پاک چین مشترکہ منصوبے دشمن کو ہضم نہیں ہو پا رہے

 پاک چین مشترکہ منصوبے دشمن کو ہضم نہیں ہو پا رہے

(تجزیہ:سلمان غنی) وزیراعظم شہباز شریف کے بعد وزیر داخلہ محسن نقوی چینی حکام کو پاکستان میں موجود چینی انجینئرز و شہریوں کیلئے کئے جانے والے حفاظتی اقدامات کے حوالہ سے یقین دہانیاں کراتے نظر آ رہے ہیں۔

 جن میں انہیں بتایا جا رہا ہے کہ حکومت چینی شہریوں کی سکیورٹی کیلئے جامع اور موثر ایس او پیز بنانے کے ساتھ ان پر عمل درآمد کیلئے باقاعدہ الگ فورس ایس پی او بنا رہی ہے ۔اطلاعات یہ ہیں کہ چین پاکستان میں مختلف پراجیکٹس پر اپنے لوگوں کی سکیورٹی کیلئے اپنے سکیورٹی اقدامات چاہتا ہے اور اس کے خیال میں اس کے اقدامات سکیورٹی کا بندوبست یقینی بنا پائیں گے پاکستان کے اس پر تحفظات ہیں لہٰذا اس امر کا تجزیہ ضروری ہے کہ آخر پاکستان میں کیونکر چینی انجینئرز اور دیگر شہری ٹارگٹ پر ہیں پاکستان اور چین کے مشترکہ منصوبے کس کو کیونکر ہضم نہیں ہو پا رہے بلاشبہ پاکستان اور چین کے درمیان تاریخی معاشی اور دفاعی تعلقات ہیں اور مختلف مواقع پر دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے کے مفادات کو یقینی بنانے کے ساتھ مل جل کر چلنے اور ایک دوسرے کی معاشی مضبوطی کیلئے اپنے اپنے بھرپور کردار کا عندیہ دیا گیا لیکن جب سے سی پیک کا معاہدہ ہوا اور اس معاہدے کے تحت پاکستان میں توانائی اور اسٹریکچر کے منصوبوں پر عمل درآمد شروع ہوا پاکستان میں چینی انجینئرز اور دیگر شہری ٹارگٹ ہونا شروع ہوئے اور دہشت گردی کی ان وارداتوں کا مقصد ایک طرف تو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اس کے امیج پر اثر انداز ہونا تھا۔

تو دوسری طرف خود چینی قیادت اور یہاں کام کرنے والوں کو پاکستان سے بددل کرنا تھا اور دہشت گردی کی وارداتوں سے انہیں خوفزدہ کرنا تھا تاکہ یہ یہاں سے اپنے پراجیکٹس چھوڑ کر واپسی پر مجبور ہوں لیکن دہشت گردی کی سنگین وارداتوں کے باوجود چین کی لیڈر شپ نے اس حوالہ سے پریشانی کا شکار ہو کر پسپائی اختیار کرنے کی بجائے اس سازش کو سمجھا جو چین اور پاکستان کے خلاف ہو رہی ہے اور ان کے درمیان دفاعی اور معاشی رابطوں کا عمل بعض عالمی اور علاقائی فورسز کو ہضم نہیں ہو پا رہا ۔سکیورٹی اداروں کا اس حوالہ سے واضح موقف رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کے عمل میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہو رہی ہے بلکہ کئی وارداتوں میں افغان شہری بھی ملوث پائے گئے پاکستان نے بارہا طالبان انتظامیہ کو اس حوالہ سے شواہد بھی دیئے اور لگتا یہ ہے کہ طالبان انتظامیہ ان سرگرمیوں کے سدباب میں نہ صرف ناکام ہے بلکہ خود اس کی اپنے علاقہ میں رٹ بھی نظر نہیں آ رہی اور اب اس نے الٹا اس حوالہ سے پاکستان پر الزام تراشی شروع کردی کہ آپ اپنی رٹ قائم کریں پاکستان چینیوں کی حفاظت کا ضامن ہے اور اب وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ چین کے بعد چینی وفد پاکستان آ رہا ہے اور اس حوالہ سے جہاںوفد کے ذمہ داروں نے یہاں سرمایہ کاری کے امکانات اور اس حوالہ سے چینی اقدامات بارے فیصلہ کرنا ہے وہاں انہیں یہاں چینیوں کیلئے سکیورٹی اقدامات بارے بھی اعتماد میں لینا ہے ۔ ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کے حوالہ سے کس کس کی مدد اور معاونت حاصل ہے جہاں تک اس امر کا سوال ہے کہ کیا مستقبل میں چینیوں کے حوالہ سے پھر تو حملوں کا امکان نہیں اس حوالہ سے حکومت اور امن و امان کا ذمہ ادارہ ایک خاص ایس او پی پر کام کر رہے ہیں اور دیکھنا یہ پڑے گا کہ یہ کس حد تک نتیجہ خیز ہوگا۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں