کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا:نواز شریف،دوبارہ صدر منتخب:خوشحالی نہ آئی تو کوئی جج ہوگا نہ سیاستدان:شہباز شریف

کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا:نواز شریف،دوبارہ صدر منتخب:خوشحالی نہ آئی تو کوئی جج ہوگا نہ سیاستدان:شہباز شریف

لاہور(سیاسی رپورٹرسے ،اے پی پی،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک )مسلم لیگ (ن)کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف 6 سال بعد ایک بار پھر پارٹی کے بلا مقابلہ صدر منتخب ہوگئے ۔ جنرل کونسل نے نوازشریف کی صدارت کی توثیق کردی ، چیف الیکشن کمشنر مسلم لیگ (ن)رانا ثنا اللہ کی جانب سے جنرل کونسل اجلاس میں ان کے بلامقابلہ پارٹی صدر منتخب ہونے کا اعلان کیا گیا۔

پارٹی کی صدارت سنبھالنے کے بعد خطاب میں نواز شریف نے کہا کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، کیا عمران جنرل (ر)ظہیرالاسلام کی تیسری قوت نہیں تھے ، وہ انکار کریں تو سیاست چھوڑ دونگا ۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا پاکستان میں دوبارہ خوشحالی اور ترقی نہ آئی تو کوئی جج ہوگا نہ سیاستدان،آج مشورے ہورہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کی ضمانت ہو جائے ، جیل سے نکلنے کی سازشیں ناکام ہونگی ،بانی پی ٹی آئی نے افواج  کیخلاف زہر اگلا ۔پارٹی کے مرکزی صدر کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ (ن)کی جنرل کونسل کا اجلاس منگل کے روز مقامی ہوٹل میں ہوا۔اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف،نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز ،وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ،رانا تنویر حسین،امیر مقام،خواجہ محمد آصف،احسن اقبال،سینئر وزیر پنجاب مریم اورنگزیب،مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما حمزہ شہبازشریف،پرویزرشید،اقبال ظفر جھگڑا،راجہ ظفر الحق،خواجہ سعد رفیق،رانا ثنا اللہ،شیزہ فاطمہ،برجیس طاہر،تہمینہ دولتانہ،حنیف عباسی،خرم دستگیر ،جاوید لطیف،رانا اقبال سمیت آزاد کشمیر،گلگت بلتستان سمیت چاروں صوبوں سے ارکان نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر رانا ثنا اللہ نے صدر کے انتخاب کے لئے کاغذات نامزدگی کے اجرا اور سکروٹنی کے حوالے سے آگاہ کیا ۔انہوں نے بتایا مقررہ وقت تک 10 کاغذات نامزدگی موصول ہوئے جن میں محمد نوازشریف کو بطور صدر امیدوار نامزد کیا گیا۔

جانچ پڑتا ل میں تمام کاغذات نامزدگی ضابطے کے مطابق درست قرار پائے ۔رانا ثنا اللہ کے مطابق صدر کے انتخاب میں نواز شریف واحد امیدوار ہیں جن کے کاغذات موصول اور منظور ہوئے ۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے مبارکباد دیتے ہوئے کہا پارٹی نے محمد نواز شریف پرجس اعتماد کا اظہار کیا ہے وہ ان کی مدبرانہ قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے ،اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ پارٹی نے جو ذمہ داری مجھے دی میں اس سے موثر انداز سے عہدہ برآ ہوا۔اس موقع پروزیر اعلیٰ مریم نواز ،حمزہ شہباز،خواجہ آصف،مریم اورنگزیب،پرویزرشید و دیگر پارٹی عہدیداروں و رہنماؤں نے صدر منتخب ہونے پر نوازشریف کو مبارکباد دی۔احسن اقبال نے جنرل کونسل اجلاس میں قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا اجلاس نوازشریف کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کرتا ہے ۔ صدر منتخب ہونے کے بعد اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نوازشریف نے کہا کارکنوں نے ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا، بلائیں انہیں وہ دیکھیں ان کے فیصلے کا کیا ہوا،مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ہٹایا گیا، بھئی!تمہارے بیٹے سے تو تنخواہ نہیں مانگی تھی۔

نواز شریف نے کہا ثاقب نثار نے مجھے زندگی بھر کے لئے صدارت سے ہٹا دیا تھا، یہ لوگ مجھے واپس لیکر آئے ہیں تو خاموش کیوں بیٹھیں، آپ نے میرے صدر بننے پر خوشی نہیں منانی، ثاقب نثار کا فیصلہ ردی کی ٹوکری میں ڈالنے پرخوشی منانی ہے ،کئی برسوں بعد ملاقات ہو رہی ہے ، مجھے کارکنوں پر بہت فخر ہے ، آندھی، برسات، گرمی، سردی آئی کارکنوں نے پروا نہیں کی، ن لیگ کا جھنڈا تھامے رکھا۔مسلم لیگ ن کے صدر نے کہا شہبازشریف کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، بہت اتار چڑھاؤ آئے مگر شہبازشریف استحکام کے ساتھ کھڑے رہے ، پارٹی کے امتحان پر پورا اترے ، بہت سارے لوگوں نے ہمارے رشتے میں دراڑیں ڈالنے کی کوشش کی۔ آفرین ہے شہبازشریف ڈولے نہ جھکے ، کھڑے رہے ، مجھے شہبازشریف پر ناز ہے ، شہبازشریف نے ذمہ داری پھر میرے کندھوں پر ڈالی ہے ، شہبازشریف کو کہا گیا تھا آپ نوازشریف کو چھوڑیں اور وزیراعظم بنیں، شہباز شریف نے وزارت عظمیٰ کو ٹھوکر ماری مگر بے وفائی نہیں کی ،نوازشریف نے کہا وفا کے جرم میں شہبازشریف جیل گئے اُف تک نہیں کی، ہمارا رشتہ قائم و دائم اور پہلے سے زیادہ مضبوط رہے گا، مریم نواز نے بھی کڑے وقت میں پارٹی کو متحرک رکھا، مریم نواز بھی ہر امتحان میں پورا اتریں۔صدر مسلم لیگ ن کا کہنا تھا جیل میں میرے سامنے مریم نواز کو ہتھکڑی لگائی گئی۔

نوازشریف نے کہا جب بھی (ن)لیگ کی حکومت آئی ہم نے ملک کی تقدیر بدلی، اگر ہماری حکومتوں میں خلل نہ آتا تو پاکستان اس خطے کی بہت بڑی طاقت ہوتا، بدقسمتی سے ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ 1947 سے لیکر آج تک جاری ہے ، افسوس اس سلسلے نے پاکستان کو بہت کمزور کیا۔صدر ن لیگ کا کہنا تھا مان لینا چاہئے ہم نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑیاں ماری ہیں، 1990 میں جب وزیراعظم بنا بیچ میں ٹانگیں کھینچنے والے نہ ہوتے تو پاکستان میں غربت، بے روزگاری نام کی کوئی چیز نہ ہوتی، میرے دورمیں ڈالر 104 روپے کا تھا، میں آج کے دور کی نہیں اپنے دور کی بات کروں گا۔نوازشریف کا کہنا تھا 2017 میں جو کچھ ہوا قوم کو پتہ چلنا چاہئے ، ہمارے دور میں اس وقت کوئی کشکول نہیں تھا، ہم نے اس وقت اپنے وسائل سے کام کئے تھے ، ہماری حکومت نے کراچی کا امن بحال کیا تھا، 1947سے لیکر 2024تک کسی نے کوئی موٹروے بنائی تو دکھائے ۔ انہوں نے کہا پاکستان کی خوشحالی صرف چار، پانچ لوگوں نے چھین لی، بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہلی،کونسے ملک میں ایسے فیصلے ہوتے ہیں، یاتو یہ ہوتا کہ میں نے 460 ارب کا ڈاکا مارا تھا، عمران خان کے القادر ٹرسٹ کو آپ جانتے ہیں نا؟ اگر میں نے 460 ارب کا ڈاکا مارا ہوتا اور آپ میری چھٹی کراتے تو مجھے بھی گلہ نہ ہوتا، شاید پاکستان میں میرا ہمدرد بھی نہ ملتا، ان لوگوں نے پاکستان کو تباہ و برباد کیا ہے ۔نواز شریف نے کہا ان چار، پانچ لوگوں نے آپ کے مینڈیٹ کو تباہ و برباد کیا، مجھے بتایا جائے ہمارے اوپر یہ جھوٹے کیس کیوں بنائے گئے ۔

انہوں نے کہا آج بانی پی ٹی آئی کے خلاف سچے کیسز ہیں، کونسا ایسا کیس ہے جو غلط ہے ، جھوٹ ہے ، ذرا مجھے بتائیں۔نواز شریف نے کہا 2013میں خود چل کر عمران خان کے پاس گیا اور ان کو مل کر چلنے کا کہا، میٹنگ کا اختتام بنی گالہ کی سڑک بنوانے کے مطالبے پر ختم ہوا لیکن اس کے بعد موصوف لندن چلے گئے ۔ نواز شریف کا کہنا تھا لندن میں پلان بنایا گیا کہ نواز شریف کی حکومت کو ختم کرنا ہے ، لندن میں ایک جنرل صاحب ، پرویز الٰہی،کینیڈاسے آئے مولانا اور بانی پی آئی نے میٹنگ کی، عوامی حکومت کا تختہ آپ کی مدد سے الٹا گیا، جمہوریت کو آپ کی مدد سے پٹری سے اتارا گیا، کس کی ایما پر آپ اتنی بڑی بڑی دھمکیاں دیتے تھے ، آپ کے کیس میں کوئی میرٹ نہیں۔ ایک صحافی نے اس میٹنگ کی پوری روداد بیان کی ہے اور جنرل (ر)ظہیر اسلام نے خود بتایا کہ ہم نے تیسری فورس کو لانے کا فیصلہ کیا۔صدر مسلم لیگ (ن)نے کہا بانی پی ٹی آئی باقی سب باتوں کو چھوڑیں، ہمیں طعنہ دینے اور ہم پر انگلی اٹھانے سے پہلے بتائیں کون تھا آپ کا امپائر؟ کیا جنرل ریٹائرڈ ظہیر الاسلام کی تیسری قوت آپ نہیں تھے ، اگر وہ آپ نہیں تھے میں سیاست سے ریٹائر ہو کر گھر جانے کو تیار ہوں، میں سیاست چھوڑ دوں گا۔نواز شریف نے کہا میں کہتا ہوں انہی لوگوں نے آپ کی سیاست کی بنیاد رکھی، ہماری حکومت کا تختہ بھی آپ نے الٹوایا ان لوگوں کی مدد سے ، ان کے حوصلے اتنے بلند ہوگئے تھے کہ وزیراعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا ہو رہاہے اور وہ کہہ رہے ہیں نواز شریف تمہارے گلے میں رسہ ڈلا کر کھینچ کر تمہیں باہر لائیں گے ، کس کی ایما پر اتنی بڑی بڑی دھمکیاں دے رہے تھے ، کیا یہ وہی امپائر کی انگلی نہیں تھی جس کا بانی پی ٹی آئی بار بار ذکر کرتے تھے ۔

سابق وزیراعظم نے کہا بانی پی ٹی آئی ان باتوں کا جواب دیں گے تو اس کے بعد آپ ہم سے بات کرنا، آپ ان لوگوں کی پیداوار ہیں، 2018 کے الیکشن میں جو ہوا، ان لوگوں کے ساتھ ساتھ اس کے بھی آپ ذمے دار ہیں۔ان کا کہنا تھا اس کے بعد دھرنوں کے دوران میرے پاس ایک بندہ بھیجا گیا کہ نواز شریف آپ استعفٰی دیں اور گھر جائیں، یہ میں آپ کو وہ بتا رہا ہوں جو وزیراعظم پر گزر رہی ہے ، ہمارے وزیراعظم ایسی ایسی چیزوں سے گزرے ہیں اور مجھے کہا گیا آپ تیار رہیں، آپ کے ساتھ وہ سلوک کیا جائے گا جس کو آپ یاد رکھیں گے ۔ نواز شریف نے بتایا کہ میں نے انہیں کہا آپ نے جو کرنا ہے کرلیں، نواز شریف نے کبھی استعفٰی نہیں دیا۔نواز شریف نے کہا ہم تو 28 مئی والے ہیں، 9 مئی والے نہیں، ایٹمی دھماکے نہ کرنے پر ہمیں امریکی صدر کی جانب سے 5 ارب ڈالر کی پیش کش کی گئی جو ہم نے ٹھکرادی ہمارا ضمیر خریدنے کی کوشش کی گئی، کلنٹن کو کہا ہمارے ضمیر کا سودا نہ کریں ہم بکنے والی قوم نہیں،صدرکلنٹن نے کہا پاکستان پرپابندیاں لگ جائیں گی، میں نے کہا لگادیں۔ انہوں نے کہا اگر بانی پی ٹی آئی جیسا بندہ اس وقت ہوتا تو کہتا مائی باپ آپ 5 ارب ڈالر دیں، قوم کو میں سنبھالوں گا، ایٹمی دھماکے ہم نہیں کریں گے ۔ان کا کہنا تھا ہم نے دھماکے کیے اس کے بعد بھارتی وزیراعظم واجپائی لاہور آئے ، یہاں آکر ہم سے معاہدہ کیا، یہ الگ بات ہے ہم نے معاہدے کی خلاف ورزی کی اس میں ہمارا قصور ہے ۔انہوں نے کہا اللہ کا شکر ہے مہنگائی کم ہو رہی ہے ، صبح ٹی وی پردیکھا گھی کا ریٹ کم ہو رہا ہے ، ماشااللہ سٹاک ایکسچینج پھر بلندیوں کو چھو رہی ہے ۔ شہبازشریف، مریم نواز اور ان کے ساتھیوں کو مبارک ہو، اللہ ان کے کاموں میں برکت ڈال رہا ہے ، آپ ہمت کریں شاید ڈیڑھ سال مشکل ہوں گے ، اگلے تین برسوں میں ملک خوشحالی کی طرف لوٹے گا۔ان کا کہنا تھا ہم نے مسلم لیگ (ن) کومنظم کرنا ہے ، یہ مسلم لیگ(ن)نہیں پاکستان کا مشن ہے ، وعدہ کرکے جائیں اس حوالے سے میرا ساتھ دوگے ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل کونسل اجلاس سے خطاب میں کہا نوازشریف کو جھوٹے کیس میں سزا دی گئی، مخالفین بھی کہتے ہیں نوازشریف کے ساتھ ظلم اور زیادتی ہوئی۔انہوں نے کہا پاکستان میں خوشحالی دوبارہ واپس نہ آئی تو کوئی جج ہوگا نہ سیاستدان ہوگا نہ کوئی اورہوگا،مجھے یقین ہے ان ججز میں اکثریت ایسی ہے جو پاکستانی ہے اور پاکستانی سوچ رکھتی ہے مگر چند کالی بھیڑیں جو عمران نیازی کیلئے تلی ہوئی ہیں میں ان ججز کی خدمت میں بڑے ادب سے عرض کرنا چاہتا ہوں کہ نوازشریف کے زمانے میں تو کئی کئی سال ضمانتیں نہیں ہوتی تھیں،آج دن رات یہ مشورے ہو تے ہیں کہ کس طرح اسے (عمران خان کو)ضمانت پر رہا کرکے ان کے تمام جرائم ختم کردئیے جائیں،میں کہنا چاہتا ہوں عمران نیازی تمہاری یہ تمام سازشیں ناکام ہوں گی۔ان کا کہنا تھا نواز شریف سرخرو ہوگئے اور مخالفین کے منہ کالے ہوگئے ،2018 میں نوازشریف کے جیتے ہوئے الیکشن کو شکست میں بدلا گیا، بانی پی ٹی آئی نے حواریوں کے ساتھ ملکر الیکشن میں جھرلو پھر وایا، بانی پی ٹی آئی اس وقت فوجیوں کے قدموں میں بیٹھتا تھا، بانی پی ٹی آئی نے لندن میں فوجی افسروں،غازیوں کے بارے میں زہر اگلا تھا، شہدا نے ملک کے لیے قربانیاں دیں، بانی پی ٹی آئی تم ان کے خلاف زہر اگلتے ہو، فوج کو بدنام کرتے ہو،افواج پاکستان کے خاندانوں کو سربازار رسوا کر رہے ہو قوم معاف نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا بانی پی ٹی آئی آج شیخ مجیب کی مثالیں دیتے ہیں، 190 ملین پاؤنڈ نوازشریف نے نہیں بانی پی ٹی آئی نے چرائے تھے ،بانی پی ٹی آئی نے ا لقادر ٹرسٹ کے پیسے خزانے کے بجائے کسی اور خزانے میں ڈالے ،ہم نوازشریف کی قیادت میں خون پسینہ بہائیں گے اور پاکستان کو بانی پی ٹی آئی کی سازشوں سے بچائیں گے ۔

شہبا زشریف نے کہا بدقسمتی سے نواز شریف کو جھوٹے پاناما کیسز میں سزا دی گئی ، ان کو زبردستی ملک بدر کیا گیا ، ان کا جرم یہ تھا کہ انہوں نے پاکستان کی خدمت کی اور پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا ،پاکستان کے اندر ترقی اور خوشحالی کے دریا بہنے لگے ، پاکستان کی صنعت اور زراعت ترقی کرنے لگی، عوام محمد نواز شریف کے لیے دعائیں کر رہے تھے مگر پاکستان کے دشمنوں کو یہ بات راس نہ آئی اور ایک سازش کے ذریعے نواز شریف کی خدمات کو پوری دنیا میں رسوا کرنے کی کوشش کی گئی مگر آج ان سازشی کرداروں کو رسوائی کا سامنا کرنا پڑا جبکہ نواز شریف سرخرو ہو گیا۔ وزیر اعظم نے کہایہ بات ڈنکے کی چوٹ پر کہنا چاہتا ہوں نواز شریف کی قیادت میں پنجاب میں مسلم لیگ (ن)اوروفاق میں مخلوط حکومت میں پیپلز پارٹی، ق لیگ اور ایم کیو ایم سمیت دوسری سیاسی جماعتیں دن رات اخلاص کے ساتھ ملک کی معاشی ترقی و خوشحالی کے لیے کوشاں ہیں۔ وزیر خارجہ و نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا شہباز شریف نے نواز شریف کو امانت واپس کر دی۔انہوں نے کہا 2017 میں ہمارے قائد نواز شریف کو نااہل کیا گیا، بابا رحمتے کی کورٹ نے قانون کو ہی سٹرائیک کر دیا۔ پارٹی صدارت سونپی گئی تو شہباز شریف نے پہلے دن ہی کہا تھا یہ سیٹ نوازشریف کی امانت ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں