سائفر کیس ایسے ہے جیسے قتل ہو گیا ، ڈیڈ باڈی نہیں دکھانی :عدالت

سائفر کیس ایسے ہے جیسے قتل ہو گیا ، ڈیڈ باڈی نہیں دکھانی :عدالت

اسلام آباد ( اپنے نامہ نگار سے )اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل ڈویژن بینچ میں زیر سماعت سائفر کیس میں سزائوں کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی اپیلوں پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر جسٹس(ر)حامد علی شاہ کے دلائل جاری رہے ، آئندہ سماعت پر ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر دلائل جاری رکھیں گے ۔

 سماعت کے آغاز پر ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سائفر ایک قابلِ احتساب کلاسیفائیڈ دستاویز ہے ، عدالت نے استفسار کیا کہ شاہ صاحب یہ سائفر کے کوڈ اور دیگر دستاویزات کتنی پرانی ہیں؟ حامد علی شاہ نے کہا کہ کچھ دستاویزات 2003 کی ہیں اور کچھ پرانی ہیں، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یعنی اس میں کچھ پارٹیشن سے پہلے کے ہیں؟ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ کتابچہ آخری بار کب اپڈیٹ ہوا، حامد علی شاہ نے کہا کہ موجودہ کتابچہ 2003 کا ہے ۔چیف جسٹس نے کہا کہ لیکن اس ڈاکومنٹ کو ہم تو نہیں جانتے نہ ہی عدالتی ریکارڈ پر ہے ، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ نے بتایا کہ وہ یہ کہہ رہا ہے ، فلاں یہ کہہ رہا ہے یہ مان لیں لیکن ڈاکومنٹ تو ریکارڈ پر ہی نہیں ، یہ تو ایسے ہے جیسے قتل ہو گیا ڈیڈ باڈی نہیں دکھانی ، آپ نے ابھی کہا سائفر کا متن پبلک کر دیا گیا وہ ڈاکومنٹ کہاں ہے جو پبلک ہوا ، حامد علی شاہ نے کہا کہ میں آگے چل کر عدالت کو بتاؤں گا ، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کنٹینر سے کیا مراد ہے ، پراسیکیوٹر نے کہا کہ ڈاکومنٹ ایک کنٹینر میں بھیجا جاتا جو چمڑے سے بنا ایک تھیلا ہوتا ہے ، سائفر کی کاپی وصول کرنے والا اس کی سنبھال کرتا ہے ، عدالت نے استفسار کیا کہ سنبھال کا کیا مطلب ہے کیسے سنبھالنا ہو گا اس بارے تھوڑا آگاہ کریں۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ سائفر کیس میں جب ایف آئی آر درج ہوئی کئی دیگر لوگوں نے بھی سائفر کی کاپی واپس نہیں بھیجی تھی، ایف آئی آر صرف بانی پی ٹی آئی کیخلاف کا مطلب کیا یہ ہے کہ باقی لوگوں کا سائفر پاس رکھنا ٹھیک ، بانی پی ٹی آئی کا رکھنا غلط تھا؟ پراسیکیوٹر نے کہا کہ اس پر اگلی سماعت پر دلائل دوں گا ۔ عدالت نے مزید سماعت منگل 30 اپریل تک ملتوی کر دی ۔ادھر انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے بانی پی ٹی آئی ، پرویز الٰہی ، علی نواز اعوان و دیگر کے خلاف جوڈیشل کمپلیکس توڑ پھوڑ کیس کی سماعت 17 مئی تک ملتوی کرتے ہوئے حکم دیا کہ سپردداری کے باوجود قیمتی موبائل نہ دینے کے متعلق آئندہ سماعت پر تفتیشی رپورٹ پیش کرے ۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں