ایک ہی دن میں چھ چھ ایف آئی آر ہو رہی ہیں یہ کیا طریقہ کا رہے؟:لاہور ہائیکورٹ

ایک ہی دن میں چھ چھ ایف آئی آر ہو رہی ہیں یہ کیا طریقہ کا رہے؟:لاہور ہائیکورٹ

لاہور(کورٹ رپورٹر، اپنے خبر نگار سے )لاہور ہائیکورٹ کی جسٹس عالیہ نیلم پر مشتمل دو رکنی بینچ نے فواد چودھری پر درج مقدمات کی تفصیلات کے کیس میں پولیس سے تفصیلی جواب طلب کرلیا۔

پولیس رپورٹ کیمطابق فواد چودھری کیخلاف 40 کیس درج ہیں، 26 کیسوں میں ضمانت منظور ہوچکی ، فوادکیخلاف پہلے 30 کیس درج تھے جبکہ رہائی کے بعد 10 نئے کیس درج ہوئے ،لاہور میں 15 ، راولپنڈی میں 9 کیس،ملتان اور فیصل آباد میں پانچ، 5 کیس،اٹک میں 2 اور جہلم میں بھی 2 مقدمات درج ہیں، عدالت نے آئی جی پنجاب عثمان انورسے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تفتیشی افسروں کا رویہ بہت افسوسناک ہے ،پہلی بار سن رہے ہیں کہ تفتیشی اپنی مرضی سے وقت کا تعین کر کے ہاتھ ڈالتے ہیں ،ایک ہی دن میں چھ چھ ایف آئی آرز ہو رہی ہیں ، یہ کیا طریقہ کار ہے ؟ ،عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمیں تفصیلی جواب دیں کہ ملزم آپ کے پاس جیل میں تھا تو پھر کیوں تفتیش نہیں کی گئی ؟ یہ تفتیشی افسر کا اختیار نہیں کہ فیصلہ کرے کہ کب تفتیش کرنی ہے ؟کیا سارے تفتیشی ایک ہی جگہ بیٹھ کر تفتیش کر رہے ہیں ؟۔آئی جی پنجاب نے کہا کہ میں نے کل کچے کے علاقے میں جانا ہے میری ٹیم آجائے گی، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ کچے کے علاقے میں بہت جاتے ہیں یہاں جواب جمع کرائیں ،یہ آپ کی تفتیشی ٹیم نہیں ہے جو دس روز کا وقت دے دے گی ،آپ یہ باتیں کہیں اور کریں عدالت کے سامنے نہ کریں ، آپ ہمیشہ یہی کہتے ہیں کہ کچے کے علاقے میں جانا ہے ، آپ وہاں جاتے رہتے ہیں، مگر کچھ ہوتا تو ہے نہیں ، عدالت زیادہ ضروری ہے عدالت میں پیش ہوں، احاطہ عدالت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چودھری نے کہا کہ میری سیاست کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی نے کرنا ہے ،بانی پی ٹی آئی جیسا کہیں گے ، کر لیں گے ،موجودہ حالات میں ملک میں تلخیاں نہیں بڑھائی جاسکتی ہیں،ادھر انسداد دہشتگردی عدالت نے سابق وفاقی وزیر فواد چودھری کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں 20 اپریل تک عبوری ضمانت منظور کرلی ۔ فواد نے عدالت سے رجوع کیا تھا ، عدالت نے آئندہ سماعت پر پولیس سے مقدمات کا ریکارڈ طلب کر تے ہوئے فواد چودھری کو گرفتار کرنے سے روک دیا۔ گزشتہ روزفواد عدالت پیش ہوئے ۔ انہوں نے تھانہ ماڈل ٹاؤن کے 2 ، تھانہ گلبرگ اور نصیر آباد کے ایک ایک مقدمے میں درخواست ضمانت دائر کی تھی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں