شہباز شریف دوسری باروزیراعظم منتخب:201ووٹ لئے،آئیں ملکر ملک کی قسمت سنواریں،اپوزیشن کو میثاق معیشت اور مفاہمت کی پیشکش:قومی اسمبلی میں پہلا خطاب

شہباز شریف دوسری باروزیراعظم منتخب:201ووٹ لئے،آئیں ملکر ملک کی قسمت  سنواریں،اپوزیشن کو میثاق معیشت اور مفاہمت کی پیشکش:قومی اسمبلی میں پہلا خطاب

اسلام آباد( خصوصی نیوز رپورٹر،سٹاف رپورٹر) اتحادی جماعتوں کے متفقہ امید وار شہباز شریف دوسری بار وزیرِ اعظم منتخب ہوگئے ، انہوں نے 201، عمر ایوب نے 92ووٹ لئے ۔ شہبازشریف نے اپوزیشن کو میثاق معیشت اور مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر ملک کی قسمت سنواریں ،سپیکر ایاز صادق کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا،

 وزیرِ اعظم کے انتخاب سے قبل سپیکر نے ووٹنگ کا طریقہ کار بتایا ۔انہوں نے اراکین کو بتایا تھا کہ شہباز شریف کے حق میں ووٹ کے لئے ارکان دائیں طرف کی لابی اے میں جائیں جبکہ عمر ایوب کے حق میں ارکان لابی بی میں جائیں گے ۔شہباز شریف کا وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان منتخب ہونے کا نوٹیفکیشن قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے جاری کر دیا۔سیکرٹری قومی اسمبلی نے نوٹیفکیشن گزٹ آف پاکستان میں اشاعت کیلئے بھجوا دیا۔ نو منتخب وزیر اعظم شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اپنے پہلے  خطاب میں کہا کہ این ایف سی کی صوبوں کو ادائیگی کے بعد 7 ہزار 300 ارب بچتے ہیں، اس میں سود کی ادائیگی 8 ہزار روپے ہے ، ہم آج تک 80 ہزار ارب کے بیرونی اور اندرونی قرضے لے چکے ہیں۔ایک چیلنج بجلی کی قیمتوں میں ہوشرُبا اضافے کا ہے ، بجلی کا گردشی قرضہ 2 ہزار 300 ارب روپے ہوگیا ، 3 ہزار 800 ارب کی بجلی ترسیل کی جاتی ہے ، 2 ہزار 800 ارب روپے کی وصولی ہوتی ہے ، بجلی کی پیداوار اور وصولی میں 1000 ارب روپے کا فرق ہے ۔غربت میں کمی، روزگار کی فراہمی، معاشی انصاف، سستا اور فوری انصاف ہمارا نصب العین ہے ، بیرونی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے ویزا فری انٹری کی سہولت دینگے ، بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کیلئے تیل سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں فوری طور پر متبادل ذرائع سے بجلی کی پیداوار پر توجہ دیں۔انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری اور کاروبار دوست ماحول کے راستے میں حائل فرسودہ قوانین کا خاتمہ کرینگے ، پورے ملک میں بہترین ٹرانسپورٹ کا جال بچھائیں گے ، بجلی اور ٹیکس چوری سے نمٹنے کیلئے خود ذمہ داری ادا کروں گا، ایف بی آر میں خودکار نظام متعارف کرائیں گے ۔اب محنت کرنا ہو گی۔ شہباز شریف نے اعتماد کا اظہار کرنے والے تمام اتحادی جماعتوں کے قائدین آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، شجاعت حسین،سالک حسین، عبدالعلیم خان، سردار خالد مگسی سمیت تمام اراکین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ نوازشریف کی قیادت میں ملک میں ترقی اور خوشحالی کے جو انقلاب آئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔

یہ کہنا غلط نہیں ہو گا کہ نوازشریف معمار پاکستان ہیں، بیس، بیس گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ انہی کے دور میں ختم ہوئی۔ قوم شہید ذوالفقار علی بھٹو کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھے گی جنہوں نے پاکستان کو جوہری طاقت بنانے کی بنیاد رکھی لیکن ذوالفقار علی بھٹو کو عدالتی قتل کا شکار بنایا گیا۔ وہ یہ کہے بغیر آگے نہیں بڑھ سکتے کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی صاحبزادی بینظیر بھٹو شہید نے جمہوریت، قانون اور انصاف کیلئے اپنی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ نوازشریف کو اس بات کی سزا دی گئی کہ انہوں نے پورے ملک میں ترقی اور خوشحالی کے مینار تعمیر کروائے ،بعض قوتوں کو یہ بات راس نہیں آئی اور تین بار ان کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا گیا، انہیں سلاخوں کے پیچھے بھیجا گیا، ان پر ناجائز کیسز بنائے گئے اور انہیں جلاوطنی پر مجبور کیا گیا۔مریم نوازشریف کو جیل میں ڈالا گیا، آصف علی زرداری کی بہن بھی جیل گئی، محترمہ بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا، ان مظالم کے باوجود نوازشریف، اور بلاول نے کبھی بھی پاکستان کے مفادات کیخلاف بات کرنا تو درکار، ایسا سوچا بھی نہیں۔ جب بینظیر بھٹو شہید ہوئیں تو آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا، یہ وہ فرق ہے جو اس قومی قیادت نے پاکستان کی تاریخ میں ادا کیا ، دوسری طرف میں یہ کہنے پر مجبور ہوں کہ جب ان کی حکومت آئی تو پوری اپوزیشن کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا گیا، خواتین اور بزرگوں تک کی پرواہ نہ کی گئی۔ اپوزیشن کیخلاف جو زبان استعمال کی گئی اس کو دہرایا نہیں جا سکتا۔پاکستان اور افواج پاکستان کیخلاف زہر اگلا گیا حتیٰ کہ پاکستان کی سلامتی اور بقاء کے اہم ترین معاملے پر دو صوبوں کے وزرائے خزانہ کو کہا گیا کہ وہ آئی ایم ایف کے حوالے سے کوئی مدد فراہم نہ کریں، یہ قیادت کا فرق ہے ۔ پورا ایوان گواہ ہے کہ ہم نے کبھی ادلے اور بدلے کی سیاست کا سوچا بھی نہیں۔ ہم نے ہمیشہ پرامن جدوجہد کی اور کبھی کوئی گملا بھی نہیں ٹوٹا، مگر قوم نے وہ دن بھی دیکھا جب 9 مئی کو اداروں پر حملے گئے جی ایچ کیو، کور کمانڈر ہائوسز اور ایئر فیلڈز پر حملے کئے گئے اور انہیں نشانہ بنایا گیا۔

ایک عام پاکستانی کبھی اس کا تصور بھی نہیں کرسکتا۔شہباز شریف نے کہا کہ ہزاروں شہداء کے ورثاء پر کیا بیتی ہو گی جن کے پیاروں نے اس مٹی کی محبت میں دہشت گردی کا مردانہ وار مقابلہ کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کیلئے اس قوم کے جوانوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے ۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ وطن عزیز پر مشکل صورتحال جب آئی تو اتحادی جماعتوں نے بطور پاکستانی اور بطور سیاستدان اپنی سیاست کی قربانی دینے کا فیصلہ کیا۔ اس ایوان میں چاروں صوبوں سے قابل ترین لوگ آئے ہیں، ہم ملکر ملک کی کشتی کو منجدھار سے نکال کر کنارے پر لے جائیں گے ۔ پاکستان کے کروڑوں نوجوان انمول موتی اور ہمارا اثاثہ ہیں، چیلنجوں سے مل کر نمٹیں گے اور پاکستان کو اس صحیح سمت میں گامزن کرینگے ، یہ کام مشکل ضرور ہے ،لیکن ناممکن نہیں ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں پاکستان کو درپیش چیلنجوں کا ادراک کرنا ہے ، جاری مالی سال کے دوران 12300 ارب روپے کے محصولات کا ہدف مقرر کیا گیا ہے ، این ایف سی ایوارڈ کے بعد 7 ہزار 300 ارب روپے وفاق کے پاس بچتے ہیں، سود کی ادائیگی 8 ہزار ارب روپے ہے ، 700 ارب روپے کا خسارہ لے کر چلتے ہیں، ایسے میں ترقیاتی منصوبوں، صحت و تعلیم کی سہولیات، ملازمین کی تنخواہیں کہاں سے لائیں گے ، یہ سب کچھ قرض در قرض لیکر کئی سالوں سے دیا جا رہا ہے ، یہ 25 کروڑ عوام کا سنگین مسئلہ ہے ۔

اپوزیشن کے احتجاج پر کہا کہ یہ لوگ جس ایوان میں بیٹھے ہیں ان کے واجبات بھی قرض سے ادا کئے جا رہے ہیں، یہاں شور شرابا نہیں شعور کا راج ہونا چاہئے ۔ اس کا فیصلہ تاریخ کرے گی، ہم 80 ہزار ارب روپے کے اندرونی و بیرونی قرضے لے چکے ہیں، کیا ایک ایٹمی قوت کا حامل پاکستان اس بوجھ کو برقرار رکھ سکتا ہے ۔ہم ملکر ضرور ملک کو ان مشکلات سے نکالیں گے ، ہم اپنے قائدین اور اتحادیوں کے ساتھ ملکر پاکستان کو عظیم بنائیں گے اور آگے چلیں گے ۔انہوں نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ایک چیلنج ہے ، 2300 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے ، 3800 ارب روپے کا بجلی کی ترسیل اور وصولیاں2800 ارب روپے ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے ۔ایک ہزار ارب روپے سے ملک بھر میں درجنوں بہترین ہسپتال اور یونیورسٹیاں بنا سکتے ہیں، زرعی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا انقلاب لا سکتے ہیں لیکن ایک ہزار ارب روپے خسارہ میں جا رہے ہیں۔ بعض سرکاری اداروں میں 600 ارب روپے کا خسارہ ہے ، پی آئی اے کو گزشتہ دور میں ایک وزیر کے ریمارکس کے بعد دنیا میں پابندی کا سامنا کرنا پڑا، ان حالات میں ترقیاتی عمل دیوانے کا خواب ہے ، ہم پاکستان کوا س گرداب سے نکالیں گے ، بجلی و گیس چوری کا سارا بوجھ غریب عوام اٹھاتے ہیں، ہم نے بجلی و ٹیکس چوری رو کنی ہے ، اس کی ذمہ داری خود سنبھالوں گا ۔خود کار جدید ٹیکنالوجی کو جلد یہاں نافذ کرینگے ۔ نئی حکومت کے اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئے گی، روز گار بڑھے گا اور قرض کا خاتمہ کرینگے ۔ اس کیلئے تمام قائدین سے مل کر اقدامات اٹھائیں گے ۔ ان اقدامات کے ثمرات ایک سال میں سامنے آئیں گے ۔

منتخب وزیراعظم نے کہاکہ پاکستان ہم سب کا ہے ، ملک کی ترقی اورخوشحالی میں سب اپنا حصہ ڈالیں گے اور اقوام عالم میں اپنا کھویا مقام بحال کرینگے ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی کی برآمدات میں نمایاں اضافہ کرینگے ، زراعت کے شعبہ میں بہتری لائیں گے ، نوازشریف نے کسانوں کو ٹیوب ویلوں کیلئے سستی بجلی دی، ہم نے پنجاب سے جعلی ادویات کا خاتمہ کیا، کھاد پر سبسڈی براہ راست کسان کو دیں گے ۔ چھوٹے کاشتکاروں کیلئے ٹیوب ویل پروگرام شروع کرینگے ، بیج مافیا کو ختم کیا جائیگا، دنیا سے اعلیٰ ترین بیج منظور کر کے کسان کو دینگے ، اپنی فی ایکڑ پیداوار بڑھائیں گے ، جعلی ادویات کا چاروں صوبوں کے ساتھ ملکر خاتمہ کرینگے ، صوبوں کے ساتھ ان کی رہنمائی میں کام کرینگے ، لائیو سٹاک کے شعبہ میں بہتری لائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ پورے ملک میں فعال ٹرانسپورٹ کے نظام کا جال بچھائیں گے تاکہ وقت بچایا جا سکے ۔ نوازشریف کے دور میں دہشت گردی کا خاتمہ ہوا لیکن ان کو بعد ازاں سیاسی مقاصد کیلئے واپس لایا گیا، ہم دہشت گردی کا خاتمہ کرینگے ۔اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ اور پاسداری ہماری مذہبی ذمہ داری ہے ، خواتین آبادی کا نصف ہیں ان کو بااختیار بنا کر انہیں قومی ترقی کے سفر میں ساتھ شامل کرینگے ، خواتین کو مقام کار پر ہراساں کرنا ناقابل قبول ہے ۔ سرمایہ کاری اور کاروبار دوست ماحول مہیا کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے ، اس کے راستے میں حائل فرسودہ قوانین کا خاتمہ کرینگے ، ٹیکس کے نظام میں اصلاحات لائیں گے اور بہترین ٹیکس دہندگان کو معمار کادرجہ دینگے ، ایکسپورٹ زونز کا جال بچھائیں گے ، ٹیکس ریفنڈ میں تاخیر کا سدباب کرینگے ۔ وفاق میں جدید علاج کی سہولیات فراہم کرینگے ۔ہونہار بچوں اور بچیوں کو بیرون دنیا میں عالمی معروف یونیورسٹیوں میں سکالرشپس دینگے تاکہ قوم کے یہ بچے دنیا میں اپنا مقام پیدا کریں۔ انہوں نے کہا کہ سستے اور فوری انصاف کا نظام مشاورت سے لائیں گے ۔ سنگین جرائم میں ملوث نہ ہونے والے بچوں جن کی سزا دو سال سے کم ہے ان کی سزا معاف کر کے انہیں ہنر مندی کی تربیت دے کر معاشرے کا باوقار شہری بنائینگے ۔

9 مئی کے واقعات میں ملوث عناصر کو سزائیں ضرور ملیں گی تاہم جو اس میں ملوث نہیں ہیں ان کو کوئی گزند نہیں پہنچائی جائے گی، شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو سزائیں ضرور ملیں گی، 9 مئی کو ذاتی انا کی خاطر شہداء کی بے حرمتی کر کے ان کے خاندانوں کو تکلیف دی گئی۔ دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے قومی ایکشن پلان پر عمل کرینگے ۔شہباز شریف نے کہا کہ ماضی میں رشوت کے بغیر ٹیکس ری فنڈ نہیں کیا جاتا تھا۔ 10 دن میں ایف بی آر ٹیکس ریفنڈ کرے ورنہ وہ جوابدہ ہونگے ۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے کاروبار کیلئے نوجوانوں کو قر ضے دیئے جائیں گے ، بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرینگے ، دوست ممالک کیلئے ویزا فری انٹری کرینگے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک سے تعلقات میں مزید بہتری لائیں گے ، چین، سعودی عرب، ترکی، قطر، یو اے ای نے اچھے برے وقت میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دیا ہے ۔ غزہ اور بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے ، غزہ میں اسرائیل کی بدترین دہشت گردی جاری ہے ، اسرائیل کو دہشت گردی سے نہ روکا جانا افسوسناک ہے ۔کشمیر میں بے گناہ کشمیریوں کے خون سے وادی سرخ ہو چکی ہے اور عالمی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ، مشرقی تیمور کے معاملے پر دہرا معیار اپنایا جاتا ہے ، ہم نے متحد ہو کر اس شور کو شعور میں دبانا ہے ، فلسطین اور کشمیر میں مظالم کی ایوان مذمتی قرارداد منظور کرے ، پاکستان ان کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی و موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان متاثر ہے ، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے 2022ء میں پا کستان میں بدترین سیلاب آیا، اس سے نمٹنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے ۔ تیل سے بجلی پیدا کرنے والی کمپنیاں متبادل توانائی کا جال بچھائیں اور شمسی اور ونڈ سے بجلی کے حاصل کرنے میں اپنا سرمایہ لگائیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات میں شکایات کے ازالے کیلئے متعلقہ ادارے موجود ہیں، آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی کیا ضرورت پیش آئی، یہ غیر ملکی مداخلت کو دعوت دی گئی جو ملکی دشمنی ہے ، میرا سوال ہے کہ کیا نوازشریف نے اپنے خلاف ہونے والے فیصلوں پر ایسا رویہ اختیار کیا؟۔ ماضی میں بھی 14 اگست کو خوشیاں منانے کی بجائے پی ٹی آئی نے لانگ مارچ کیا، یہ کس کے کہنے پر کیا، یہ راز ضرور کھلے گا۔

انہوں نے انتخابی اصلاحات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آ ئیے ملکر انتخابی عمل میں حائل رکاوٹیں دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء میں پری پول دھاندلی ہوئی، نتائج بدلے گئے ، اس وقت نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز جیل میں تھے ،نوازشریف کی اہلیہ کی وفات پر انہیں اطلاع بھی نہیں دی گئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 2024ء کے عام انتخابات میں اس ایوان میں کسی کو اکثریت حاصل نہیں، ہم نے کھلے دل سے سنی اتحاد کونسل کو حکومت بنانے کی دعوت دی، ہم نے فیٹف میں رضا کارانہ پاکستان کیلئے ان کی حکومت کا ساتھ دیا۔ کوویڈ کے دور میں تعاون کیا۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کو ساڑھے چار کروڑ ووٹ ملے ، سنی اتحاد کونسل کو ایک کروڑ 65 لاکھ ووٹ ملے ۔ جمہوری معاشروں میں جس کو عددی اکثریت حاصل ہو وہی حکومت بناتا ہے ۔ میثاق معیشت اور مفاہمت کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ آئیں مل کر پاکستان کی قسمت سنواریں، پاکستان کو چیلنجوں سے نجات دلائیں، صوبائی تعصبات کا خاتمہ کرینگے ۔چاروں وفاقی اکائیوں میں ہم آہنگی و یکساں حقوق وفاق کا ڈھانچہ ہے ، پاکستان نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے ۔ منتخب وزیراعظم نے کہا کہ اگر آج ہم معجزوں کے منتظر ہیں تو جان لینا چاہئے کہ معجزے اور جادو ٹونے کام نہیں آئینگے ، ہمیں محنت کرنا ہو گی۔ محنتی ہاتھوں سے تقدیریں بدلتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی انتخابی نتیجے کی ضرورت نہیں ہے ، قوم کو نتائج چاہئیں، ہم نے ماضی میں بھی میثاق معیشت کی بات کی تھی، ہماری کوئی ذاتی انا نہیں ہے ، پاکستان کی بات ہو تو انا کو فنا اور دفن کر سکتے ہیں۔ عوام کو انصاف چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف، آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری، خالد مگسی نے کہا کہ سیاست قربان ہو لیکن ہم اپنا کردار ادا کریں گے ، پاکستان کو اس کا صحیح مقام دلوائیں گے ، کام مشکل ضرور ہے لیکن ناممکن نہیں، ہم مل کر پاکستان کو عظیم بنائیں گے ۔مل کر فیصلہ کرلیں کہ پاکستان کی تاریخ بدلنی ہے ، ہم ہمالیہ نما چیلنجز کو عبور کریں گے ۔

انہوں نے ہونہار بچوں کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ارادہ ہے کہ 5 لاکھ نوجوانوں کو خصوصی تربیت دیں، زراعت معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے ، چھوٹے کسانوں کے لئے ٹیوب ویل پروگرام شروع کریں گے ، دنیا سے اعلیٰ بیج منگوا کر کسان کو پہلی مرتبہ مفت بیچ دینے کی کوشش کریں گے ، جعلی ادویات اور کھاد کا صوبوں کے ساتھ مل کر خاتمہ کریں گے ۔کوشش ہوگی کہ ہر صوبے میں اور وفاق میں جدید ہسپتال اور علاج کی سہولتیں دیں، ہونہار بچوں کے لئے بیرون ملک یونیورسٹیوں میں تعلیم کے اخراجات وفاقی حکومت دے گی۔سستے اور فوری انصاف کیلئے عدلیہ اور ایوان کو نظام لانے کی بھی تجویز ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ نظام عدل کی موجودہ شکل تاخیر کا سبب بن گئی ہے ، مقدمے کا فیصلہ نہیں ہوتا، تجویز ہے کہ سستے اور فوری انصاف کے لیے عدالت عظمیٰ اور ایوان مشورہ کرکے نظام لائے ،انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد ہوگا، پی ٹی آئی حکومت بارے انہوں نے کہا کہ بیرونی دہشتگردوں کو جیلوں سے چھڑایا گیا جس سے ملک میں دہشت گردی دوبارہ آئی، ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔بلوچستان کی ترقی، امن اور خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ بلوچستان کی محرومی کا مکمل ادراک ہے ، بلوچستان کے زعما کی ناراضگی جائز ہے ، لاپتا افراد کے مسئلے کو حل کیے بغیر بلوچستان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا جاسکتا۔ پہلی فرصت میں بلوچستان کے زعما کے ساتھ بیٹھیں گے اور بات کریں گے ، بلوچستان کی ترقی، امن اور خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے ۔ ہم کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں ہم کسی گریٹ گیم کا حصہ نہیں بنیں گے ، دوستوں میں اضافہ کریں گے ، مخالفین میں کمی لائیں گے ، امریکا سے تاریخی تعلقات پہلے ٹھیک کرنے ہیں پھر استوار کرنے ہیں۔ یوریی یونین اور خلیجی کونسل سے رابطے مستحکم کریں گے ، سعودی عرب نے ہمیشہ ہماری مدد کی ہے ، ہم اس کے شکر گزار رہیں گے ، کویت، بحرین اور ایران کے ساتھ دیرینہ تعلقات ہیں، انہیں آگے لے کر جائیں گے ۔فلسطین، غزہ اور کشمیر میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے ، اسرائیل نے بدترین بمباری اور ظلم و ستم کی انتہا کردی ہے ، دنیا کا کوئی ادارہ اسرائیل کو بدترین قتل و غارت سے نہیں روک سکا۔عالمی برادری تماشائی بنی ہوئی ہے کشمیریوں کا دن رات خون بہایا جا رہا ہے ، عالمی برادری کے کشمیر پر لب سلے ہوئے ہیں، اس کی وجوہات ہیں ہم سب جانتے ہیں۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں