اسلام آباد کا کوئی پر سان حال نہیں،آئی جی لگائیں یا پولیس کوختم کردیں:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد کا کوئی پر سان حال نہیں،آئی جی لگائیں یا پولیس کوختم کردیں:اسلام آباد ہائیکورٹ

اسلام آباد(اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامرفاروق نے کیس کی سماعت کے دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا ویسے تو اسلام آباد کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

آئی جی لگائیں یاپولیس کوختم کردیں،پھرجیسے بلوچستان میں ہو رہا ہے ویسے یہاں بھی ہو جائے گا،چیف جسٹس نے تھانہ کھنہ کی حدود میں روڈ ایکسیڈنٹ سے جاں بحق شہری شکیل تنولی کے کیس میں دو سال سے تفتیش مکمل نہ ہونے پر تفتیشی افسر کو جیل بھیجنے کا عندیہ دے دیا اور مقدمے کی تفتیش اور آئی جی اسلام آباد کی عدم تعیناتی سے متعلق دو ہفتوں میں رپورٹ طلب کر لی،چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سید احسن رضا کو روسٹرم پر طلب کیا اور پوچھا کہ اب تک آئی جی اسلام آباد کی تعیناتی کیوں نہیں ہوئی؟ ویسے تو اسلام آباد کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ، کوئی آئی جی تو لگا دیں یا جو پہلے آئی جی تھے نئے افسر کے آنے تک اسے رہنے دیتے ، آئی جی وزارت داخلہ نے ہی لگانا ہے ناں؟ یا ویسے ہی ختم کر دیں پولیس کو پھر سکون ہو جائے گا، پھر جیسے بلوچستان میں ہو رہا ہے ویسے یہاں بھی ہو جائے گا،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اپنایا کہ آئی جی کی تعیناتی سے متعلق ایک نوٹیفکیشن ہوا تھا،چیف جسٹس نے کہا جو نوٹیفکیشن ہوا تھا وہ آپ کو بھی پتہ ہے اور مجھے بھی پتہ ہے کہ کیوں آئی جی نہیں آرہا، دو ہفتوں میں آئی جی کی تعیناتی سے متعلق رپورٹ دیں، یہی آرڈر لکھوا سکتا ہوں، بعدازاں سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کر دی گئی۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں