آئی ایم ایف سے مذاکرات،بجلی یکم جولائی سے مزید مہنگی:ہر سال نرخوں میں تبدیلی معمول کا حصہ:پاور ڈویژن
اسلام آباد(دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت اور عالمی مالیاتی ادارے ( آئی ایم ایف) کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزے پر مذاکرات تیسرے روز بھی جاری رہے ۔اسلام آباد میں ہونے والے مذاکرات میں حکومت نے آئی ایم ایف کو توانائی سیکٹر کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے ایڈجسٹمنٹس اور بجلی ٹیرف میں بروقت اضافے کی یقین دہانی کروا دی۔ بجلی کی قیمتوں میں یکم جولائی سے مزید اضافے کا امکان ہے ۔
قیمتوں میں ماہانہ ، سہ ماہی اور سالانہ ایڈجسٹمنٹ ہو گی۔فریقین کے درمیان اگلے ہفتے کے اوائل میں سٹاف لیول معاہدے کا امکان ہے ۔دوسری طرف پاور ڈویژن حکام کاکہنا ہے ہر سال بجلی کے بنیادی نرخوں میں تبدیلی معمول کا حصہ ہے ،اضافے سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے ۔بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافے کا فیصلہ ہوا اور نہ ہی کوئی تجویز زیر غور ہے ، تبدیلی کا فیصلہ پہلے نیپرا اور اس کی روشنی میں حکومت کرتی ہے ۔ مذاکرات کے د وران حکومت نے آئی ایم ایف کو ٹیکس ریونیو بڑھانے کیلئے معیشت کو بتدریج دستاویزی شکل دینے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ ایف بی آر نے بھی آئی ایم ایف کو رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی بھی یقین دہانی کرادی ہے ۔ ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ پلاٹس کی خرید و فروخت پر نان فائلرز کے لئے ٹیکس بڑھایا جائے گا ،ہائو سنگ سوسائٹیز کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ایف بی آر نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنانے کیلئے کیش لین دین کی بجائے بینکنگ چینل استعمال کرنے کی تجویز دے دی، ہائو سنگ سوسائٹیز میں پلاٹس کی کٹنگ، لینڈ پرچیزنگ سمیت تمام ریکارڈ کی رجسٹریشن کی جائے گی۔ذرائع کے مطابق پلاٹس کی خرید و فروخت کرنے والے نان فائلرز کے لئے ٹیکسز کی شرح مزید بڑھائی جائے گی ۔
آئندہ وفاقی بجٹ میں پراپرٹی سیکٹر میں فائلز کے لین دین پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز جلد تیار کی جائیں گی، وفاق اور صوبوں میں رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی ٹیکسیشن پر ہم آہنگی کی رپورٹ آئی ایم ایف کو دی جائے گی اور پراپرٹی ایجنٹس کا ڈیٹا، پلاٹس کی خرید و فروخت کو ایف بی آر میں رجسٹرڈ کیا جائے گا ۔ذرائع کے مطابق پلاٹس کی خرید و فروخت کرنے والے نان فائلرز کے لئے ٹیکسز کی شرح مزید بڑھائی جائے گی ۔آئی ایم ایف نے بی آئی ایس پی کے تحت مستحقین کا تحفظ یقینی بنانے پرزور دیا جبکہ حکومت نے بی آئی ایس پی مستحقین کی تعداد جون تک مزید بڑھانے کی یقین دہانی کرائی۔آئی ایم ایف نے سخت مانیٹری پالیسی اور مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا اور آئی ایم ایف وفد نے معاشی استحکام کے تسلسل کیلئے ضروری اصلاحات جاری رکھنے پرزوردیا۔ مذاکرات کی کامیاب تکمیل پر ایگز یکٹو بورڈ کی منظوری سے پاکستان کو آخری قسط ملے گی۔آئی ایم ایف وفد کیساتھ مذاکرات کے دوران پٹرولیم ڈویژن حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ رواں مالی سال گیس شعبے کے گردشی قرضے میں اضافہ نہیں ہونے دیا گیا۔ سود سمیت پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 3 ہزار 22 ارب روپے پر پہنچ چکا ہے جبکہ سود کے بغیر پٹرولیم سیکٹر کا گردشی قرضہ 2300 ارب روپے ہے ۔آئی ایم ایف کو بریفنگ میں مزید بتایا گیا حکومت گیس کے شعبے میں اصلاحات اور سستی توانائی منصوبے پر کام کررہی ہے ۔ توانائی شعبے میں سرمایہ کاری اور مقامی وسائل پر انحصار حکومت کی ترجیح ہے ۔پاکستان کا سالانہ پٹرولیم مصنوعات کا درآمدی بل ساڑھے 17 ارب ڈالرز پر پہنچ چکا ہے ۔ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں پٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے کی تجویز بھی زیرغور آئی، حکام نے آئی ایم ایف کو گیس شعبے کے گردشی قرضے میں کمی اور گیس کی قیمتوں کی ایڈجسٹمنٹ بروقت کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی ہے ۔