سعودی وفد کا دورہ پاکستان،سرمایہ کاری کیساتھ نئی صف بندی

سعودی وفد کا دورہ پاکستان،سرمایہ کاری کیساتھ نئی صف بندی

(تجزیہ :سلمان غنی ) سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان بن عبداللہ کی زیر قیادت اعلیٰ سطح وفد کے دورہ اسلام آباد کو پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کے حوالے سے غیر معمولی اہمیت اور حیثیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔

 اور اس حوالے سے پاکستان میں صنعت و تجارت ،معدنیات ،آبی وسائل ،توانائی اورموسمیاتی تبدیلی کی وزارتوں نے خصوصی تیاریاں کر رکھی ہیں ، سعودی وزرا دو طرفہ تعلقات اور تعاون سمیت مختلف شعبہ جات میں سرمایہ کاری سے متعلق ضروری اقدامات اور اعلانات کریں گے ، سعودی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کی ٹائمنگ کو اہم قرار دیا جارہا ہے ،حکومتی ذریعہ کے مطابق اس دورہ کے دوران پاکستان کے مختلف شعبوں میں چھ ارب ڈالرز تک کی سرمایہ کاری جبکہ ریکوڈک منصوبہ پر بھی سعودی عرب کے ساتھ بڑا معاہدہ متوقع ہے ،صدر زرداری ، وزیراعظم شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر و دیگر حکومتی ذمہ داران سے ملاقاتوں میں غزہ کی صورتحال ،ایران اسرائیل تنازع اور خطہ کے دیگر امور پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہو گا،پاکستان اپنی حکمت عملی پر سعودی وزیر خارجہ کو اعتماد میں لے گا، مذکورہ دورہ کو مکہ میں وزیر اعظم شہباز شریف کی ولی عہد محمد بن سلمان سے ہونے والی ملاقات کے فالو اپ کے طور پر لیا جا رہا ہے جس میں پانچ سے سات ارب کی سرمایہ کاری سمیت معاشی حوالے سے بعض امور پر اصولی فیصلے ہوئے تھے اور طے ہوا تھا کہ اس کی تفصیلات اسلام آبادمیں طے ہوں گی اور طے شدہ نکات پر اقدامات کا تعین ہو گا۔امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان معاشی بنیادوں پر تعاون کا نیا سلسلہ خطہ کے دیگر ممالک تک بھی وسیع ہو گا جس میں سعودی عرب کا کردار اہم ہو گا ،حکومتی ذرائع کے مطابق سعودی وزیر خارجہ کے بعد سعودی ولی عہد بھی پاکستان کا دورہ کر سکتے ہیں جس کی دعوت وزیر اعظم نے انھیں اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران دی تھی اور انھوں نے قبول کی تھی، سعودی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان کو عالمی اور علاقائی میڈیا بھی خصوصی کوریج دیتا نظر آرہا ہے جو اسے علاقائی سیاست اور نئی صف بندی کے طور پر دیکھ رہے ہیں جبکہ بھارتی میڈیا اس دورہ کو ہضم نہیں کرپا رہا اور وہ اس دورہ کو پاکستان کی مدد سے مشروط کرتا نظر آرہاہے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں