سر کاری اداروں کے نقصانات 905 ارب روپے تک پہنچ گئے

سر کاری اداروں کے نقصانات 905 ارب روپے تک پہنچ گئے

اسلام آباد(نمائندہ دنیا)وفاقی ریاستی ملکیتی اداروں کے مالی نقصانات پر وزارت خزانہ کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 2021-22 کی نسبت گزشتہ مالی سال حکومت پر اداروں کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔

 مالی سال 2022-23 میں نقصانات میں 23 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، سالانہ بنیادوں پر حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصان میں 202 ارب روپے کا اضافہ ہوا جس کے بعد خسارے کا شکار حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 905 ارب تک پہنچ گئے ۔ گزشتہ 10 برسوں میں ریلویز، این ایچ اے کے نقصانات 5 ہزار 595 ارب روپے رہے ، توانائی شعبے میں حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات 304 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں ۔ حکومت نے توانائی سمیت دیگر اداروں کو 1021 ارب روپے کی مالی امداد بھی دی، تقسیم کار کمپنیوں سمیت توانائی شعبے پر 759 ارب روپے خرچ کیے گئے ۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی ملکیتی اداروں کے خسارہ کے باعث گردشی قرضہ 4 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے ۔ گزشتہ مالی سال آئل اینڈ فنانشل سمیت دیگر سرکاری اداروں نے 703 ارب منافع بھی کمایا اور ان منافع میں چلنے والے اداروں نے قومی خزانہ کو 466 ارب روپے کا ٹیکس دیا۔ وزارت خزانہ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے صرف این ایچ اے کے ذمہ واجب الادا قرض کی رقم 11 سو ارب روپے ہے اور حکومتی ملکیتی اداروں کے نقصانات کے باعث قومی خزانہ پر بوجھ بڑھ رہا ہے ، بعض حکومتی ملکیتی اداروں میں آپریشنل ایشوز ہیں ، ایس او ایز کو نقصانات پورا کرنے اور آپریشنل رکھنے کیلئے قومی خزانہ سے سبسڈی ادا کرنا پڑتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق سرکاری اداروں کے اثاثوں کی بک ویلیو 16 فیصد اضافے کیساتھ35 ہزار 218 ارب روپے ریکارڈ کی گئی جبکہ سرکاری اداروں کے ذمہ واجبات 20 فیصد اضافہ سے 29 ہزار 721 ارب ریکارڈ کیے گئے ہیں ، نقصانات کنٹرول کرنے کیلئے خودمختار اور ٹیکنیکل کوالیفائیڈ ڈائریکٹرز کی تعیناتی ، مانیٹرنگ یونٹ اداروں کی مانیٹرنگ کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں