گندم خریداری کاہدف پچھلے سال سے نصف، بحران کا خدشہ

 گندم خریداری کاہدف پچھلے سال سے نصف، بحران کا خدشہ

اسلام آباد(نامہ نگار)وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے جان بوجھ کر رواں سیزن کے دوران گندم کی خریداری کاہدف پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباًپچاس فیصد کم کرکے ملک میں بحرانی کیفیت پیدا کردی۔

گندم کی امدادی قیمت کے اعلان میں تاخیری حربے استعمال کر کے غریب کسانوں کو مالی مشکلات سے دو چار کیا گیا ، حکومت کی جانب سے رواں سال گندم کی امدادی قیمت میں کوئی اضافہ نہیں کیاگیا پچھلے سال 4000ہزار روپے فی من رکھا گیا ۔ اس سال ا ی ای سی نے 3900روپے فی من امدادی قیمت کا تاخیر سے اعلان کیا ۔ بدقسمتی سے مقرر کردہ قیمت پر کسانوں سے گندم نہیں خریدی جارہی بلکہ مافیا (آڑھتی ) کسانوں سے 3000سے 3300 روپے فی من (چالیس کلو) روپے خرید رہا ۔حکومت کی جانب سے قائم کردہ خریداری مرکز بھی تاحال فعال نہ ہوسکے ۔ حالیہ بارشوں اور شدید ژالہ باری نے ملک کے بعض علاقوں میں تباہی مچا دی جس کے باعث رواں سال ملک میں گندم کا تقریباً دس لاکھ ٹن سے زائد شارٹ فال کا سامنا رہے گا ۔دستاویزات کے مطابق حکومت نے پچھلے مالی سال کے دوران ملک بھر میں گند م کی خریداری کا ہدف 78لاکھ ٹن رکھا تھا جبکہ رواں مالی سال یہ ہدف 44لاکھ ٹن رکھا گیا ہے ۔ پچھلے سال پنجاب حکومت نے گندم کی خریداری کاہدف 45لاکھ ٹن رکھا جو رواں سال 20لاکھ ٹن کردیاگیا ، صوبہ سندھ کا گزشتہ سال گندم کی خریداری کاٹارگٹ 14لاکھ ٹن تھاجو رواں سال 10لاکھ ٹن کردیا گیا ہے ۔ بلوچستان کاگزشتہ سال کا ہدف ایک لاکھ ٹن تھا جو اب پچاس ہزارٹن کردیاگیا جبکہ خیبر پختونخوا میں گندم خریداری کا کوئی ہدف مقرر نہیں کیا گیا تھا ۔ کسان اتحاد پاکستان کے چیئرمین خالد حسین باٹھ نے ‘‘دنیا’’ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ ہماری کتنی بدقسمتی ہے کہ مقامی کسان سڑکوں پر سراپا احتجاج ہے جبکہ نگران حکومت نے اپنے کاشتکاروں کو فائدہ پہنچا نے کی بجائے غیر معیاری بائیس لاکھ ڈالر کی گندم باہر سے منگوالی ۔ اب ہم سے کوئی گندم خرید نہیں رہا، اس حوالے سے 29اپریل کو پنجاب اسمبلی کے سامنے اپنے مطالبات کے حق میں مظاہرہ کر ینگے ۔ انہوں نے بتایاکہ فلور ملز والے 2200سے 2400روپے فی من گندم خرید رہے ہیں۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں