قومی اسمبلی:خواجہ آصف کے متعلق نازیبا الفاظ پر ہنگامہ،اپوزیشن رکن ثنااللہ مستی خیل بجٹ سیشن کیلئے معطل

قومی اسمبلی:خواجہ آصف کے متعلق نازیبا الفاظ پر ہنگامہ،اپوزیشن رکن ثنااللہ مستی خیل بجٹ سیشن کیلئے معطل

اسلام آباد(نامہ نگار،سٹاف رپورٹر) قومی اسمبلی میں سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی ثنا اللہ مستی خیل کی جانب سے خواجہ آصف کیخلاف نازیبا الفاظ (نامناسب) استعمال کرنے پر ایوان میں حکومتی خواتین ارکان کا شور شرابا ، نعرے بازی۔۔۔

 سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج، مستی خیل کے خلاف نعرے بازی ، خواتین کے مطالبہ پر سپیکر نے سنی اتحا د کونسل کے ثنااللہ مستی خیل کی رکنیت بجٹ سیشن کے لیے معطل کر دی ۔ قومی اسمبلی اجلاس میں جاری بجٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے سنی اتحادکونسل (پی ٹی آئی ) کے رکن اسمبلی ثنا اللہ مستی نے حکومت پرشدید تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یہ فلاپ حکومت کا فلاپ بجٹ ہے ۔ یہ پیسے لے کر ناک کٹوا کر ایم این اے بن کر ایوان میں آئے ہیں ۔مستی خیل نے خواجہ آصف کو مخاطب کر کے کہاکہ آپ یہاں بات کرتے ہیں تو ہمیں رونا آتا ہے ، آپ تو اداروں سے پیسے لے کر ایوان میں آتے رہے ہو۔ہم عوام کے ووٹ لے کر ایوان میں آئے ہیں ، اسی دوران انہوں نے اپنی تقریر میں نامناسب (نازیبا ) الفاظ کہے تو ایوان میں شور شرابا شروع ہوگیا ۔ حکومتی خواتین ارکان نے شدید شور شرابہ شروع کردیا اور سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا۔ خواتین نے ثنا اللہ مستی خیل کے خلاف احتجاج شروع کردیا اور مسلسل مطالبہ کرتی رہیں کہ ان کومکمل سیشن کے لئے معطل کیا جائے ۔ ڈپٹی سپیکر نے صورتحال کو جانچتے ہوئے اجلا س کی کارروائی پندرہ منٹ کے لئے ملتوی کردی ۔ جب اجلاس کی کارروائی ملتوی کی گئی تو رکن اسمبلی عتیق انور اور جمشید دستی کے درمیان لڑائی ہوتے ہوتے رہ گئی ، پیپلزپارٹی کے آغا رفیع اللہ ،عتیق انور کو پیچھے دھکیلتے ہوئے لے گئے تاکہ لڑائی نہ ہوئی، اسی دوران ایوان کی سکیورٹی نے اپوزیشن اور حکومتی بینچوں کے درمیان سکیورٹی حصار بنا لیا تاکہ مزید حالات خراب نہ ہوں ۔

حکومتی خواتین ارکان اسمبلی سپیکر چیمبر چلی گئیں اور مسلسل مطالبہ کرتی رہیں کہ مستی خیل کی رکنیت کو معطل کیا جائے ،تقریباً پونے دوگھنٹے بعد معاملات طے پائے اور سپیکر نے خواتین کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ثنا اللہ مستی خیل کی معطلی کی قرارداد ایوان میں پیش کی ۔ سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرے پاس الفاظ نہیں کہ اس واقعہ کی کیسے مذمت کروں، 2002 سے ایوان کا حصہ ہوں آج تک مائیک پر ایسے الفاظ استعمال نہیں ہوئے ۔ خواتین ارکان اسمبلی نے سپیکر ڈائس کے سامنے نعرے بازی جاری رکھی جس پر سپیکر نے کہا کہ مجھے بات کرنے دیں۔ سپیکر نے کہا کہ ثنااللہ مستی خیل کی بجٹ کے مکمل سیشن میں رکنیت معطل کی جاتی ہے ۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر و دیگر پارٹی ارکان نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کی معطلی کو یاد رکھیں گے اور حکومت کو بھولنے نہیں دیں گے ۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ثنائاللہ مستی خیل سے نازیبا الفاظ استعمال ہوئے ، یہ زبان کا پھسلائو تھا، ثنااللہ مستی خیل نے بروقت مذمت کی، وہ معافی کیلئے بھی تیار تھے ، اس سے پہلے ایم این اے طارق چیمہ نے ہماری خاتون رکن کیخلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے تھے ، ہم سپیکر کے فیصلے کی پر زور مذمت کرتے ہیں، ہم سپیکر کے فیصلے کے خلاف ایوان کے اندر اور باہر احتجاج کریں گے ، پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں باقی بجٹ سیشن کیلئے اپنا لائحہ عمل طے کریں گے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی زرتاج گل نے کہا کہ ثنا اللہ مستی خیل کی تقریر کے دوران زبان پھسل گئی،جذبات میں انسان سے غلطی ہو جاتی ہے ، وہ معافی مانگنے کو تیار تھے ، میں کسی کی بھی غیر شائستہ زبان کی حمایت نہیں کرتی، جب ثنا اللہ مستی خیل معافی مانگنے کو تیار تھے تواس پر غور کرنا چاہیے تھا۔اس ایوان میں اس طرح کی زبان سب سے پہلے مسلم لیگ ن نے شروع کی۔انہی کے اراکین نے جو زبان مراد سعید اور ان کی بہنوں کے بارے میں استعمال کی وہ افسوس ناک تھی، جو الفاظ خواجہ آصف استعمال کرتے رہے ، ان کا بوجھ کوئی بھی نہیں اٹھا سکتا، کبھی اپنی سیاست کو ذاتی دشمنی میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے ۔

 اسلام آباد(سٹاف رپورٹر، نامہ نگار،دنیا نیوز، نیوز ایجنسیاں ،مانیٹرنگ) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ قومی معاشی ترقی اور سی پیک کیلئے سکیورٹی اور استحکام  ضروری ہے ، چینی عہدیدار کی جانب سے پاکستان میں آکر یہ پیغام دینا، اس سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہ سب سے اہم بات ہے ۔ سی پیک منصوبہ پاکستان کیلئے بہت اہم ہے ، رہنما پاکستان آئے اور انہوں نے جو چیز باور کرائی جسے اخبارات نے رپورٹ کیا، وہ یہ ہے کہ قومی معاشی ترقی اور سی پیک کیلئے سکیورٹی اور استحکام ضروری ہے ، چینی عہدیدار کی جانب سے پاکستان میں آکر یہ پیغام دینا، اس سے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ یہ سب سے اہم بات ہے ، سی پیک جوکہ ملک کے لیے انتہائی اہم ہے ، اس کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ اپنا گھر درست کریں ورنہ سی پیک اور مستقبل کی سرمایہ کاری خطرے میں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں مطالبہ کروں گا کہ فوری طور پر کور کمانڈر، فارمیشن کمانڈرز کانفرنس بلائی جائے اور اس انٹیلی جنس ناکامی کی وجوہات کا پتا لگایا جائے کہ یہ کیوں ہوا۔چین کا سکیورٹی خدشات کا اظہار تشویش خطرناک ہے ،ملکی سالمیت کیلئے سب کو مل کرکام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا اپنی علاقائی خودمختاری کے لیے تین چیزیں ضروری ہے قومی یکجہتی جو اس وقت بکھری ہوئی ہے ، قابل اعتبار دفاع مضبوط معیشت پر منحصر ہے ، وہ بھی اس وقت بکھر گئی ہے ، ہم خطرات کی زد میں ہیں۔ سی پیک سکیورٹی سے متعلق فارمیشن کمانڈرز کانفرنس بلائی جائے ۔عمر ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت میں 426.4 ارب روپے کی ریکوری ہوئی تھی۔ وزیراعلٰی خیبرپختونخوا نے کہاتھاکہ ہم اپناصوبائی سرپلس مکمل کرچکے ہیں، سندھ کا صوبائی سرپلس زیرو ہے ۔عمر ایوب نے کہا کہ کل پی ٹی آئی کے احتجاج پر پنجاب سے سو سے زائد کارکنان گرفتار کئے گئے ہیں، ارکان اسمبلی کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ہیں ، آئی جی پنجاب کے خلاف ایکشن لیا جائے ۔عمرایوب کے خطاب پر اپنے ردعمل میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ عمر ایوب تنقید کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں۔اپنے بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ عمر ایوب نے دہشتگردی کے حالیہ واقعات کو انٹیلی جنس کی ناکامی قرار دیا اور دہشتگردی کے واقعات کی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔

احسن اقبال نے کہا کہ چینی ورکرز کے خلاف 6 واقعات میں سے 5 پی ٹی آئی دور حکومت میں ہوئے ، نومبر 2018 کو کراچی میں چینی قونصلیٹ پر حملہ ہوا، اپریل 2021 کو کوئٹہ میں چینی سفیر کو نشانہ بنانے کیلئے خودکش حملہ کیا گیا۔وفاقی وزیر نے کہا کہ جولائی 2021 کو خیبر پختونخوا میں دہشتگرد حملے میں 9 ورکرز ہلاک ہوئے ، اگست 2021 کو گوادر میں چینی ورکرز پر حملہ ہوا، اپریل 2022 میں کراچی یونیورسٹی میں خودکش حملہ ہوا۔قبل ازیں ایم کیو ایم کے رہنما سید مصطفی کمال نے بجٹ پر بحث کے دوران کہا کہ قرض اتار نے کے لئے تمام سیاسی قائدین اور جرنیل ایک ہزار ارب روپے بطور عطیہ دیں ، قوم اس وقت 78 ہزار ارب کی مقروض ہے ، قرض اور سود کی مد میں 9 ہزار 775 ارب ادا کرنا ہوں گے ، آصف زرداری ،نواز شریف اور عمران خان کے گھروں کو فروخت کر کے یہ قرضہ اتارنے کی مہم شروع کی جائے ، پاکستان کا پہلا قرض قائداعظم محمد علی جناح نے لیا تھا جس کے بعد پاکستان قرضے میں ڈوبتا ہی چلا گیا۔ملک کا قرض اتارنے کیلئے نواز شریف، فضل الرحمن اور آصف زرداری پہل کریں، مصطفی کمال نے کہا کہ نوازشریف رائے ونڈ محل،لندن میں فلیٹس ، زرداری کے بلاول ہاؤسز ، بانی پی ٹی آئی بنی گالا ہائوس پاکستان کے قرض اتارنے کے لئے دیں ، حاضر سروس جرنیلوں سمیت باقی سب امرا بھی اپنا حصہ دیں ، ارکان پارلیمنٹ اپنی جائیداد کا پچیس فیصد حصہ قرض اتارنے کے لئے دیں ، امیر قیادت علامتی حصہ ڈالے گی تو عوام اپنے کپڑے بیچ کر ملک کا قرض اتار دیں گے ، انہوں نے کہا کہ دودھ دینے والی بھینس مر رہی ہے ہمیں اب اسے بچانا ہوگا۔ہمیں مالیاتی ایمرجنسی نا فذ کر کے ایوان سے اس کا اطلاق کرانا چاہیے ۔ آ ئی پی پیز کے ساتھ کئے گئے معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے ۔ سنی اتحاد کونسل کے اسد قیصر نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں اور تجارت کرنا چاہتے ہیں اگر ہم پر جنگ مسلط کی گئی تو ہم اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہونگے ۔ بجٹ پر اہم بحث ہو رہی ہے اس دوران وزیر خزانہ سمیت دیگر وزراء کو موجود ہونا چاہیے ۔ اس پر رولنگ دیں یہ پارلیمان کی توہین ہے ،ڈپٹی سپیکر نے کہاکہ وزیر خزانہ ضرور آئیں گے ۔اسد قیصر نے کہاکہ جس دن بجٹ پاس ہوگا لوگ باہر نکلیں گے ، لوگ پتھر ماریں گے ۔

حنیف عباسی حلف پر کہیں یہ فارم 45 کے ہیں یا فارم 47 کے ۔ یہ الیکشن ہارا ہوا ہے ۔ آئی پی پیز میں تمام سیاسی جماعتوں کے لیڈر شامل ہیں، ڈیم بنانے کے لیے ایمرجنسی ڈیکلیئر کی جائے ۔ فیصل آباد میں پچاس فیصد ٹیکسٹائل بند ہو گئیں، پنجاب کو بدترین صوبہ بنا دیا گیا ہے ۔ چین، افغانستان اور ایران کے بارڈرز پر اکنامک کوریڈورز بنائے جائیں۔ وفاقی وزیر امیر مقام نے کہا کہ پی ٹی آئی نے چار برسوں تک خیبرپختونخوا کے حقوق کو نظر انداز کئے رکھا۔ اسد قیصر اگر عمران خان کے سامنے صوبہ کے حقوق کی بات کرتے تو اچھا ہوتا، انہیں عمران خان کے سامنے بولنے کی جرات نہیں تھی۔ان کی تقریر کے دورا ن اپوزیشن ارکان نے شور شرابا شروع کردیا ۔رکن اسمبلی حمید خان نے کہا کہ ہمارے لوگ امن کے لیے ترس رہے ۔ ہمیں امن دیں اس سے معیشت بھی چلے گی ۔اگر ہمیں امن نہیں دیا جاتا تو پھر ہم بھی سوچیں گے ۔سکیورٹی ایمرجنسی لگائی جائے ۔ پیپلزپارٹی کی رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی نے کہاکہ ا س بجٹ میں غریب کے لیے کچھ بھی نہیں ۔وزیر مملکت برائے خزانہ ایوان میں آ گئے مبارک ہو۔ان کا تو کورم بھی ہم پورا کرتے ہیں۔سنی اتحاد کونسل کے رکن اسمبلی شہریار آفریدی نے کہاکہ غیرت مند قومیں لٹیروں کو اقتدار کی کرسیوں پر نہیں بٹھاتیں۔میرے ٹکڑے ٹکڑے کر دو ایک ہی آواز نکلے گی بانی پی ٹی آئی ، چادر اور چار دیواری کو پامال نہ کریں۔ماؤں ، بہنوں ، بیٹیوں کا احترام کریں، ایم کیوا یم کے رکن اسمبلی حفیظ الدین خان نے کہاکہ یہ مجبوری کا بجٹ ہے ،تنخواہ دار طبقے پر لگنے والے ٹیکس پر نظر ثانی کی جائے ۔زرتاج گل نے کہا کہ تمام اداروں کو بیچ رہے تو پھر اس ایوان کو بھی بیچ دیں، پیپلز پارٹی کے شہریار خان نے کہا کہ اس بجٹ میں تنخواہ دار طبقہ پر زیادہ ٹیکس لگائے گئے ، اس سے بہتر ہے تنخواہیں نہ بڑھاتے ۔ پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی عبدالقادرپٹیل نے کہا کہ سائیکل پر آنے والے نے ہیلی کاپٹر لے لیا، انکم ٹیکس کی بجائے ویلتھ ٹیکس ہوناچاہیے ، لوگوں نے ایک کروڑ کا گھر رکھا ہوتا ہے اور کاغذات میں خود کو بے روزگار ظاہر کیا جاتا ہے ۔

ملک کی معیشت اسی صورت میں درست ہو سکتی ہے جب تمام جماعتیں ایک نکاتی ایجنڈے کے تحت صرف پاکستان کے نام پر اکٹھی ہوں گی، پی ٹی آئی دور کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے خود اعتراف کیا تھا کہ ان کے دور میں 76 فیصد قرضہ بڑھا ہے ۔ اس ایوان نے قادیانیوں کو کافر قرار دیا تھا، اس لئے انہیں مسلمانوں کا فرقہ قرار نہیں دیا جا سکتا، لاہور ہائی کورٹ کے جج کو اپنے فیصلے پر نظرثانی کرنی چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے د ورمیں تاریخ میں پہلی بار ایک وزیر سرکاری طور پر فطرانہ لینے سعودی عرب گیا تھا۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ یہ کرکٹ ٹیم کو کیا ہوگیا بھارت سے ہار گئے ، کپتان بابر اعظم کو مشورہ ہے وہ کہہ دیں ان کے خلاف سازش کی گئی۔عبدالقادر پٹیل نے کہا کہ بابر اعظم ایک خط لہرائے اور پھر کہہ دے خط گم ہوگیا، ایسا کرنے سے جان چھوٹ جائے گی بابر اعظم کی۔رکن قومی اسمبلی مرزا اختیار بیگ نے کہا کہ حکومت نے مہنگائی کی شرح کم کی ہے لیکن دودھ، زراعت پر ڈیوٹی لگائی جارہی ہے ، ان اقدامات سے مہنگائی مزید بڑھ جائے گی ۔ مسلم لیگ (ن) کے حنیف عباسی نے کہا کہ تنخواہ دار طبقے کی بجائے صاحب ثروت طبقات پر ٹیکسوں کابوجھ ڈالا جائے ، نو مئی کے ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اور باہر پھرنے والے ماسٹر مائنڈز کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے تاکہ کسی کو پاکستان کو میلی آنکھ سے دیکھنے کی جرات نہ ہوں۔حنیف عباسی نے تنخواہ دار طبقہ پرٹیکس میں اضافہ کی مخالفت کی اور کہا کہ صاحب ثروت طبقہ پرٹیکس ہونا چاہیے ۔ مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی سردار محمد یوسف خان نے کہا کہ سودی نظام سے پاکستان کی جان چھڑائیں ۔یہ اللہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے ۔ علاوہ ازیں ایوان میں ضلع کرم میں شہید ہونے والے 5 سپاہیوں کے ایصال ثواب کے لئے دعائے مغفرت کی گئی ۔بعدازاں سپیکر نے اجلاس آج صبح گیارہ بجے تک ملتوی کردیا ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں