190ملین پاؤنڈ ریفرنس :بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ پر فرد جرم عائد،5گواہ طلب

190ملین پاؤنڈ ریفرنس :بانی پی ٹی آئی اور اہلیہ پر فرد جرم عائد،5گواہ طلب

اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے ، نیوز ایجنسیاں) احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے استغاثہ کے 5 گواہوں کو طلب کر لیا۔

گذشتہ روزاڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران بشریٰ بی بی اوربانی پی ٹی آئی کو عدالت میں پیش کیا گیا۔دوران سماعت ملزموں کے وکلائسلمان صفدر ، ظہیر عباس اور عثمان گل نے عدالت سے سات دن  کا وقت مانگا اورکہا کہ فرد جرم عائد کرنے سے سات دن قبل ریفرنس کی کاپیاں فراہم کرنا ہوتی ہیں،50 کے قریب دستاویزات ایسی ہیں جو پڑھے جانے کے قابل نہیں ، یہ دستاویزات اس ریفرنس کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہیں ، ہم فرد جرم عائد کرنے میں کوئی رکاوٹیں کھڑی کرنا نہیں چاہتے ، عدالتی وقت میں یہ دستاویزات فراہم کر دی جائیں ہم سات دن بعد دوبارہ آ جائیں گے ، بانی پی ٹی آئی بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ تیزی سے کیس کو چلانا چاہتے ہیں ، ہم نے دستاویزات کی دوبارہ فراہمی کی درخواست بھی دی ، عدالت اگر فرد جرم عائد کرنا چاہتی ہے تو اس چیز کو بھی ریکارڈ پر لایا جائے ۔ ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب نے عدالت سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ گواہوں کے بیانات ریکارڈ کراتے وقت تمام ریکارڈ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے وکلا کو فراہم کر دیا جائے گا ۔ عدالت نے کہا کہ آپ کو پہلے ہی کافی وقت دے چکے ہیں مزید وقت نہیں دے سکتے ، دوران سماعت بانی پی ٹی آئی روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ہم اس کیس میں تاخیر نہیں چاہتے ، 8 فروری سے پہلے نیب کو جلدی تھی اب ہم چاہتے ہیں ریفرنس کی سماعت جلد مکمل ہو ، فاضل جج نے کہا کہ خان صاحب آپ پہلے بتائیں آپ کے دانتوں کا چیک اپ ہوا کہ نہیں ، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ابھی تک دانتوں کا چیک اپ نہیں ہوا جیل انتظامیہ نے کہا تھا اتوار کو ڈاکٹر آئے گا ، اب جیل انتظامیہ کہہ رہی ہے اگلے اتوار کو ڈاکٹر آئے گا ۔

بانی چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے ڈینٹسٹ اور جنرل فزیشن سے چیک اپ کے لئے دو درخواستیں دائر کی گئیں جو عدالت نے منظور کر لیں،فاضل جج نے فرد جرم پڑھ کر سنائی جس پر ملزموں نے صحت جرم سے انکار کر دیا ، فاضل جج نے بانی پی ٹی آئی سے سوال کیا کہ آپ پر فریم چارج کیا جا رہا ہے آپ بتائیں گناہ گار ہیں کہ نہیں ؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں نے چارج شیٹ پڑھ کر کیا کرنا مجھے معلوم ہے اس میں کیا لکھا ہے ۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 6 مارچ تک ملتوی کر دی ۔دوسری طرف اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کو وکلاء اور فیملی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر دائر توہین عدالت کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا ۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اور جسٹس ارباب محمد طاہر پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کو وکلاء اور فیملی سے ملاقات کی اجازت نہ دینے پر توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی ۔ دوران سماعت جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کس کو ملاقات اجازت نہیں دی گئی ؟ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے بتایا کہ انہیں اور بیرسٹر گوہر کو بانی پی ٹی آئی سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی ۔ عدالت نے کہا اس عدالت کے حکم کے بعد اجازت تو دی جا رہی تھی ۔ شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہا وہ بھی بس گزارا ہی تھا کسی کو جانے دیتے تھے کسی کو نہیں ۔ بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ کو 20 دن سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی ۔عدالت نے کہا ہم اپنے آپ کو اس درخواست تک ہی محدود رکھیں گے اور مناسب آرڈر جاری کریں گے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں