ، صوبے میں 5 آئی ٹی سٹیز بنائیں گے ، لاہور میں مفت وائی فائی فراہم کریں گے ۔ صحت پر بہت کام ہوا ہے اور بھی بہت ہونے والا ہے ، پنجاب کے ہر ضلع میں سٹیٹ آف دی آرٹ ہسپتال بنائیں گے تاکہ مریض کو ایک شہر سے دوسرے شہر نہ جانا پڑے ، پنجاب کے تمام ہسپتالوں کی ایمرجنسی میں آج سے مفت ادویات فراہم کی جائیں گی۔ اللہ سے دعا کی تھی ذمہ داری ملی تو ایئر ایمبولینس شروع کروں گی، ہم کچھ ہفتوں میں پاکستان اور پنجاب کی پہلی ایئر ایمبولینس شروع کرنے جا رہے ہیں، میں نے ہدایت کی ہے موٹروے پر جلد سے جلد 1122 ایمبولینس سروس شروع کریں۔ بعدازاں پنجاب اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔

بعد ازاں مریم نواز سے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے گورنر ہائوس میں ایک پروقار تقریب میں حلف لیا ۔ سٹیج پر مریم نواز کے علاوہ نواز شریف ، شہباز شریف اور گورنر پنجاب موجود تھے ، مریم نواز حلف کے بعد اپنے والد نواز شریف کے گلے لگ گئیں اور انہیں سر پر بوسہ دیا۔ بعد ازاں مریم نواز شہباز شریف کے پاس گئیں ان سے گلے مل کر ان کا ماتھا چوم لیا ،مریم نواز کی تقریب حلف برداری میں حمزہ شہباز،سابق وفاقی اور صوبائی وزرا خواجہ سعد رفیق ، احسن اقبال ، رانا ثنا اللہ ، اعظم نذیر تارڑ ، خواجہ عمران نذیر ، خواجہ سلمان رفیق ،اراکین اسمبلی سعو ی عرب کے سفیر اور دیگر غیر ملکی بھی موجو تھے ، گورنر ہائوس کے لان میں پر تکلف عصرانہ بھی دیا گیا جس میں مہمانو ں کی مچھلی ، سیخ کباب اور بسکٹ ، تین اقسام کی سویٹ ڈشز سے تواضع بھی کی گئی۔ بعد ازاں مریم نواز وزیر اعلیٰ آفس پہنچ گئیں، وزیر اعلیٰ آفس پہنچنے پر ا ن کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا،پولیس کے چاق و چوبند دستے نے سلامی پیش کی جس کے بعد مریم نواز کی صدارت میں امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا۔ مریم نوازنے کہا کہ خواتین، بچوں، اقلیتوں پر تشدد، ریپ، ہماری حکومت کی ریڈ لائن ہے ، رشوت خوری کے خلاف زیرو ٹالرنس اور میرٹ میری پالیسی ہے ، اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا، قانون کے مطابق ایف آئی آر کا فوری اندراج، ڈیجیٹل اور آئی ٹی نظام کا استعمال مزید بہتر بنائیں گے ، پراسیکیوشن کے نظام کی خامیاں دور کریں گے ۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کا عہدہ سنبھالتے ہی مہنگائی سے ریلیف کے لئے اقدامات کا اعلان کردیا، وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پرائس کنٹرول کے لئے پائیدار اقدامات کا حکم دے دیا اور فوری پلان طلب کرلیا ہے ۔ 5روز میں پرائس کنٹرول کے لئے باقاعدہ ڈیپارٹمنٹ قائم کرنے کا حکم دیا گیا ، ڈیمانڈ اور سپلائی سسٹم کی مانیٹرنگ کی ہدایت دی ، مریم نواز نے کہاکہ پرائس کنٹرول کے لئے باقاعدہ قانونی میکنزم موجود نہیں ہے ۔

عارضی اقدامات کافی نہیں۔ مہنگائی پر قابوپاناترجیحات میں اولین ہے ۔ گراں فروشی کے خاتمے کے لئے پائیدار سسٹم وضع کیا جائے ۔ پھلوں ،سبزیوں اور دیگر اشیا خوردونوش کے نرخ کنٹرول کئے جائیں۔ گراں فروشی کا ارتکاب کرنے والوں کے لئے سزا یقینی بنائی جائے ۔وزیراعلیٰ مریم نواز آئی جی کو تھانہ مزنگ کے دورے کاکہہ کر اچانک تھانہ شالیمار پہنچ گئیں۔ذرائع کے مطابق تھانہ مزنگ کی عمارت جدیدطرزپربنائی گئی ہے جبکہ تھانہ شالیمار پرانی عمارت میں قائم ہے ۔ڈی آئی جی آپریشنز سمیت عملہ تھانہ مزنگ کے باہر وزیراعلیٰ مریم نواز کا انتظار کرتے رہ گیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب احمد نے کہا ہے کہ وزیراعلی ٰکے الیکشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ، میں نے اور میرے ساتھیوں نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنا تھی،سپیکر نے جمہوری عمل کے دن کو سیاسی دن بنا دیا،ہم بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے ، اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی کا فیصلہ پارٹی کرے گی۔آج سیاہ ترین دن ، وزیراعلیٰ پنجاب انتخاب کو جمہوری ، آئینی نہیں مانتے ،سیاسی انتقام ختم ہو نا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ میاں اسلم اقبال اور احمر رشید بھٹی کو محفوظ راستہ دیا جائے ، میرا یہی کہنا ہے کہ جمہوری عمل کے لیے اس انتخاب کو نہیں مانتے ، انہوں نے ممبران کو زر خرید سمجھا ہوا ہے ، ہماری لیگل کمیٹی بیٹھے گی جو معاملے کو دیکھے گی۔انہوں نے کہا کہ ہمارا نمبر 140سے کراس کر جائے گا، آج کا دن جمہوری عمل کا دن تھا، سپیکر نے اس دن کو سیاسی دن بنا دیا، ہم نے جمہوری عمل سے باہر نہیں جانا تھا، ہمارے ممبران اسمبلی گیٹ پر موجود ہیں۔سنی اتحاد کونسل کے رانا آفتاب احمد نے کہا کہ میاں اسلم، حافظ فرحت اور دوسرے ممبران کو اسمبلی لایا جائے ، میں اس پر بات کرنا چاہتا تھا، ہم نے ٹوکن واک آؤٹ کیا، ہم پوری تیاری سے آئے تھے ، ہمارے ممبران کو اسمبلی نہیں آنے دیا۔

کراچی (سٹاف رپورٹر، خبر ایجنسیاں)پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ تیسری بار بھاری اکثریت سے وزیراعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے ۔سپیکر اویس قادر شاہ کی زیر صدارت سندھ اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ مراد علی شاہ ایوان میں پہنچے توارکان نے ڈیسک بجا کر ان کا استقبال کیا۔سنی اتحاد کونسل اور جماعت اسلامی نے انتخاب میں حصہ نہیں لیا اورایوان میں احتجاج کیا۔ انہوں نے سپیکر ڈائس کے سامنے آکر دھاندلی زدہ الیکشن نا منظور کے نعرے لگائے ۔ مجموعی طور پر 148 ووٹ کاسٹ کیے گئے ۔حق رائے دہی استعمال کیے جانے کے بعد سپیکر کی ہدایت پر دومنٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں اور اس کے بعد تمام ارکان واپس آگئے اور پھر سپیکر اویس قادر شاہ نے اعلان کیا کہ قائد ایوان کے منصب کے لیے پیپلزپارٹی کے امیدوار مراد علی شاہ 112 ووٹ حاصل کرکے قائد ایوان (وزیراعلیٰ سندھ)منتخب ہوگئے ہیں جبکہ ایم کیو ایم کے علی خورشیدی نے 36 ووٹ حاصل کیے ۔ وزیر اعلیٰ کا انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے ہوا۔ووٹنگ کیلئے مراد علی شاہ کے حق میں رائے دینے والوں کو دائیں جانب جانے جبکہ علی خورشیدی کے حق میں رائے دینے والوں کو بائیں جانب جانے کی ہدایت کی گئی۔قبل ازیں اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر سید اویس قادر شاہ نے نادر مگسی سے سندھ اسمبلی کی رکنیت کا حلف لیا۔ پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی نثار کھوڑو اور جام مہتاب ڈہر نے حلف نہیں اٹھایا ۔پیپلز پارٹی کے رکن عبدالعزیز جونیجو کے انتقال پر کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا۔

جی ڈی اے کے 2 منتخب ارکان اور 1 مخصوص نشست پر خاتون رکن نے بھی حلف نہیں لیا۔ سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں سے متعلق 2 خواتین اور اقلیت کی نشست کا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا جا سکا۔ وزیر اعلٰی کے انتخاب کے بعد غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا ۔وزیر اعلیٰ مراد علی شاہ نے اپنی حکومت کی ترجیحات کا اعلان کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے ویژن کے مطابق پورے سندھ کی بلاامتیاز خدمت کرے گی، ہم اپوزیشن کو ساتھ لیکر چلیں گے ، سندھ میں ترقیاتی منصوبوں کی رفتار تیز کی جائے گی، سرکاری افسروں کو صبح 9 بجے لازمی دفتر پہنچنا ہوگا، آئندہ پانچ سال میں ملازمین کی تنخواہیں دگنی کردی جائیں گی۔ مراد علی شاہ نے کراچی سے متعلق مخالفین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کو اگر آپ سے زیادہ نہیں تو آپ سے کم بھی نہیں جانتا۔ کراچی شہر نے پیپلز پارٹی کے میئر کا انتخاب کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کسی کے دماغ میں ہے کہ کراچی کو سندھ سے الگ سمجھتے ہیں تو وہ یہ بات نکال دیں۔ انہوں نے کہا کہ جو بھی اپوزیشن لیڈر بنتا ہے میں اس کو ساتھ لے کر چلوں گا۔ اپوزیشن غلط روایات برقرار رکھے گی تو کام نہیں کرسکیں گے ۔دریں اثنا پیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمن نے پارٹی کی جانب سے گورنرز کی تقرری کے حوالے سے افواہوں اور قیاس آرائیوں کی سختی سے تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے گورنرز کی تقرری کے حوالے سے میڈیا کے مختلف فورمز پر گردش کرنے والی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں ۔شیری رحمن نے عوام کو یقین دلایا کہ صوبوں میں گورنرز کے امیدواروں کو شارٹ لسٹ کرنے اور حتمی شکل دینے کا عمل آصف زرداری کے صدارت سنبھالنے کے بعد ان کی نگرانی میں کیا جائے گا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں